تحریر : میر افسر امان، کالمسٹ لاہور اور کابل میں خودکش حملوں میں بلترتیب ٢٦ اور ٣٥ مسلمان شہید ہو گئے۔ مسلمانوں! یاد رکھویہ امریکا کے سابق یہودی وزیر خارجہ ہنری کیسنگر کی بھڑکائی ہوئی آگ ہے جس کا مسلمان ایندھن بن رہے ہیں۔ ہوا کچھ اس طرح کہ جب افغانستان میں مظلوموں نے روس کے خلاف اعلان جہاد کیا تو دنیا بھر کے مسلمان ملکوں سے نوجوان جہاد کے لیے افغانستان جمع ہوئے اور مذہب بیزار اشتراکی روس کو شکست سے دوچا رکیا۔ اس شکست سے آدھا اشتراکی مشرقی یورپ آزادا ہوا۔دیوار برلن پاش پاش ہوئی اور اس ٹوٹی ہوئی دیوارکا ایک ٹکڑا یادگار کے لیے جہاد کے روح رواں مرحوم (ر) جنرل حمید گل کو جرمنی والوں نے پیش کیا تھا جو ان کے پاس محفوظ ہے۔ اس ہی کے ساتھ ساتھ وسط ایشیا کی چھ مسلمان غلام ریاستیںقازقستان،کرغیزستان،اُزبکستان،ترکمانستان، آزربائیجان اور تاجکستان اشتراکی روس سے آزاد ہوئی تھیں۔
اسلام کی جہاد کی برکتیں اسلام کے ایک ازلی دشمن یہودی کیسنگر کو کیسے ہضم ہوتیں! اس یہودی دانشور نے دنیا کے صلیبیوں کو ایک پپیغام دیا تھا کہ آج امریکا اشتراکی سرد جنگ کے اپنے دشمن روس کو مسلمان جنگجووں کو ملا کر شکست سے دوچار کرچکا ہے مگر اسے اور عیسائی دنیا یعنی صلیبیوں کو یا رکھنا چاہیے کہ یہ مسلمان جہادی روس اورامریکا کے مشترکا دشمن ہیں۔ آج انہوں نے روس کو شکست دی ہے تو کل یہ امریکا کو بھی شکست سے دوچار کر سکتے ہیں۔شاید اس نے فتح مند جہادیوں کے اس ترانے کو ثبوت کے لیے بھی اپنے آقائوں کو پیش کیا ہو گا۔” روسی بازی ہار گئے اب امریکا کی باری ہے۔ چیچن سے کشمیر تلک جنگ ہماری جاری ہے” کیسنگر امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ ایک مشہور دانشور بھی تھا۔ اس لیے اس کے تجزیے کو صلیبیوں نے پلے باندھ لیا اور اس کے ڈاکٹرین پر عمل کرتے ہوئے اس دن سے دنیا میں اُبھرتے ہوئے مسلمان جہادیوں سے نپٹنے کی پلائنگ شروع کی۔امریکا صلیبیوں کے سرخیل نے مسلمان پٹھو حکمرانوں کو یہ سبق پڑھایا کہ یہ جہادی تمھارے ملکوں میںاسلامی حکومتیں قائم کریں گے اور تمھاری ساری عیاشیوں پر پابندیاں لگائیں گے۔ امریکا نے پہلے افغانستان کی فتح مند٩ جہادی تنظیموں کو آپس میں لڑایا اور افغانستان میں خانہ جنگی شروع کی۔ پھر پڑوسی جہادی پشتی بان ملک پاکستان کو ان جہادیوں سے ڈرایا۔ اس وقت پاکستان کے امریکی پٹھو حکمران نے جہادیوں کو عادی مجرموں کے ساتھ پشاور کی جیلوں میں ڈالا۔ جہاد کے پشتی بان جماعت اسلامی کے امیر مرحوم قاضی حسین احمد کو اُس وقت کے صوبہ سرحد کے ڈی آئی جی نے اطلاع دی اور کہا کہ ان مظلوموں کے لیے آواز اُٹھائو میں ڈر رہا ہوں۔ کیونکہ یہ جہادی جیلوں میں روضے رکھ کر مشکلیں برداشت کر رہے ہیں۔ کہیں ہم پر اللہ کا عذاب نہ نازل ہو جائے۔
یہی رویہ امریکا نے پوری اسلامی دنیا کے پٹھو حکمرانوں کو جہادیوں کے ساتھ ساتھ را رکھنے کی تاکید کی۔ امریکا نے پوری دنیا سے جو جہادیوں کو فنڈ ملتا تھا اس کو بھی روکا۔ اس کے لیے مسلمانوں کا مقدمہ لڑنے والے دانشور اوریا مقبول جان صاحب کے تحقیقی کالموں سے معلومات مل سکتیں ہیں۔پھر یہود و نصارا نے مل کر ایک بڑا خود ساختہ واقعہ نائین الیون کا کیا۔یہ اسرائیل اور امریکا کا مسلمانوں کے خلاف ایک وار تھا۔ اس خود ساختہ واقعہ کے بعد سابق امریکی صدرجارج بش نے کہا تھا کہ اس نے صلیبی جنگ شروع کر دی ہے۔ پھر دنیا میں مسلمانوں پر حملے شروع ہوئے۔ یہودی جادو گر میڈیانے مسلمانوں کو دہشت گرد ثابت کر دیا۔اسلام کے سلامتی اور پر اُمن دین کو انتہا پسند جنونی مذہب کے طور پر پیش کیا۔ مسلمانوں کی مذہبی فریضہ جہاد فی سبیل اللہ کو فساد بنا کر پیش کیا۔ تحریک طالبان پاکستان اورداعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں بنائی۔ اس کا اعتراف امریکی صابق وزیر خارجہ ہیلی کلیٹن نے اپنی کتاب میں بھی کر چکی ہیں۔ ٹی ٹی پی نے پاکستان میں سیکورٹی افراد کے گلے کاٹ کر اس سے فٹ بال کا کھیل کھیلا اور داعش نے مسلمان ملکوں میں دہشت گردی کا بازار گرم کیا۔ رہی سہی کسر ہمارے ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے مسلمان ملک افغانستان کے خلاف ایک ٹیلیفون کال پر امریکا کو لاجسٹک سپورٹ دے کر پوری کر دی۔
پاکستان کے بحری، بری اور فضائی راستے امریکا نے استعمال کیے اور افغانستان کو ڈیذی کٹر بم پھینک کر تورا بورا جیسے کھنڈارات میں تبدیل کر دیا۔ اب تو دنیا کا سب سے بڑا بم بھی افغانستان پر پھینکا گیا ہے۔ افغان طالبان نے امریکا اور اس کے ٤٨ نیٹو اتحادیوں کو اللہ کے بروصے پر شکست دی۔ نیٹو اتحادی تو ایک ایک کر کے افغانستان سے بوریا بستر سمیٹ کر چلے گئے اب امریکا نے طالبان مخالف شمالی اتحادی اور بھارت کی مدد سے امرکی پٹھو حکومت بنائی ہوئی ہے۔ اس تجزیے کے تناظر میں لاہور کی دہشت گردی کو دیکھا جائے تو دشمن صاف اور سامنے نظر آتے ہیں۔ دہشت گرد بھارت اور امریکا کی شہ پر پاکستان پر دہشت پھیلائے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں کامیاب ضرب عضب آپریشن کے دوران فرار ہو کر افغانستان میں پناہ لینے والے دہشت گرد تنظیموں میں ایک دہشت گرد تنظیم الحرار نے لاہور کے دہشت گردی کے واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ ٢٦ افراد جن میں ٩ پولیس والے شامل ہیں شہید ہوئے اور ٥٠ سے زاہد زخمی ہوئے۔ ایک موٹر سائیکل سوار نے ارفع کریم ٹاور کے قریب مصروف جگہ پر خوش کش دھماکا کیا۔صدر مملکت وزیر اعظم اور آرمی چیف نے اور دیگر نے اس دہشت گردانہ واقعہ کی مذمت کی۔ لاہور کے ہسپاتوں میں ایمر جنسی نافذ کر دی گئی۔
پاک فوج اور رینجرز کے اہلکارموقعہ پر پہنچ گئے۔ وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر اعلیٰ نے رپورٹ طلب کر لی۔ سی ٹی ڈی اور فرانزک ماہرین نے جائے وقعہ کو سیل کر کے شواہد اکٹھے کیے اور مقدمہ درج کر لیا۔ دشمن ہماری پولیس کو دھمکانے کے لیے کراچی اور لاہور میں ان پر حملے کر رہے ہیں۔ ہمارے پولیس کے حوصلے بلند ہیں۔ ملک میں جاری دہشت گردی کے سلیپر سیل پر بھی ردالفساد آپریش کے تحت کاروائیاں ہو رہی ہیں۔ ادھر ہمارے سپہ سارلا سے امریکی فوج کے سربراہ سے ملاقات کی ہے۔
ہمارے سپہ سالار نے اس پر واضع کیا کہ الزام تراشیوں سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قربانیوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔سپہ سالار نے پاکستان سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔اسی دوران کابل میں بھی خودکش حملہ ہوا ان میں بھی ٣٥ افراد شہید ہوئے۔خود کش حملہ چاہے لاہور میں ہو، کابل میں ہو یا کسی بھی مسلمان ملک میں ہو ہر طرف مسلمانوں کا خون بہہ رہا ہے۔ہم نے جو اوپر تجزیہ پیش کیا ہے اس کے تناظر میں دیکھا جائے تو یہ صلیبی جنگ ہے جس میں ہمارے مسلمان امریکی پٹھو حکمران بھی شامل ہے۔ مسلمان حکمرانوںکو دشمن کی چالوں کو سمجھنا چاہیے ورنہ وہ مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹانے کے لیے جاری صلیبیوں کی سازش کا شکار ہوجائیںگے۔ اللہ مسلمانوں کو دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھے آمین۔