لاہور (جیوڈیسک) نجی تعلیمی اداروں کے مالکان سے پنجاب حکومت کے مذاکرات کامیاب ہوگئے لیکن لاہورکے بڑے نجی تعلیمی اداروں نے آج سے اسکول کھولنے سے انکار کردیا ہے ،جس سے والدین ذہنی اذیت کا شکار ہوگئے ہیں ۔
پنجاب حکومت اور نجی تعلیمی اداروں کے درمیان یکم فروری سے سکولوں کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے مذاکرات کامیاب ہو گئے، اس کے باوجود لاہور میں اے پلس اور اے کیٹیگری کے اسکول مالکان نے تعلیمی ادارے کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔
پنجاب حکومت اور بڑے تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کے درمیان ٹھن گئی،لاہور کے10 بڑے ایجوکیشنل گروپس نے اپنی تمام برانچز بند رکھنے کا اعلان کر دیا جبکہ پرائیویٹ اسکولوں کی2 نمائندہ ایسوسی ایشنز نے آج اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیاں پھر سے شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر تعلیم رانا مشہود کے آلپاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن اور آلپاکستان پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن سے مذاکرات ہو ئے ، جس میں کچھ تلخی ہو گئی، ایسوسی ایشنز والے ناراض ہو کر چلے گئے، تاہم ڈی سی او لاہور انہیں جلد ہی منا لائے، مذاکرات پھر شروع ہوئے، جو بالآخر کامیاب ٹھہرے۔
وزیرتعلیم پنجاب نے دو ٹوک کہہ دیا کہ سیکیورٹی کے نام پر بلیک میل نہیں ہونگے،ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا، آل پاکستان پرائیویٹ اسکولز فیڈریشن کا کہنا ہے کہ حکومت نےسیکیورٹی کے معاملے پر یقین دہانی کرا دی ہے۔
دوسری جانب شہر کے بڑے اسکولوں میں زیر تعلیم بچوں کے والدین شدید ذہنی کرب کا شکار ہیں، اے کیٹیگری میں شامل لاہور کے10 بڑے تعلیمی اداروں کی جانب سے بچوں کے والدین کو یکم فروری کو اسکول بند رہنے کا ایس ایم ایس بھیج دیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ جب تک اسکول انتظامیہ کی جانب سے باضابطہ اعلان نہیں ہوتا تعلیمی ادارے بند رہیں گے، یہی نہیں میڈیا یا کسی بھی دوسرے ذریعے سے ملنے والی خبر پر توجہ نہ دیں۔