لاہور (جیوڈیسک) کوٹ لکھپت جیل حکام نے میاں نواز شریف کو اسپتال منتقل کر دیا۔
داخلہ پنجاب نے کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کو مراسلہ بھجوایا تھا جس میں سابق وزیراعظم کو جیل سے اسپتال منتقل کرنے کی باقاعدہ اجازت دی گئی۔
مراسلے میں نواز شریف کو لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی۔
محکمہ داخلہ کی اجازت کے بعد کوٹ لکھپت جیل حکام نے سابق وزیراعظم کو جیل سے لاہور کے سروسز اسپتال منتقل کر دیا ہے۔
میڈیکل بورڈ نے نواز شریف کی ناساز طبعیت کے پیش نظر انہیں جیل سے باہر اسپتال منتقل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
ذرائع کےمطابق سروسز اسپتال کا تین رکنی میڈیکل بورڈ نواز شریف کا معائنہ کرے گا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کی جانب سے العزیزیہ ریفرنس میں سنائی گئی 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کا چند روز قبل جیل میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے طبی معائنہ کیا تھا جس میں امراض قلب کے ماہرین بھی شامل تھے۔
مختلف میڈیکل ٹیسٹ کے لیے جناح اسپتال بھی نمونے بھجوائے گئے تھے جبکہ دل کے ٹیسٹ کے لیے سابق وزیراعظم کو پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا۔
پی آئی سی میں نواز شریف کا طبی معائنہ کیا گیا، جہاں ان کے خون کے نمونے لینے کے ساتھ ساتھ دل کے 3 ٹیسٹ (ای سی جی، ایکو اور تھیلیم ٹیسٹ) کیے گئے۔
ایکو کی رپورٹ میں نواز شریف کے دل کا سائز معمول سے بڑا پایا گیا جب کہ دل کے پٹھوں کے موٹے ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی تھی۔
جس پر سینئر ڈاکٹرز کی جانب سے سابق وزیراعظم کو اسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
اس حوالے سے نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا کہنا تھا کہ میڈیا رپورٹس ظاہر کرتی ہیں کہ ان کے والد کی بیماری بڑھ رہی ہے اور ان کی زندگی کو خطرہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ تین مرتبہ منتخب ہونے والے عوامی وزیراعظم نواز شریف سے کیا جانے والا برتاؤ وفاقی اور پنجاب حکومت کی اخلاقی پستی کی عکاسی ہے۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس چھپانا اور لواحقین کے حوالے نہ کرنا لمحہ فکریہ اور سوالیہ نشان ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ قوم کو حقائق سے آگاہ کیا جائے اور نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس فی الفور اہلخانہ کو دی جائیں۔