لاہور (ممتاز اعوان سے) پنجاب اسمبلی میں (ق) لیگ ‘پیپلزپارٹی اور تحر یک انصاف کا بجٹ اجلاس کے موقعہ پر ایوان میں بازئوں پر سیاہ پٹیاں بندھ کر شدید احتجاج ‘ایوان میں احتجاجی دھر نہ اور سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کر لیا ‘ایوان”گو نوازگو ”گوشہبا زشر یف گو ”بجٹ نہ منظور ‘اور جھوٹے جھوٹے کے نعروں سے گو نجتا رہا ‘حکو متی اراکین ”رو عمران رو ”کے نعرے لگاتے رہے جبکہ سپیکردونوں اطراف کے اراکین کا خاموش کروانے کی کوشش کرتے رہے جمعہ کے روز اپوزیشن جماعتوں کا اپوزیشن لیڈر میاں محمو دالر شید کی صدارت میں بجٹ اجلاس میں شر کت اور احتجاج کی حکمت عملی طے کر نے کیلئے اجلاس منعقد ہوا جس میں تحر یک انصاف ‘پیپلزپارٹی ‘جماعت اسلامی اور (ق) لیگ کے اراکین اسمبلی نے شر کت اور اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکو مت اپوزیشن جماعتوں کے اراکین اسمبلی کو تر قیاتی سکیموں سمیت دیگر ایشوز میں مسلسل نظر انداز کرتی ہے اس لیے پنجاب اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بھر پور احتجاج کیا جا ئیگا اور بازئوں پر سیاہ پٹیاں بندھ ایوان میں احتجاجی دھر نہ دیا او ر ر سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کر لیا جبکہ ایوان”گو نوازگو ”گوشہبا زشر یف گو ”بجٹ نہ منظور ‘اور جھوٹے جھوٹے کے نعروں سے گو نجتا رہاجبکہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر میاں محمو دالر شید نے کہا کہ حکو مت نے اپوزیشن جماعتوں کی ہمیشہ تذلیل کی ہے اور اپوزیشن اراکین کو اسمبلی کو تر قیاتی فنڈز دینے کی بجائے ہم سے ہارے ہوئے لوگوں کو حکو مت فنڈ ز دے رہی ہے جسکے خلاف ہم کسی صورت خاموش نہیں رہیں گے ۔ ………………………………………….. …………………………………………..
لاہور(ممتاز اعوان سے) پہلی خاتون صوبائی وزیر خزانہ پنجاب ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ کسی خاتون کو وزیر خزانہ بنانا مسلم لیگ ن کی قیادت کا بہت بڑا بولڈ قدم اور فیصلہ ہے’ پاکستان اور پنجاب کی خواتین کیلئے یہ اعزاز کی بات ہے ۔ صوبائی وزیر خزانہ پنجاب نے میڈیا سے گفتگومیں کہا کہ جٹ اکنامسٹ’ پروفیشنل اور سیاسی ماہرین نے ملکر تجاویز کی روشنی میں بنایا ہے۔انہوں نے کہا بجٹ میں کوشش کی گئی ہے کہ عام آدمی پر بوجھ نہ ڈالا جائے اس کے باوجود اگر اپوزیشن واویلہ کرتی ہے تو اسے شکایات رہتی ہیں۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) پنجاب حکومت نے بجٹ میں صوبہ کے عوام کیلئے سستے اور بلا تاخیر انصاف کی فراہمی کیلئے پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی317 اور سول ججز کی696 نئی آسامیوں کی مد میں18ارب 11کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہو(ممتاز اعوان سے) بجٹ میں محکمہ پولیس کیلئے مجموعی طور پر 93ارب87 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ یہ رقم دوسرے اخراجات کے علاوہ جدید خطوط پر تربیت جدید سازوسامان کی فراہمی اور ٹیکنالوجی کے ذریعے پولیس کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر صرف کی جائیگی۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) مالی سال2015-16 میں صوبائی دارالحکومت لاہور کو محفوظ شہر بنانے کیلئے4ارب روپے مختص کئے ہیں۔ سیف سٹی پروگرام کے تحت اس رقم سے جدید آلات اور کیمروں کے ذریعے نگرانی اور قانون شکن اور شرپسند عناصر کی نشاندہی کیلئے ایک مربوط نظام تیار کیا جائیگا۔ یہ منصوبہ لاہور میں دسمبر2015 تک اور راولپنڈی ‘ فیصل آباد’ ملتان اور گوجرانوالہ میں2016 تک مکمل ہوجائیگا۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی میاں محمو دالر شید نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں صوبائی بجٹ2015/16کو مستر دکر تیں ہیں ‘(ن) لیگ کی حکو مت نے 7سالوں میں7وزیر خزانہ بنائے ہیں جس حکو مت کے پاس مستقل وزیر خزانہ نہیں وہ عوامی امنگوں کے مطابق بجٹ کیسے بناسکتی ہے ‘حکمرانوں کے ذہن پر آج بھی میڑو بس کا ”بھوت سوار ”ہے ‘موجودہ حکومت جمہوریت سے ڈکٹیٹر شپ کی طرف جارہی ہے اور منتخب اپوزیشن جماعتوں کے ممبران کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے۔ منتخب عوامی نمائندوں کی تذلیل کی جارہی ہے’ پورے پنجاب کے ڈی سی اوز اور انتظامیہ کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپوزیشن کے تمام اراکین اسمبلی کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک ہی نہیں کریں بلکہ ان کی تذلیل کے عمل کو بھی یقینی بنائیں۔اسمبلی ہال کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمود الرشید نے کہاکہ ہمیں عوام نے اپنی مرضی سے منتخب کیا ہے اور حکومت نے اپنے 2سالوں میں اپوزیشن کو دیوار کیساتھ لگا دیا ہے۔ میاں محمود الرشید نے کہا کہ منتخب اپوزیشن اراکین کی بجائے اپنے ہی ہارے ہوئے لیگی کارکنوں سے سارے ترقیاتی کام کروائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کیساتھ ڈی سی اوز کو ہدایات جاری کی گئیں ہیں کہ وہ انتہائی ہتک آمیز سلوک کریں ۔ گڈ گورننس کی بات کرنیوالے عوام کی توہین اور تذلیل کررہے ہیں’ ہمارے ساتھ تو ایسا انتقام حسب روٹین رکھا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اسمبلی اپنے اپنے حلقوں میں کوئی بھی کام نہیں کروا سکے ہیں جبکہ ان کی جگہ پر ہارے اور عوام کے ٹھکرائے ہوئے اپنے لیگی کارکنوں کے ذریعے سے کام کروائے جارہے ہیں ۔ منتخب عوامی نمائندوں کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہاہے بلکہ ان کیساتھ توہین آمیز سلوک کرکے ان کی اور عوام کی تذلیل کی جارہی ہے۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) حکومت ہیلتھ انشورنس سکیم جو کہ ابھی تک شرع ہی نہیں ہوسکی اس کے بجٹ میں ڈیڑھ ارب روپے کا کٹ لگاتے ہوئے اڑھائی ارب روپے مختص کیے ہیں۔ حکومت نے گزشتہ روز موجودہ مالی سال میں4ارب روپے بالترتیب مختص کیے تھے جبکہ یہ سکیم بھی تک شروع ہی نہیں ہوسکی ۔ آئندہ مالی سال2015-16 کیلئے ڈیڑھ ارب روپے کا کٹ لگاتے ہوئے اڑھائی ارب تک محدود کردیا ہے
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) پنجاب اسمبلی میں آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے اعجاز خان آنکھوںپر سیاہ پٹی باندھ کر احتجاج میں شریک رہے ۔ اعجاز خان نے احتجاج کے شروع سے اختتام تک اپنے بازو کی بجائے آنکھوں پر سیاہ پٹی باندھی رکھی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافے میں وفاق کی تقلید کی ۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرد ملازمین کی پنشن میں 7.5فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کیا گیا ۔ اسی طرح سرکاری ملازمین کو 2011اور2012ء میں ملنے والے ریلیف الائونسز کو ا ن کی بنیادی تنخواہوں میں ضم کرنے اور انکے میڈیکل الائونس میں 25فیصد اضافہ کا اعلان کیا گیا ۔ میڈیکل الائونس میں یہ اضافہ پنشنرز کو بھی حاصل ہوگا ۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) پنجاب حکومت کے آئندہ مالی سال 2015-16ء کے بجٹ میں بلوچستان کے عوام سے خیر سگالی کے طور پر 2ارب روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ۔ اس رقم سے کوئٹہ میں ایک ارب روپے کی لاگت سے دل کے امراض کے ہسپتال کی تعمیر کا آگاز کیا جائے گا ۔ وزیر خزانہ نے اپنی تقریر میں بتایا کہ اسی طرح قومی یکجہتی او رصوبائی ہم آہنگی کے جذبے کے تحت صحت اور تعلیم کے متعلق مختلف پروگراموں میں سندھ او رخیبر پختوانخواہ کے عوام کی شمولیت کو بھی یقینی بنایا گیا ہے ۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے مالی سال 2015-16ء کا بجٹ پیش کر کے پنجاب کی پہلی خاتون وزیر خزانہ ہونے کا اعزاز حاصل کر لیا ۔ جمعہ کے روز صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے جب بجٹ تقر یر مکمل تو اسکے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف سمیت دیگر مر اراکین انہیں مبارکباد پیش کرتے رہے ۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) جنوبیپنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے بجٹ میں جنوبی پنجاب کے عوام کیلئے تاریخ کے سب سے بڑے ترقیاتی پیکیج کے اعلان پر وزیر اعلی شہباز شریف کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ہے ـ جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین اسمبلی نے آئندہ مالی سال کے بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بڑا ترقیاتی بجٹ پیش کر کے جنوبی پنجاب کے عوام کے دل جیت لئے ہیں اور اس ترقیاتی پیکیج سے تعمیر و ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گا ـ ارکان اسمبلی نے کہا کہ قبل ازیں جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے دعوے تو بہت کئے گئے لیکن علاقے کی حقیقی معنوں میں ترقی کے لئے عملی اقدامات صرف وزیر اعلی شہباز شریف نے اٹھائے ہیں جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیںـ انہوںنے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لئے مختص شدہ فنڈز سے علاقے میں تیز رفتار ترقی اور خوشحالی ممکن ہو گی اورعوام کوجدید سہولیات میسر آئیں گیـ اراکین اسمبلی نے مزیدکہا کہ توانائی بحران کے خاتمے کے لئے وزیر اعلی پنجاب کی کاوشیں جلد رنگ لائیں گی اور ملک سے اندھیروں کا خاتمہ ہو گا۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہو(ممتاز اعوان سے) لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر اعجاز اے ممتاز، سینئر نائب صدر میاں نعمان کبیر اور نائب صدر سید محمود غزنوی نے پنجاب بجٹ 2015-16ء کو کاروبار اور غریب دوست قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف مبارکباد کے مستحق ہیں جنہوں نے مشکلات کے باوجود غربت کے خاتمے، تعلیم کے فروغ ،صحت کی سہولیات اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کرکے بہترین بجٹ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ توانائی کے بحران کی وجہ سے عوام بالخصوص صنعتی شعبہ پریشان ہے، پنجاب بجٹ میں کوئلے اور ایل این جی سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کے لیے فنڈز مختص کرکے درست سمت میں قدم اٹھایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رمضان پیکیج، اورنج لائن ٹرین اور میٹرو پراجیکٹس سے عوام کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص کرنا اس بات کا ثبوت ہے کہ پنجاب حکومت صوبے میں امن و امان کوہر صورت بہتر بنانا چاہتی ہے۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) مالی سال 2015-16ء میں دیہی عوام کی ترقی اور زراعت کے فروغ کے لئے مجموعی طور پر144ـ ارب ،39کروڑ روپے مختص کئے گئے جو کل بجٹ کا ساڑھے بارہ فیصد ہےـحکومت پنجاب نے زرعی اجناس کی سستی نقل و حمل کے لئے صوبے بھر کے دیہی علاقوں میں مرحلہ وار پروگرام کے تحت اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں 52 ارب روپے مختص کئے ہیں ـپنجاب میں Irrigated Agriculture کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے اکیس ارب روپے کا میگا پراجیکٹ Punjab Irrigated Agricultural Produitivitly Improvement Punjab پر عملدرآمد جاری ہے ـ آئندہ مالی سال کے دوران اسی پراجیکٹ کے لئے 4ـ ارب 58 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ۔حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو سستے ٹریکٹرز فراہم کرنے کے لئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی مہیا کرے گی جس سے کسانوں میں 25 ہزار ٹریکٹرمیرٹ کی بنیاد پر تقسیم کئے جائیں گے ـ ٹریکٹر ز کے علاوہ کسانوں کو دیگر زرعی آلات اور اشیا ء فراہم کرنے کے لئے ایک ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) حکومت پنجاب دہشت گردی کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کا لا رہی ہے ـ ایک ہزار پانچ سو کا رپولز تربیت حاصل کر کے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیںـنئے مالی سال میں امن و امان کی بحالی کے لئے ایک سو 9 ارب 25 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کل بجٹ کا ساڑھے 9 فیصد ہےـ حکومت نے بڑے شہروں میں سیف سٹی پروگرام کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے اگلے مالی سال کے دوران چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیںـ عوام کو روایتی تھانہ کلچر سے نجات دلانے کے لئے صوبہ بھر میں مختلف مقامات پر80 پولیس سروس سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیںـ 2015-16 ء کے لئے محکمہ پولیس کے بجٹ میں مجموعی طور پر 94 ارب 67 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی جا رہی ہے ـ
………………………………………….. …………………………………………..
لاہور(ممتاز اعوان سے) حکومت پنجاب نے تعلیم کے شعبے کے لئے310 ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کل بجٹ کا 27 فیصد ہے ـنئے مالی سال میں 4 نئے دانش سکول قائم کئے جائیں گے ـترقیاتی بجٹ سے 9 سو 90 ہائی سکولوں میں کمپیوٹر لیب کی تنصیب، سات ہزار پانچ سو سکولوں میںمیں عدم دستیاب سہولیات ، چار ہزار سات سوسکولوں کی بلڈنگز کی دوبارہ تعمیر کی جائے گی ـآئندہ مال سال میں ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں جھنگ اور ساہیوال ، نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی ـ وہاڑی میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کا سب کیمپس تعمیر کیا جائے گاـآئندہ مالی سال میں پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے لئے 2ـ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے بعد اس فنڈ کی مالیت ساڑھے پندرہ ارب روپے ہوجائے گیـ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے دس ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیںـ
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور(ممتاز اعوان سے) حکومت پنجاب نے صحت عامہ کے فروغ اور عوام کو علاج معالجہ کی جدید سہولیات کی فراہمی کے لئے بجٹ 2015-16ء میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر 166 ـارب 13 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جو بجٹ کا 14 فیصد ہےـڈی ایچ کیو ، ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں کے لئے ایک ارب 41کروڑ روپے کا پر کشش اور خصوصی پیکج منظور کیا ہے ـصوبائی ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لئے اگلے مالی سال میں 10 ارب 82 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے ـصوبے میں غریب ترین طبقہ کو ہیلتھ انشورنس سکیم اجراء کیا جا رہا ہے ـ پہلے مرحلے میں 8اضلاع کے لئے 2 ـارب 50 کروڑروپے مختص کئے جا رہے ہیں ـپاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈریسرچ سنٹرکے لئے نئے مالی سال میں 3 ـ ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔
………………………………………….. …………………………………………..
لاہور (ممتاز اعوان سے) صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشانے مالی سال 16ـ2015 کا 14 کھرب 47 ارب 24 کروڑ روپے کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ تعلیم کا شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے’ تعلیم پر بجٹ کا 27 فیصد خرچ کیا جائے گا’ پنجاب میں سیلز ٹیکس کا نیا نظام رائج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے’ تقریبا 12 سیکٹرز پر 17 فیصد کے بجائے 2 سے 10 فیصد تک فلیٹ ریٹ سیلز ٹیکس لاگو ہوگا’ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الانس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے’ میڈیکل الانس میں اضافہ پنشنرز کو بھی ملے گا’ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی پر 20 ارب روپے خرچ ہونگے’ مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنے ہسپتال کی توسیع کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں’ جھنگ اور ساہیوال میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی پسماندہ علاقوں میں چار دانش سکول بھی قائم کئے جائیں گے” بے روزگاروں کے لیے اپنا روزگار اسکیم کے تحت 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں اور اس منصوبے کے لیے 31 ارب روپے رکھے گئے
ہیںجبکہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقر یر کے دوران اپوزیشن جماعتوں کے اراکین ایوان میں احتجاجی دھر نہ اور سپیکر کے ڈائس کا گھیرائو کر کے ”گونو از گو ”گو شہبا زگو ”اور جھوٹے جھوٹے کے نعرے لگاتے رہے ۔ جمعہ کے روز پنجاب اسمبلی میں وزیرخزانہ ڈاکٹرعائشہ غوث نے اپنی بجٹ تقریرکے دوران مزید کہاکہ آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ کا مجموعی حجم 14 کھرب، 47 ارب 24 کروڑ روپے رکھا گیا ہے جس میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے 400 ارب، تعلیم کے شعبے کے لئے 310 ارب 20 کروڑ، جنوبی پنجاب کی ترقی کے لئے 150 ارب، صحت کے لئے 130 ارب اور امن وامان کے لئے 110 ارب 70 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ صوبہ بھر میں 500 مراکز صحت تعمیر کئے جائیں گے بجٹ تقریر میں صوبائی وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لئے وفاق اور صوبائی حکومت کے تحت مجموعی طورپر صوبے میں توانائی کے 618 ارب روپے کے منصوبے زیرتکمیل ہیں اور ان منصوبوں میں پنجاب حکومت 218 ارب روپے کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جب کہ بجٹ میں سڑکوں پر اور پلوں کی تعمیر کے لیئے 69 ارب روپے، توانائی کے شعبوں کے لئے 34 ارب، لاہور میں اورنج ٹرین کے لئے 10 ارب،سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے 20 ارب، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 83 کروڑ، لائیو اسٹاک کے لئے 8 ارب 59 کروڑ ، پینے کے صاف پانی کے منصوبوں کے لئے 70 ارب روپے رکھے گئے ہیں جس کا آغاز جنوبی پنجاب کے دیہات سے ہوگا۔صوبائی بجٹ میں براہ راست ترسیلات کی مد میں وفاق سے 30 ارب 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے، کل آمدنی کا تخمینہ ایک ہزار440 ارب روپے لگایا گیا ہے جبکہ ایک ارب روپے رجب طیب اردوان اسپتال کے لئے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں غریب عوام کو بلاسود قرضوں کیلیے 2 ارب، پاکستان کڈنی اینڈ لیورانسٹیٹیوٹ کیلیے 3 ارب، اسپتالوں میں مفت ادویات کیلیے10 ارب 82 کروڑ، کسانوں کو ٹریکٹردینے کیلیے 5 ارب، محکمہ پولیس کے لیے 94 ارب 62 کروڑ، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد سمیت بڑے شہروں میں جدید سہولیات کے لئے16 ارب 36 کروڑ، 26 ارب روپے لاگت سے ملتان میٹروبس منصوبہ مکمل کیا جائے گا جب کہ بجٹ میں دیہی سڑکوں کی تعمیر کے لئے 67 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔وزیر خزانہ عائشہ غوث نے کہا کہ پنجاب میں سیلز ٹیکس کا نیا نظام رائج کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ تقریباً 12 سیکٹرز پر 17 فیصد کے بجائے 2 سے 10 فیصد تک فلیٹ ریٹ سیلز ٹیکس لاگو ہوگا۔ وزیر خزانہ پنجاب کا کہنا تھا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے 7 فیصد اور میڈیکل الاؤنس میں 25 فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ میڈیکل الاؤنس میں اضافہ پنشنرز کو بھی ملے گا۔ سرکاری ملازمین کے 2 ایڈہاک ریلیف الاؤنسز بنیادی تنخواہ میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے 15 فیصد کوٹہ مقرر کیا گیا ہے جبکہ سرکاری ملازمتوں میں خواتین کی عمر کی حد میں تین سال رعایت دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ گریڈ 18 سے 20 تک کے ڈاکٹروں کی 10 ہزار آسامیاں پیدا کی جائیں گی۔ انہوں نے پنجاب میں کم ازکم تنخواہ 12 ہزار سے بڑھا کر 13 ہزار کرنے کا اعلان بھی کیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ لیپ ٹاپ سکیم کے لئے 5 ارب، کسانوں کو ٹریکٹر دینے کیلئے 5 ارب روپے، لائیو سٹاک کے شعبے کے لئے 8 ارب 59 کروڑ روپے، محکمہ پولیس کیلئے 94 ارب 62 کروڑ روپے، محکمہ آبپاشی کے لئے 50 ارب 85 کروڑ روپے، معدنی ذخائر سے استفادہ کے لئے 2 ارب 17 کروڑ کی رقم، ماڈل مویشی منڈیوں کیلئے 80 کروڑ روپے، مواصلات اور ورکس کے لئے 81 ارب روپے، سیاحت کے فروغ کے لیے 93 کروڑ روپے جبکہ زرعی شعبے کے لئے 19 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ مظفر گڑھ میں ترکی کے تعاون سے بنے ہسپتال کی توسیع کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ جھنگ اور ساہیوال میں نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔ پسماندہ علاقوں میں چار دانش سکول بھی قائم کئے جائیں گے۔ بے روزگاروں کے لیے اپنا روزگار اسکیم کے تحت 50 ہزار گاڑیاں فراہم کی جا رہی ہیں اور اس منصوبے کے لیے 31 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
صوبائی حکومت محنت کشوں کیلئے لاہور اور ملتان میں رہائشی منصوبے بھی شروع کرے گی۔وزیرکانہ پنجا ب نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی موجودہ منتخب حکومت کا تیسرا بجٹ ہے اور ہماری حکومت کی ترجیحات اور پالیسیوں میں تسلسل کا آئینہ دار ہے۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ان ترجیحات کا مقصد پنجاب کو ایک ایسا صوبہ بنانا ہے جہاں ایک عام آدمی کی رسائی صحت اور تعلیم سمیت زندگی کی تمام سہولتوں تک ممکن ہو، جہاں تعلیم یافتہ اور ہنرمند نوجوانوں کو روزگار کے وسیع تر مواقع میسر آ سکیں۔ جہاں صنعت، زراعت اور گھریلو استعمال کے لئے وافر بجلی دستیاب ہو، جہاں کی رواں دواں صنعتیں اور سرسبز زراعت ایک خوشحال پاکستان کی ضامن ہوں، جہاں قانون کی حکمرانی اور انصاف کی بالادستی ہو اور جہاں کے شہری ہر طرح کے تشدد اور دہشت گردی کے خوف سے آزاد، پرامن اور مطمئن زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے صوبے میں ترقی کے اہداف کے حصول کیلئے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہباز شریف کے ویژن کے مطابق ایک اقتصادی نمو کی جامع حکمت عملی ترتیب دی ہے۔ صوبے کی معاشی ترقی کی شرح 2018ء تک سات سے آٹھ فیصد تک لے کر جانا۔ نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کیلئے سالانہ دس لاکھ مواقع پیدا کرنا۔ 2018ء تک صوبے میںنجی سرمایہ کاری کو دوگنا کرنا۔ دہشت گردی کے خاتمے اور صوبے کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کو یقینی بنانا۔ برآمدات میں اضافے کی شرح کو پندرہ فیصد تک لے جانا شامل ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ مالی سال 2015-16ء کی کل آمدن کا تخمینہ ایک ہزار چار سو سینتالیس ارب چوبیس کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں آٹھ سو اٹھاسی کروڑ روپے وفاق کے ٹیکسوں کی مد میں صوبائی حصہ ہیج واین ایف سی ایوارڈ کے تحت حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں وفاقی حکومت سے براہ راست منتقلیوں کی مد میں اکتیس ارب چار کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے۔ مزید برآں صوبائی ریونیو میں دو سو چھپن ارب سات کروڑ روپے کی آمدن متوقع ہے جس میں ٹیکسوں کی مد میں ایک سو ساٹھ ارب انسٹھ کروڑ روپے اور نان ٹیکس کی مد میں پچانوے ارب سنتالیس کروڑ روپے شامل ہیں۔ جناب سپیکر! مالی سال 2015-16 کے جاری اخراجات کا کل تخمینہ ایک ہزار چار سو سینتالیس ارب چوبیس کروڑ روپے ہے۔انہوں نے کہا کہ جاری اخراجات میں 7.6 فیصد اور ترقیاتی بجٹ میں 15.9 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔
تعلیم کا شعبہ ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے جس کیلئے بجٹ میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر سب سے بڑی رقم یعنی تقریباً تین سو دس ارب بیس کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ یہ رقم کل بجٹ کا ستائیس فیصد ہے۔ اسی طرح صحت عامہ کے شعبے میں ایک سو چھیاسٹھ ارب تیرہ کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے جو کہ بجٹ کا چودہ فیصد ہے۔ دیہی عوام کی ترقی اور زراعت کے فروغ کیلئے مجموعی طور پر مختلف شعبوں میں ایک سو چوالیس ارب انتالیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جو کہ کل بجٹ کا ساڑھے بارہ فیصد ہے۔ امن عامہ کی فراہمی پر آئندہ مالی سال میں ایک سو نو ارب پچیس کروڑ روپے صرف کئے جائیں گے جو کہ کل بجٹ کا ساڑھے نو فیصد ہے۔ وزیرخزانہ پنجاب نے ج کہا کہ اس وقت پنجاب میں وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت کے تحت مجموعی طور پر توانائی کے چھ سو اٹھارہ ارب روپے کے منصوبے زیر تکمیل ہیں۔ ان منصوبوں میں حکومت پنجاب دو سو اٹھاون ارب روپے کی خطیر رقم کی سرمایہ کاری کر رہی ہے جبکہ پنجاب میں لگنے والے بجلی کے ان منصوبوں میں چین کی طرف سے تین سو ساٹھ ارب روپے کی سرمایہ کاری ی جائے گی۔ ساہیوال میں ایک ہزار تین سو بیس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر پر کام کا آغاز ہو چکا ہے جس پر ایک سو اسی ارب روپے لاگت آئے گی۔ جنوبی پنجاب میں بہاولپور کے ریگستانی علاقے میں سب سے بڑا شمسی توانائی پر مبنی ”قائداعظم سولر پارک” قائم کیا جا چکا ہے جہاں سے ایک سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جا رہی ہے۔ اس سولر پارک میں مزید نو سو میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ شروع کر دیا گیا ہے۔ اس منصوبے پر تقریباً ایک سو پینتیس ارب روپے لاگت آئے گی۔ یہ منصوبہ انشاء اللہ اگلے سال مکمل ہو جائے گا۔ ۔ پنڈ دادن خان کے مقام پر تین سو میگا واٹ بجلی کا پراجیکٹ لگایا جا رہا ہے۔ پینتالیس ارب روپے مالیت کے اس منصوبے میں بجلی پیدا کرنے کیلئے مقامی کوئلہ استعمال کیا جائے گا۔
انشاء اللہ یہ تینوں منصوبے 2017ء کے اختتام تک دو ہزار چھ سو بیس میگاواٹ بجلی پیدا کرنا شروع کر دیں گے۔ ضلع شیخوپورہ میں ایک سو دس ارب روپے کی لاگت سے گیس سے چلنے والا ایک ہزار دو سو میگاواٹ کا پاور پلانٹ شر وع کر رہی ہے۔ یہ منصوبہ انشاء اللہ ابتدائی مرحلے میں مارچ 2017ء میں بجلی فراہم کرنا شروع کر دے گا اور 2017ء کے اخر تک اس منصوبے سے مکمل صلاحیت کے مطابق بجلی حاصل کی جا سکے گی۔ آئندہ مالی سال میں اس منصوبے کیلئے پندرہ ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔ ان بڑے منصوبوں کے علاوہ حکومت پنجاب علاقائی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے چھوٹے منصوبوں پر بھی کام کر رہی ہے۔ سندر انڈسٹریل اسٹیٹ، لاہور اور فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ میں ایک سو دس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے منصوبوں پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ان دونوں منصوبوں پر تینتیس ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ پنجاب میں لوڈ سنٹرز کے قریب ایک سو پچاس میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے چار پاور پلانٹس لگائے جا رہے ہیں جن پر نوے ارب روپے لاگت آئے گی۔ یہ پاور پلانٹس لاہور، ملتان، فیصل آباد اور سیالکوٹ میں لگائے جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے دس ارب روپے کی لاگت سے بیس میگاواٹ بجلی کے چار ہائیڈل پاور پراجیکٹس مرالہ، پاکپتن، چیانوالی اور Deg Outfall میں شروع کئے ہیں۔ مرالہ اورپاکپتن کے منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ امید کی جاتی ہے کہ ان دونوں منصوبوں سے بجلی اسی سال ستمبر میں پیدا ہونا شروع ہو جائے گی۔ اسی طرح چیانوالی اور Deg Outfall کے منصوبے بھی جون 2016ء تک مکمل ہو جائیں گے۔ رحیم یار خان اور مظفر گڑھ میں ایک ہزار تین سو بیس میگاواٹ کے کوئلے سے بجلی پیدا کرنے والے دو منصوبوں پر ابتدائی کام شروع ہو چکا ہے۔ مزید برآں کوئلے کے مجموعی طور پر نو سو میگاواٹ کے چھ پاور پلانٹس کے منصوبے بھی نجی شعبے کے حوالے کئے جائیں گے۔انہوںنے کہا کہ معدنیات کے شعبے کے لئے مالی سال 2015-16ء میں دو ارب سترہ کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ حکومت پنجاب نے زرعی اجناس کی سستی نقل و حمل کیلئے صوبے بھر کے دیہی علاقوں میں مرحلہ وار پروگرام کے تحت ایک سو پچاس ارب روپے کی مالیت سے نئی سڑکیں تعمیر کرنے اور پرانی سڑکوں کی مرمت اور توسیع کا ایک عظیم الشان منصوبہ بنایا ہے۔
حکومت نے اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں باون ارب روپے مختص کئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں حکومت چھوٹے کاشتکاروں کو سستے ٹریکٹر فراہم کرنے کیلئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی مہیا کر رہی ہے جس سے کسانوں میں پچیس ہزار ٹریکٹر ماضی کی طرح میرٹ کی بنیاد پر نہایت شفاف طریقے سے فراہم کئے جائیں گے۔ ٹریکٹرز کے علاوہ کسانوں کو دیگر زرعی آلات اور اشیاء فراہم کرنے کیلئے ایک ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔وزیرخزانہ نے کہا کہ صوبے میں ایک جامع منصوبے کے تحت بیراجوں کی مرمت اور بحالی کے کام کا آغاز کیا جا چکا ہے۔ جناح بیراج کی بحالی کا مصوبہ بارہ ارب ستاسٹھ کروڑ روپے کی لاگت سے آئندہ مالی سال میں پایہ تکمیل کو پہنچ جائے گا جس کیلئے بجٹ میں نوے کروڑ روپے رقم مختص کی گئی ہے۔ تئیس ارب چوالیس کروڑ روپے کی مالیت سے زیر تعمیر نئے خانکی بیراج کے لئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں چھ ارب پندرہ کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔ سیالکوٹ، کامونکی اور اس کی ملحقہ آبادیوں کو سیلاب سے بچانے کیلئے ایک مرحلہ وار پروگرام کے تحت آٹھ ارب روپے کی مالیت کے منصوبے تیار کئے گئے ہیں۔ آئندہ مالی سال میں آبپاشی کے نظام کو بہتر بنانے کی غرض سے محکمہ آبپاشی کیلئے پچاس ارب تراسی کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔ اس وقت ملکی پیداوار میں لائیو سٹاک کا حصہ تقریباً بارہ فیصد اور زرعی پیداوار میں چھپن فیصد ہے۔ آئندہ مالی سال میں اس شعبے کیلئے آٹھ ارب انسٹھ کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں۔ موجودہ مالی سال میں حکومت پنجاب نے شیخوپورہ اور فیصل آباد میں تمام ضروری سہولتوں سے آراستہ دو ماڈل مویشی منڈیاں قائم کی ہیں۔ آئندہ مالی سال میں اسی کروڑ روپے کی لاگت سے مزید ماڈل مویشی منڈیوں کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے اس منصوبے کا آغاز جنوبی پنجاب کے دیہات سے جلد کیا جا رہا ہے۔ ہمارا عزم ہے کہ ہم انشاء اللہ ”پنجاب صاف پانی پروگرام” کے تحت آئندہ تین سالوں کے دوران ستر ارب روپے کی خطیر رقم سے صوبے بھر کے دیہات میں چار کروڑ سے زائد افراد کو صاف اور محفوظ پانی کی سہولت فراہم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ حکومت پنجاب نے مالی سال 2015-16ء کے دوران اس منصوبے کیلئے گیارہ ارب روپے کی رقم مختص کی ہے۔
………………………………………….. …………………………………………..
لاہور(ممتاز اعوان سے)صوبائی وزیر داخلہ کرنل (ر)شجاع خانزادہ ، وزیر زکواة و عشر ملک ندیم کامران اور وزیر جنگلات ملک محمد آصف بھا اعوان نے عوام دوست ، متوازن اور ترقیاتی بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعلی پنجاب محمد شہباز شریف کو مبارکباد دی ہے ـ صوبائی وزراء نے بجٹ کے حوالے سے الگ الگ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اس سے بہترین بجٹ پیش نہیں کیا جا سکتا ـ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں چھوٹے طبقے کا خاص طور پر خیال رکھا گیا ہے جو نہایت خوش آئندہ ہے ـ انہوں نے پنجاب کے بجٹ کو ہر طبقے کا بجٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی فلاح کے حوالے سے اس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے ـکرنل (ر) شجاع خانزادہ نے بجٹ کو خوشحالی اور ترقی کا زینہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امن و امان کے قیام کے لئے 109 ـ ارب 25 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جبکہ پولیس کے بجٹ میں94 ـ ارب 67 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ـ وزیر برائے بہبود آبادی پنجاب بیگم ذکیہ شاہنواز اور وزیر برائے خصوصی تعلیم پنجاب آصف سعید منہیس نے صوبائی بجٹ کو نہایت متوازن قرار دیا ہے ـصوبائی وزراء نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں عوام کی فلاح و بہبود کے لئے خطیر رقم مختص کی گئی ہے اور ہر شعبہ کی ترقی کو اہمیت دیتے ہوئے عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دیا جائے گا ـحکومت پنجاب نے صحت عامہ کے فروغ اور عوام کو علاج معالجہ کی جدید سہولیات کی فراہمی کے لئے بجٹ 2015-16ء میں صوبائی اور ضلعی سطح پر مجموعی طور پر 166 ـارب 13 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا ہے جو بجٹ کا 14 فیصد ہےـڈی ایچ کیو ، ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں سپیشلسٹ ڈاکٹروں کے لئے ایک ارب 41کروڑ روپے کا پر کشش اور خصوصی پیکج منظور کیا ہے ـصوبائی ہسپتالوں میں ادویات کی فراہمی کے لئے اگلے مالی سال میں 10 ارب 82 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے ـصوبے میں غریب ترین طبقہ کو ہیلتھ انشورنس سکیم اجراء کیا جا رہا ہے ـ
پہلے مرحلے میں 8اضلاع کے لئے 2 ـارب 50 کروڑروپے مختص کئے جا رہے ہیں ـپاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹی ٹیوٹ اینڈریسرچ سنٹرکے لئے نئے مالی سال میں 3 ـ ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیںـحکومت پنجاب نے تعلیم کے شعبے کے لئے310 ارب 20 کروڑ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کل بجٹ کا 27 فیصد ہے ـنئے مالی سال میں 4 نئے دانش سکول قائم کئے جائیں گے ـترقیاتی بجٹ سے 9 سو 90 ہائی سکولوں میں کمپیوٹر لیب کی تنصیب، سات ہزار پانچ سو سکولوں میںمیں عدم دستیاب سہولیات ، چار ہزار سات سوسکولوں کی بلڈنگز کی دوبارہ تعمیر کی جائے گی ـآئندہ مال سال میں ہائر ایجوکیشن کے شعبے میں جھنگ اور ساہیوال ، نئی یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی ـ وہاڑی میں بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی کا سب کیمپس تعمیر کیا جائے گاـآئندہ مالی سال میں پنجاب ایجوکیشنل انڈوومنٹ فنڈ کے لئے 2ـ ارب روپے مختص کئے گئے ہیں جس کے بعد اس فنڈ کی مالیت ساڑھے پندرہ ارب روپے ہوجائے گیـ پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے لئے دس ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیںـحکومت پنجاب دہشت گردی کے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لئے تمام تر صلاحیتیں بروئے کا لا رہی ہے ـ ایک ہزار پانچ سو کا رپولز تربیت حاصل کر کے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیںـنئے مالی سال میں امن و امان کی بحالی کے لئے ایک سو 9 ارب 25 کروڑ روپے مختص کئے جا رہے ہیں جو کل بجٹ کا ساڑھے 9 فیصد ہےـ
حکومت نے بڑے شہروں میں سیف سٹی پروگرام کے اجراء کا فیصلہ کیا ہے اور اس کے لئے اگلے مالی سال کے دوران چار ارب روپے مختص کئے گئے ہیںـ عوام کو روایتی تھانہ کلچر سے نجات دلانے کے لئے صوبہ بھر میں مختلف مقامات پر80 پولیس سروس سنٹرز قائم کئے جا رہے ہیںـ 2015-16 ء کے لئے محکمہ پولیس کے بجٹ میں مجموعی طور پر 94 ارب 67 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی جا رہی ہے ـمالی سال 2015-16ء میں دیہی عوام کی ترقی اور زراعت کے فروغ کے لئے مجموعی طور پر144ـ ارب ،39کروڑ روپے مختص کئے گئے جو کل بجٹ کا ساڑھے بارہ فیصد ہےـحکومت پنجاب نے زرعی اجناس کی سستی نقل و حمل کے لئے صوبے بھر کے دیہی علاقوں میں مرحلہ وار پروگرام کے تحت اس منصوبے کے لئے آئندہ مالی سال میں 52 ارب روپے مختص کئے ہیں ـپنجاب میں Irrigated Agriculture کی پیداواری صلاحیت بڑھانے کیلئے اکیس ارب روپے کا میگا پراجیکٹ Punjab Irrigated Agricultural Produitivitly Improvement Punjab پر عملدرآمد جاری ہے ـ آئندہ مالی سال کے دوران اسی پراجیکٹ کے لئے 4ـ ارب 58 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں ـحکومت چھوٹے کاشتکاروں کو سستے ٹریکٹرز فراہم کرنے کے لئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی مہیا کرے گی جس سے کسانوں میں 25 ہزار ٹریکٹرمیرٹ کی بنیاد پر تقسیم کئے جائیں گے ـ ٹریکٹر ز کے علاوہ کسانوں کو دیگر زرعی آلات اور اشیا ء فراہم کرنے کے لئے ایک ارب روپے سے زائد رقم مختص کرنے کی تجویز ہے ـ
………………………………………….. …………………………………………..
لاہور (ممتاز اعوان سے) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتیں صوبائی بجٹ2015/16 کو مسترد کرتی ہیں۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 7سالوں میں7 وزیر خزانہ بنائے ہیں جس حکومت کے پاس مستقل وزیر خزانہ نہیں وہ عوامی امنگوں کے مطابق بجٹ کیسے بناسکتی ہے۔ تحریک انصاف کے صوبائی آرگنائزر چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ صوبائی بجٹ میں پولیس کیلئے12ارب سے زائد کا اضافہ ”ظالم پولیس” کو ”حکومتی انعام” ہے’ پنجاب کا بجٹ ”ہو جائیگا” اور ”کر دینگے” کے سوا کچھ نہیں’ حکمرانوں کو بجٹ کے وقت غریب مہنگائی اور بیروزگاری سے تنگ آکر خودکشیاںکرنیوالوں کے مسائل نظر نہیں آئے’ مہنگائی میں 100 فیصد اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں ساڑھے 7فیصد اضافہ کسی مذاق سے کم نہیں’ تحریک انصاف پنجاب کے بجٹ کو مکمل طور پر مستردکرتے ہوئے اس بجٹ کو عوام دشمن سمجھتی ہے جس کو کسی بھی صورت منظور نہیں ہو نا چاہئے۔ چوہدری محمد سرور نے کہا کہ پنجاب حکومت کا بجٹ2015/16 صرف الفاط کا ہیر پھیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہو نے والی اور بے گناہوں کی ظالم پولیس کے بجٹ میں 12 ارب سے زائد کا اضافہ اصل میں ”قاتل پولیس” کیلئے حکومتی انعام ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے صوبائی بجٹ کو اعدادوشمار کا گورکھ دھندہ قرار دیا ہے۔ نوید چودھری نے کہا کہ پنجاب کا بجٹ وعدوں اور دعوؤں کا بجٹ ہے، شرح نمو 8 فیصد کرنے کے دعویداروں کا پچھلے سال بھی یہی دعویٰ تھا لیکن شرح نمو 4 فیصد سے بھی کم رہی۔ ذاتی شہرت کے منصوبوں کو فوقیت دی گئی۔ دیوان غلام محی الدین نے کہا کہ جنوبی پنجاب کے لئے ماضی کی نسبت سب سے زیادہ رقوم مختص کرنے کے دعویدار بتائیں کہ پچھلے برس بجٹ میں جنوبی پنجاب کے لئے جو رقوم منصوبوں کیلئے رکھی گئی تھیں ان میں سے کتنی رقوم خرچ کی گئیں۔ لبنیٰ چودھری ایڈووکیٹ نے کہا کہ خادم اعلیٰ صاحب نے میٹرو بس، دانش سکول، لیپ ٹاپ، پیلی ٹیکسی کے بعد اورنج لائن میٹرو کا منصوبہ دیا ہے جو سوائے شہرت کے حصول کے کچھ اور نہیں ہے۔ حاجی عزیزالرحمن چن نے کہا کہ یہ امیروں کا بجٹ ہے، غریبوں کی حالت ابتر ہی رہے گی۔
علاوہ ازیں عوامی تحریک نے پنجاب کے بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پنجاب کا نہیں ”شہباز” کا بجٹ پیش ہوا۔ وزیراعلیٰ نے ذاتی شہرت کے منصوبوں کیلئے 100ارب رکھے، جن میں 50ارب کا خادم پنجاب روڈ پروگرام، 5ارب کا لیپ ٹاپ، 3ارب کا دانش سکول، 10ارب کا اورنج،17 ارب کا میٹرو بس اور 15 ارب کا پیلی ٹیکسی کا ہوائی منصوبہ شامل ہے۔ ماڈل ٹائون ،ڈسکہ اور راولپنڈی جیسے سانحات میں ملوث دہشت گرد پولیس فورس کو بھاری بجٹ دینے کی بجائے اسے کالعدم تنظیموں کی فہرست میں ڈال کر بین کر دینا چاہئے۔ ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہا کہ تجربہ کار وزیراعلیٰ پنجاب اپنی 25سالہ سیاسی زندگی میں اپنی جماعت کے اندر پنجاب کیلئے ایک وزیر خزانہ بھی پیدا نہ کر سکے۔ پنجاب میں 7برس میں 7 وزیر خزانہ آئے۔بجٹ لوڈشیڈنگ، بیروزگاری اور دہشت گردی کے خاتمے کے ویڑن سے خالی ہے۔پنجاب کا بجٹ فرضی آمدن اور فرضی اخراجات کا مجموعہ ہے۔اس بجٹ سے غریب ، مزدور، صنعت اور زراعت کے شعبے میں کوئی بہتری کی توقع نہیں۔ خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب 7سال سے ترقیاتی بجٹ کو سیاسی جیب خرچ کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ لاہور سے باہر نکل جائیں تو ہر طرف بھوک اور دھول اڑتی دکھائی دیتی ہے۔ جنوبی پنجاب کیلئے تاریخ کا سب سے بڑا بجٹ مختص کرنے والے بتائیں کہ جو بجٹ پچھلے سال مختص کیا گیا تھا اس میں سے کتنی رقم جنوبی پنجاب میں خرچ ہوئی؟ق لیگ نے صوبائی بجٹ 2015ـ16ء کو صرف ”تسلیاں” قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی بجٹ وفاقی حکومت کا ”پارٹ ٹو” ہے۔ صوبے میں مہنگائی اور بیروزگاری کے خاتمے کیلئے حکومتی منصوبے کہیںنظر نہیں آ رہے۔ سردار وقاص حسن موکل، عامر سلطان چیمہ اور خدیجہ عمر فاروقی نے پنجاب بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت بجٹ کسی بیوروکریٹ نے نہیں، کسی سپرنٹنڈنٹ نے بنایا ہے۔عمران خان کے پولیٹیکل ایڈوائزر عبدالعلیم خان نے کہا کہ بجٹ میں عوام دشمنی کے سوا کچھ نہیں ہے، عوام کو ترقی اور خوشحالی کے سبز باغ دکھائے گئے، ق لیگ کے چوہدری ظہیرالدین نے کہا کہ بجٹ میں مٹھی بھر مراعات یافتہ طبقے کو نوازا گیا عام آدمی کو ماسوائے مہنگائی کچھ حاصل نہیں ہوگا، استقلال پارٹی کے چیئرمین سید منظور علی گیلانی نے کہا کہ بجٹ غریب عوام پر خودکش حملہ ہے، عوامی نیشنل پارٹی کے احسان وائیں ایڈووکیٹ نے کہا کہ عام آدمی کے ریلیف کے لئے خصوصی اقدامات اٹھانے کی بجائے سستی شہرت کے حصول کے لئے منصوبے پیش کئے گئے ہیں۔
………………………………………….. ………………………………………….. لاہور (ممتاز اعوان سے) سرکاری ملازمین کی تنظیموں نے پنجاب حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ساڑھے سات فیصد اضافہ مسترد کرتے ہوئے احتجاج کے لئے اپنے لائحہ عمل کا اعلان کر دیا۔ ایپکا کے مرکزی چیئرمین محمد افضل ، مرکزی صدر منیر احمد بلوچ، صوبائی صدر پنجاب محمد سلطان مجددی نے کہا ہے کہ حکمران اپنے اقتدار کو مضبوط کرنے کے لئے ہلاکو خان اور چنگیز خان کی یاد تازہ کر رہے ہیں۔ ”خادم اعلی” نے سرکاری ملازمین کے ساتھ ظلم کیا ہے۔ حکومت کے پاس کمشن کے لئے میگا پراجیکٹ کے لئے بجٹ ہے لیکن سرکاری ملازمین کے لئے پیسے نہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 15 سے 17 جون تک ملک بھر کے تمام دفاتر میں مکمل قلم چھوڑ ہڑتال کریں گے۔ ایپکا پنجاب کے صدر حاجی ارشاد نے بجٹ کو ملازمین دشمن قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایپکا کے مطالبات کو پورا کرنے کے لئے ایک ہفتہ کا وقت دیتے ہیں اگر پنجاب حکومت وفاقی حکومت کی طرز پر تنخواہوں کا اعلان کرتی ہے تو اس کو چاہئے کہ باقی وفاقی ملازمین کو ملنے والی مراعات بھی پنجاب میں دے۔ انہوں نے وزیراعلی ہاؤس کے سامنے دھرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل غلام غوث نے کہا ہے کہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے مہنگائی کے تناسب سے تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ ڈرائیور ایسوسی ایشن کے صدر غلام مصطفے بٹ اور سیکرٹری پرویز اختر اعوان نے کہا ہے کہ پچھلے ایک ماہ میں دالوں کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے وہ ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ سے ڈبل ہے ملازمین خود کشیوں پر مجبور ہیں حکمران عیاشیوں میں لگے ہوئے ہیں۔ پنجاب سول سیکرٹریٹ شاہین گروپ کے چیئرمین ملک اعجاز، عظیم باری، سلیم خان، ڈاکٹر نسیم غنی نے کہا ہے کہ حکومت پنجاب نے ملازمین کے ساتھ وہی مذاق کیا ہے جو وفاقی حکومت نے کیا تھا۔ کیا ملازمین کو جینے کا حق نہیں؟ پچھلے ایک سال میں پنجاب میں تین سو سے زیادہ ملازمین خود کشیاں کر چکے ہیں۔ وہ اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی نہیں دے سکتے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تنخواہوں میں پچاس فیصد اضافہ کیا جائے۔