لاہور (جیوڈیسک) پاکستان فلمی صنعت پر گہرے نقوش چھوڑنے والے ناقابل فراموش اداکار وحید مراد کو آج ہم سے بچھڑے 32 برس بیت گئے۔ گیتوں میں ان کا چلبلا پن، مدھر آنکھیں اور رومانوی اداکاری کی بدولت وہ آج بھی چاہنے والوں کے دلوں میں بستے ہیں۔
فلمی صنعت کا 60 اور 70 کی دہائی کا یادگار دور چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے نام ہے۔وحید مراد نے 1962ء میں بطور اداکار فنی سفر کا آغاز کیااور 21 سالہ کیریئر میں درجنوں سپر ہٹ فلمیں دیں۔
دلکش لہجہ، گیتوں پر خوبصورت پرفارمنس اور دلوں کو چھو لینے والی اداکاری وحید مراد کا ہی خاصہ تھی۔ 70 کی دہائی کا اختتام وحید مراد کے کیریئر کو بھی اختتام کی جانب لے گیا۔ پہلے زیبا، نشو، شبنم اور دوسری بڑی ہیروئنز نے کام کرنے سے انکار کیا۔ پھر وحید مرادکو ندیم اور محمد علی کے ساتھ بطور سائیڈ ہیرو کام کرنے پر مجبورکر دیا گیا۔
ہر طرف سے مایوسی کے بعد وحید مراد نے پشتو فلموں میں بھی قسمت آزمائی کی، یہ چانس انہیں ان کے ڈرائیوراور پشتو فلموں کے ہیرو بدر منیر نے دیا۔
وحید مراد 23 نومبر 1983 کو اپنے بیڈ روم میں مردہ پائے گئے۔ وحید مراد زندگی میں بھی سپرہٹ اور مرنے کے بعد بھی، 1985 میں ان کی فلم ’’ہیرو ‘‘ ریلیز ہوئی جس نے کھڑکی توڑ بزنس کیا۔