لاہور کی خبریں 15/11/2014

Siraj ul Haq

Siraj ul Haq

لاہور (جی پی آئی) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ نام نہاد جمہوریت اور مارشل لاء نے ملک میں لوگوں کے مسائل میں اضافہ کیا ہے۔ ملک پر 68سال سے وڈیروں ، جاگیرداروں اور انگریزوں کے کاسہ لیسوں کا قبضہ ہے جنہوں نے تحریک پاکستان کے شہداء کے خون اور ملک سے غداری کی ہے 21نومبر کو مینار پاکستان لاہور میں لاکھوں لوگ پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی ، فلاحی اور جمہوری مملکت بنانے کے لئے جمع ہونگے جس میں عوامی ایجنڈے کا اعلان کرونگا ۔ اجتماع عام میں ہزاروں کی تعداد میں خواتین شریک ہونگی۔ لاکھوں لوگوں نے پاکستان بنانے کے لئے اپنے خون کا اس لئے نذرانہ پیش کیا تھا کہ یہاں پر اسلامی نظام کا قیام ہو۔23مارچ کو لوگوں کی اُمنگوں کے مطابق اسلامی اور خوشحال پاکستان کی تحریک کا آغاز مینار پاکستان سے کرینگے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے المرکز اسلامی پشاور میں جماعت اسلامی ضلع پشاور کے زیر اہتمام ڈونرز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمدا براہیم خان، نائب اُمراء حکیم عبدالوحید، ڈاکٹر اقبال خلیل ،ضلع پشاور کے امیر صابرحسین اعوان بھی موجود تھے۔امیر جماعت کی اپیل پر لوگوں نے اجتماع عام کے لئے دل کھول کر عطیات پیش کیے ۔سراج الحق نے کہا کہ در اصل ملک اس وقت سرمایہ داروں ، جاگیر داروں اور وڈیروں کے ظالمانہ گرفت میں ہے۔ کروڑوں غریب عوام زندگی کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک بھر کے مظلوم اور مجبور عوام کو منظم کرکے موجودہ استحصالی نظام کے خاتمے کے لئے 21نومبر سے ایک بڑی جدوجہد کا آغاز کرنے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کے جھنڈے کو ہمیشہ غریبوں اور مظلوموں نے بلند کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ہی زندگی کے تمام مسائل کا حل پیش کرتا ہے ۔ اس موقع پر پروفیسر محمدا براہیم خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی خدا کی زمین پر خدا کے نظام کے نفاذ کے لئے جدوجہد کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن وسنت کی تعلیمات ہی ہمارے لئے مشعل راہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجتماع عام میں خیبر پختونخوا سے بہت بڑی تعداد میں عوام شرکت کرینگے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی) امیر جماعت اسلامی صوبہ پنجاب و پارلیمانی لیڈر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترنے حکمرانوں کی جانب سے جنوبی پنجاب کے عوام کو مسلسل نظر انداز کرنے کی پالیسی پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اپنے تمام ترقیاتی بجٹ کا رخ صرف ایک مخصوص شہر کی طرف موڑ کر پنجاب کو خوشحال بنانے کے دعوے کررہی ہے۔جنوبی پنجاب کے اکثر علاقے ہنوز ترقی کی دوڑ میں بہت پیچھے ہیں اور وہاں تعلیم وصحت کے ساتھ ساتھ بنیادی ضروریات زندگی تک میسر نہیں۔اگر ان علاقوں میں ترقیاتی کام اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی ہنگامی بنیادوں پر جاری رکھی جائیں تو وہاں کے باسیوں کی زندگی بھی آسان ہوسکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ درحقیقت جنوبی پنجاب کے عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔جاگیردار،وڈیرے اور سرمایہ داروںنے عوام کویرغمال بنایاہواہے۔یہی وجہ ہے کہ آئے روزکوئی نہ کوئی ایساواقعہ رونماہوتارہتا ہے جس سے دور جاہلیت کی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکمران سنجیدگی کامظاہرہ کرتے ہوئے وسائل کی تقسیم منصفانہ انداز میں کریں۔ڈاکٹر سید وسیم اختر نے مزیدکہاکہ مسلم لیگ(ن)وسائل کی منصفانہ تقسیم کے حوالے سے جنوبی پنجاب کے عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا کرے۔یہ ان کا آئینی وقانونی حق ہے۔انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کے کسانوں کے مسائل کوترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔فصلوں کے بہترین ریٹ اداکئے جائیں۔غیرمعیاری کھاد اور کیڑے مارادویات نے فی ایکڑپیداوار پر نمایاں اثر ڈالا ہے حکومت چند رپوں کی خاطر ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف تادیبی کاروائی جلد عمل میں لائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی ) صوبائی پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا بابرحسین نے کہا ہیکہ تحریک انصاف کے سربراہ ” الزام خان” کے بعد اب ”بھولا خان ” بھی بن گئے ہیں’پی ٹی وی اور سرکاری عمارتوں پر حملے کیلئے لوگوں کو اکساتے رہے ‘ ‘ جن کے پالتو جانور غیر ملکی خوراک کھاتے ہوں ان کے منہ سے عوام کی باتیں کرنا اچھا نہیں لگتا’ عمران خان کی ”تبلیغ ”پر ان کے کارکنان ڈی چوک سے بنوں تک عمل پیرا نظر آتے ہیں ‘ کوئی اور نہیں پی ٹی آئی کے فائونڈر ممبر اکبر ایس بابرالیکشن کمیشن میں 20 لاکھ ڈالر کی کرپشن کا الزام لے کر گئے ہیں’ عمران خان اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے جواب دیں،پہلے بھی امریکہ سے کرپشن کا الزام لے کر لوگ آئے تھے،تحریک انصاف کے اراکین نے جواب دینے کے بجائے تشدد کے ذریعے ملک سے بھاگنے پر مجبور کر دیا،دوسروں پر انگلیاں اٹھانے والے اپنے اوپر 20 لاکھ ڈالر کی کرپشن کا جواب دیں، خیبرپختونخوا میں زمین کی فرد حاصل کرنے کیلئے رشوت کا بازار گرم ہے، جبکہ پنجاب میں کمپیوٹر کے ذریعے فرض مل جاتا ہے پٹواری کلچر ختم کر دیا گیا ہے، بین الاقوامی ادارے کے پی کے میں بد عنوانیوں کے قصوں کو بیان کرتے ہیں، خیبرپختونخوا کی حکومت بنی گالا سے غیر پختون اور غیر منتخب اراکین کے ذریعے ریموٹ کنٹرول سے چلائی جا رہی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی )مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی محمد شاویز خان نے کہا ہے کہ حالیہ سیلاب ملک کی تاریخ کا بدترین سیلاب تھالیکن وفاقی اورپنجاب حکومت نے متاثرین کی بحالی کیلئے تیز رفتار اقدامات کئے جن کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔ سیلابی صورتحال سے نمٹنے کیلئے وفاقی حکومت سرکاری اداروں اور این جی اوز کی اجتماعی کوششوں کے شکرگزار ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں خود مالی امداد کی پہلی قسط کی طرح دوسری قسط کی ادائیگی کی بھی براہ راست نگرانی کر رہا ہوں۔ سیلاب متاثرہ ہر مستحق اور حق دار تک مالی امداد پہنچے گی اورکوئی بھی حقدارمالی امداد سے محروم نہیں رہے گا۔ دوسرے مرحلے میں شفاف سروے کی بنیاد پر مکانات اورفصلوں کے نقصانات کا تخمینہ لگا کرمتاثرین میں مالی امداد تقسیم کی جارہی ہے۔جن کا گھرمکمل طورپر تباہ ہوا ہے انہیں80ہزارروپے فی گھر کے حساب سے امداد دی جارہی ہے ۔جزوی طورپرمتاثر ہونے والے مکان کا معاوضہ 40ہزار روپے فی مکان کے حساب سے دیا جارہا ہے ۔اس حوالے سے 25ہزار روپے کی پہلی قسط پہلے ہی ادا کی جاچکی ہے ۔ساڑھے بارہ ایکڑ تک متاثر ہونے والی فصلوں کا معاوضہ 10ہزار روپے فی ایکڑ کے حسا ب سے دیا جارہا ہے ۔اسی طرح محنت مزدوری کرنے والے متاثرین کو 10ہزارروپے فی کس کے حساب سے امداددی جارہی ہے ۔ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی کسی بھی آفت کے متاثرین کو اتنی بڑی رقم اتنے کم وقت میں تقسیم نہیںکی گئی۔اس کا کریڈٹ پنجاب حکومت کو جاتا ہے جس نے سیلاب متاثرین کو قطعاً تنہا نہیں چھوڑا جبکہ ضلع چنیوٹ کے 15 ہزار سیلاب متاثرین میں دوسری قسط کے 60 کروڑ روپے کے قریب مالی امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاہور(جی پی آئی )وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف کی خصوصی ہدایات پر سیلاب متاثرین کو مالی امداد کی فراہمی کے سلسلے میں بعض شکایات کی جانچ پڑتال اور تصدیق کے لئے ترجمان حکومت پنجاب زعیم حسین قادری،چیف سکرٹری پنجاب نوید اکرم چیمہ اور ڈائریکٹر جنرل پرونشیل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی احمد جاویدقاضی نے تقسیم مرکز بھوانہ کاہنگامی دورہ کیا۔انہوں نے سیلاب متاثرین کو مالی امداد فراہم کرنے کی دوسری قسط کی ادائیگی کے طریقہ کار کا جائزہ لیا اور پے آرڈرز کی وصولی کے لئے وہاں آئے ہوئے متاثرین سے ملاقات کرکے ان سے انتظامات کے بارے میں دریافت کیا۔سیکرٹری کواپریٹو و انچارج تقسیم مراکز ضلع چنیوٹ بابر حیات تارڑ ‘ ڈویژنل کمشنر کیپٹن (ر) نسیم نواز ‘ قائمقام ڈی سی او نذر بلوچ ‘ ڈی پی او عبدالقادر قمر اور دیگر افسران بھی اس موقع پر موجود تھے ۔چیف سیکرٹری پنجاب نے حکم دیا کہ مالی امداد کے حصول کے لئے ہر شکایت دہندہ کی درخواست وصول کرکے دیانتدار افسران کے ذریعے ان کی مکمل چھان بین کی جائے اور تصدیق کے اس سارے عمل میں خفیہ اداروںکو بھی شامل رکھیں تاکہ کسی جگہ گڑ بڑ یا ناانصافی نہ ہو۔چیف سیکرٹری پنجاب نے کہا کہ پنجاب میں سیلاب سے متاثرہ 16۔اضلاع میں متاثرین کو ان کے نقصانات پر مالی امداد کی شفاف انداز میں فراہمی کے لئے انسانی طور پر ممکن تمام تر اقدامات کئے گئے ہیں جس کے لئے ضلعی انتظامیہ کے سروے کی دیگر مختلف اداروں سے تصدیق کا بھی طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے تاہم اگر کوئی حقدار کسی وجہ سے فہرست میں شامل نہیں ہوسکا تو اس کی مکمل داد رسی کی جائے گی۔انہوں نے بتایا کہ اعلی کردار اور اچھی شہرت کے حامل ریٹائر افسران پر مشتمل تحصیل اور ضلع کی سطح پر مانیٹرنگ اور دادرسی کمیٹیاں کام کررہی ہیں جو شکایت کنندہ کے اطمینان کے مطابق فیصلے کررہی ہیں ۔چیف سیکرٹری نے گزشتہ روز احتجاج کرنے والوں کی شکایات کا جائزہ لیتے ہوئے تحصیل بھوانہ کے پٹواری محمد اکرم اورناصر علی کو فوری معطل کرکے جامع انکوائری کا حکم دیا اور کہا کہ شکایت کنندگان کی درخواستوں میں سے بعض درخواستوں کی فوری موقع پر جاکرجانچ پڑتال اور تصدیق کرکے انہیں رپورٹ فراہم کریں۔سیکرٹری کوآپریٹو وانچارج تقسیم مراکز ضلع چنیوٹ بابر حیات تارڑ نے بتایا کہ سروے کے بعد حقیقی اور غیر حقیقی متاثرین کا ڈیٹابیس مرتب کیا گیا ہے اس سلسلے میں حقیقی اورغیر حقیقی متاثرین کی دو فوٹو ابلم بھی تیار کی گئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ گزشتہ روز شکایت کنندگان کی موصول ہونے والی درخواستوں میں سے 20درخواستوں کی فوری طور پر موقع پر جا کر جب جانچ پڑتال وتصدیق کی گئی ہے تو تمام جھوٹی اورجعلی ثابت ہوئیں ان شکایات کنندگان کا نہ ہی کوئی زرعی رقبہ تھااور نہ ہی ان کا کوئی گھر سیلاب سے متاثر ہوا ۔اس موقع پر متاثرین سیلاب سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان حکومت پنجاب زعیم حسین قادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب محمدشہبازشریف کی ہدایات پر متاثرین سیلاب کو مالی امداد کی فراہمی کے تمام عمل کو ایک جامع نظام کے تحت صاف شفاف رکھا گیا ہے تاہم کسی بھی شکایت کا فوری نوٹس لے کر اس کی مکمل چھان بین کی جارہی ہے اور نقصانات کے ازالہ کے لئے مالی امدادہر حقدار تک پہنچانے میں کوئی کسر اٹھانہیں رکھی جائے گی ۔انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ پنجاب کے 16۔اضلاع کے متاثرین سیلاب میں 16۔ارب روپے کی مالی امداد تقسیم کی جارہی ہے اور نقصانات کے فوری ازالہ کے لئے اتنی خطیر رقم متاثرین تک پہنچانا ایک تاریخی ریکارڈہے اور جسطرح وزیر اعظم پاکستان محمدنوازشریف اوروزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف سیلاب کے دوران ہر متاثرہ فرد کے پاس پہنچے ہیں وہ مصیبت زدہ بھائیوں کی خدمت کی ایک اعلیٰ مثال ہے ۔زعیم حسین قادری نے کہا ہے کہ خدمت کے اس عمل میں متاثرین سیلاب کی عزت و نفس اور وقار کا خصوصی خیال رکھا گیا ہے اور انہیں تقسیم مرکز پر لانے اور چھوڑنے کے لئے پک اینڈ ڈراپ کی سہولت کے علاوہ تقسیم مراکز پر انہیں عزت و احترام سے بٹھانے ‘ پانی ‘ چائے ‘ بسکٹ اور کھانا بھی فراہم کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ شکایت کنندگان کی تمام درخواستوں کی مکمل چھان بین کی جائے گی اور غیر مستحق وجھوٹے درخواست گزاروں کو حقیقی متاثرین کی حق تلفی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے اور ایسے جھوٹے درخواست گزاروں کے خلاف قانونی کارروائی بھی کی جاسکتی ہے ۔انہوں نے مقامی انتظامیہ سے کہا کہ وہ میڈیا نمائندگان کے ہمراہ شکایت کنندگان کی درخواستوں کی موقع پر جا کر تصدیق کریں اور کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہونی چاہیے۔انہوں نے سیلاب متاثرین پر واضح کیا کہ کوئی پٹواری ‘ تحصیلدار یا کوئی دیگر آفیسر سیلاب متاثرین کے لئے مالی امداد کو کم یا زیادہ کرنے کا مجاز نہیں ہے ۔اس سلسلے میں حکومت پنجاب کی طے شدہ پالیسی پر من و عن عملدرآمد ہو رہا ہے لہذا وہ کسی کے جھانسے میں نہ آئیں اور کسی مسئلہ یر شکایت کی صورت میں براہ راست ضلعی انتظامیہ کے افسران سے رابطہ کریں ‘اس موقع پر مالی امداد کے پے آرڈرز کی وصولی کے لئے آئے ہوئے متاثرین نے وزیراعظم محمد نواز شریف اور وزیرا علی پنجاب محمد شہباز شریف کے حق میں نعرے لگائے اور ان کی مدد اور نقصانات کا ازالہ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔