لاہور (جیوڈیسک) لاہور پولیس کے کارناموں کی فہرست میں ایک اور اضافہ ہو گیا۔ 5 سالہ بچے کے خلاف خاتون کو چھیڑنے کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا جبکہ عدالت نے فوری مقدمہ خارج کرنے کا حکم دے دیا۔
لاہور پولیس کے لمبے لمبے ہاتھ چھوٹوں پر بھی پڑنے لگ، شائد بڑے مجرم تو ہاتھ آتے نہیں اس لیے لاہور پولیس نے سوچا کہ بچے ہی کیوں نہ دھر لیے جائیں۔ جی جناب ایسا ہی کچھ ہوا 5 سالہ ملزم حسین کے ساتھ جس پرلڑکی چھیڑنے کےالزام میں ایف آئی آر کاٹی گئی۔
معاملہ کچھ یوں ہےکہ ملزم حسین کے بڑے بھائی نے پسند کی شادی کر رکھی تھی جس کی رنجش پر مخالفین نے حسین اور اس کے بھائی حسن کے خلاف لڑکی چھیڑنے کا مقدمہ درج کروادیا جس پر فوری کارروائی کرتے ہوئے لاہور کی پھرتیلی پولیس نے 5 سالہ ملزم کو حراست میں لے لیا۔
ملزم محمد حسین سے جب اس پر لگائے گئے الزام کے بارے میں پوچھا گیا تو اس کا کہنا تھا کہ میں نے آنٹی کے ساتھ کچھ نہیں کیا اور آنٹی نے پولیس سے میری شکایت کی ہے جبکہ حسین کی والدہ کا کہنا ہے کہ پولیس مخالفین کے ساتھ ملی ہوئی ہے اور ان کے بچوں کو تنگ کیا جارہا ہے۔
پولیس کی جانب سے بچے کوجب عدالت میں پیش کیا گیا تو عدالت نے پولیس کو خوب چھاڑ پلائی اور حسین کے خلاف درج مقدمہ فوری خارج کرنے کا حکم دے دیا۔