لاہور (جیوڈیسک) پاکستان میں پولیس نے فروری میں لاہور میں ہونے والے ایک خودکش بم حملے میں مبینہ طور پر ملوث مشتبہ عسکریت پسندوں سمیت کم ازکم دس شدت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق ہفتہ کو علی الصبح پولیس اہلکار مشتبہ دہشت گردوں کو ایک وین میں لے کر جا رہے تھے کہ لاہور کے مضافاتی علاقے مناواں میں ان پر دہشت گردوں کے ایک ٹولے نے حملہ کر دیا۔
اس پر جوابی کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے دس حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا۔
حکام کے بقول مرنے والوں میں کالعدم انتہا پسند تنظیم جماعت الاحرار سے مبینہ طور پر تعلق رکھنے والے شدت پسند شامل تھے۔
مقامی ذرائع ابلاغ نے پولیس کے حوالے سے بتایا کہ مارے جانے والوں میں 13 فروری کو لاہور میں چیئرنگ کراس میں ہونے والے خودکش حملے کا مبینہ سہولت کار انوار الحق بھی شامل ہے۔
اس حملے میں دو اعلیٰ پولیس افسران سمیت ایک درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اس واقعے کے بعد پورے ملک میں سکیورٹی فورسز نے “ردالفساد” کے عنوان سے دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کے خلاف بھرپور کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک درجنوں مشتبہ دہشت گردوں کو ہلاک اور کئی ایک کو گرفتار کرنے کا بتایا جا چکا ہے۔