لاہور: پولیس پرحملے کے ملزم 9 ماہ کے بچے کا نام مقدمے سے خارج

Lahore

Lahore

لاہور (جیوڈیسک) لاہور کی مقامی عدالت نے پولیس پر حملے کے ملزم 9 ماہ کے بچے کا نام مقدمے سے خارج کر دیااور تھانے دارسے وضاحت طلب کر لی کہ 9 ماہ کے بچے کا نام مقدمے میں شامل کیوں کرہوا، بتایاجائے؟ دوسری طرف وکلاء ہڑتال کی وجہ سے گیس چوری اور پولیس پارٹی پرحملے کے اصل ملزم بچے کے والدین کے حوالے سے کیس پر کارروائی نہ ہو سکی 9 ماہ کے بچے موسیٰ اوراس کے والدین سمیت 5 افرادپر الزام ہے کہ انہوں نے اس وقت پولیس پارٹی پر حملہ کر دیا تھا، جب پولیس نے محکمہ سوئی گیس کی ٹیم کی ہمراہ گیس چوری کے الزام میں ان کے گھر پر چھاپا مارا تھا، گزشتہ سماعت پرعدالت نے بچے کی ضمانت منظور کر لی تھی۔

آج پولیس نے ایڈیشنل سیشن جج رفاقت علی کی عدالت میں موٴقف اختیار کیا کہ بچے کا نام غلطی سے مقدمے میں درج ہو گیا تھا جس پر عدالت نے موسیٰ کا نام مقدمے سے خارج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایس ایچ او کو شوکاز نوٹس جاری کر دیااور وضاحت طلب کی کہ بچے کانام مقدمے میں کیونکرشامل ہوا؟ دوسری طرف وکلاء ہڑتال کی وجہ سے گیس چوری اور پولیس پارٹی پرحملے کے اصل ملزم بچے کے والدین کے حوالے سے کیس پر کارروائی نہ ہو سکی، جبکہ وہ میڈیا کے سامنے بھی نہ آئے اوربچے کا دادا یاسین ہی اسے گودمیں اٹھائے وکیل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتا رہا۔ یاسین کاکہناتھاکہ اگر اس کے گھرانے کے کسی فردکو کچھ ہوا تو اس کی ذمے دار پولیس ہو گی۔