لاہور (جیوڈیسک) ایڈہاک نرسیں اپنے مطالبات کی منظوری کیلئے چار روز سے کوپر روڈ پر دھرنا دے رکھا تھا۔ نرسوں نے پنجاب اسمبلی کی طرف جانے کی کوشش کی تو پولیس اہلکاروں نے لیڈیز پولیس کے ساتھ مل کر ان پر لاٹھی چارج کر دیا اور انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی۔
پولیس نے دس سے زائد نرسوں کو گرفتار کرکے گاڑیوں میں ڈال کر نامعلوم جگہوں پر منتقل کر دیا۔ اس دوران نرسوں اور پولیس میں شدید ہاتھی پائی ہوئی جس سے متعدد نرسوں کو شدید چوٹیں آئیں۔
تصادم کے دوران ایک حاملہ نرس عافیہ کی تشدد کی وجہ سے حالت خراب ہو گئی جسے گنگا رام ہسپتال میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ زخمی نرس کے ہسپتال پہنچنے اور ایڈہاک نرسوں پر تشدد کی خبر سن کر میو، کنگا رام اور فیصل آباد میں سول اور الائیڈ ہسپتال کی تمام نرسوں نے احتجاجاً کام بند کر دیا ہے۔
نرسوں کے چیئرنگ کراس مال روڈ پر دھرنے سے ٹریفک جام ہو گیا ہے جس کے باعث گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ شہری اس صورتحال سے سخت پریشانی میں مبتلا ہیں۔ نرسوں پر ہونے والے تشدد کیخلاف ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے جنرل کونسل کا اجلاس طلب کر لیا گیا۔
ینگ ڈاکٹرز کے کل ہونے والے اجلاس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ سنی اتحاد کونسل نے نرسوں پر پولیس تشدد کی پرزور الفاظ میں مذمت کی ہے۔
صاحبزادہ حامد رضا کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت ایک جانب دہشتگردوں سے مذاکرات جبکہ دوسری جانب خواتین پر تشدد کر رہی ہے۔