لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں پروفیسر کے قتل کی ابتدائی تحقیقات مکمل کر لی گئیں۔ پولیس نے واقعے کو دیرینہ دشمنی کا شاخسانہ قرار دے دیا۔
ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پروفیسر تنظیم اکبر چیمہ کی جیب میں موبائل اور رقم واقعے کے بعد بھی موجود تھی۔ پروفیسر تنظیم کو 4 گولیاں جسم کے مختلف حصوں میں لگیں۔ ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے واقعہ مین روڈ کے بجائے سروس روڈ پر پیش آیا۔
انہوں نے کہا اہل خانہ سے پروفیسر کی گلبرگ میں موجودگی بارے پوچھا جا رہا ہے۔
ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف نے کہا واقعہ کی جزئیات کا جائزہ لے رہے ہیں، جلد ملزموں تک پہنچ جائیں گے۔ پروفیسر تنظیم کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ابھی سامنے نہیں آئی۔
وزیراعلیٰ نے مقتول پروفیسر کے لواحقین سے دلی ہمدردی اور اظہار تعزیت کرتے ہوئے واقعہ میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
خیال رہے گزشتہ رات گورنمنٹ کالج شعبہ باٹنی کے بیسویں گریڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر تنظیم اکبر چیمہ کو نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزموں نے فائرنگ کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔ جنہیں شدید زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ دوران آپریشن زندگی کی بازی ہار گئے۔