لاہور (جیوڈیسک) لاہور سمیت پنجاب بھر میں بجلی اور گیس کی قلت بدستور جاری ہے۔ شہر کے اکثر علاقے اور آبادیاں مسلسل چوتھے روز بھی گیس کے انتہائی کم پریشر کی شکار۔ دوسری جانب بجلی بھی غائب۔ لاہور اور بڑے شہروں میں ہر ایک گھنٹے بعد ایک سے دو گھنٹے کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ جاری۔ ٹھٹرتی سردیاں، اور گیس غائب، ایسے میں گیس کی بندش کے باعث گھر تو ٹھنڈے لیکن لوگوں کے مزاج پریشانی اور غصے سے ضرور گرم ہے۔
سوئی ناردرن گیس کی بد انتظامی کے باعث دھند نہ ہونے کے باوجود گیس کا پریشر پورا نہیں ہو سکا۔ شدید سردی سے بچنے کے لئے شہری کوئلہ، لکڑیاں جلانے اور گیس سلنڈر استعمال کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔ رگوں میں خون جما دینے والی سردی میں گیس کی بندش سیکھانا کیا پکے گا۔؟ چائے کا پانی بھی گرم نہیں ہوتا۔
ایسے میں بجلی کی گھنٹوں لوڈشیڈنگ نے پریشانیاں مزید بڑھا دی ہیں۔ لوگ خود کو سردی سے بچنے کے لئے بجلی کے ہیٹروں کا رخ کرتے ہیں، پر کہتے ہیں ناکہ مصیبت کبھی اکیلی نہیں آتی۔ اسی لئے جہاں سردیوں میں گیس ساتھ چھوڑتی ہے تو بجلی بھی روٹھ جاتی ہے، اور بے چارے عوام جھنجھلا کر رہ جاتے ہیں۔
لیسکو حکام کے مطابق بجلی کا شارٹ فال مجموعی طور پر ساڑھے تین ہزار سے تجاوز کر گیا ہے جس کی وجہ سے پنجاب کے چھوٹے شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 14 سے 16 گھنٹے تک بڑھا دیا ہے،۔ اکثر پاور پلانٹس کو تیل اور گیس کی فراہمی بھی معطل ہے۔