لاہور سمیت پنجاب بھر میں پٹرول نایاب،80 فیصد پٹرول سٹیشنز بند، صارفین خوار

Petrol Stations

Petrol Stations

لاہور (جیوڈیسک) لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں پٹرول کی قلت سے چوتھے روز بھی صارفین خوار ہو رہے ہیں، متعدد مقامات پر بند پٹرول پمپ شہریوں کا منہ چڑا رہے ہیں، وزیر پٹرولیم نے اندازے کی غلطی کا اعتراف کر لیا، وزارت خزانہ نے پی ایس او کو ساڑھے سترہ ارب روپے جاری کر دئیے۔

پٹرول غائب اور شہر شہر پٹرول سٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہیں۔ چوتھے روز بھی پٹرول کی فراہمی بحال نہ ہونے کی وجہ سے شہری پٹرول کی تلاش میں مارے مارے پھرتے دکھائی دے ہیں جس کے باعث لوگوں کو آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پی ایس او کی مالی مشکلات سے پیدا ہونے والا بحران ہر گزرتے روز بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں پٹرول کی یومیہ طلب پچیس لاکھ لٹر لیکن رسد چار لاکھ لٹر سے بھی کم رہ گئی ہے۔ 80 فیصد پٹرول سٹیشنز پر فروخت بند ہے کے بورڈ عوام کا منہ چڑا رہے ہیں۔

پٹرول سٹیشنز پر ملازمین اور صارفین کے درمیان تکرار بھی جاری ہے۔ مارکیٹ ذرائع کے مطابق پی ایس او کے مالی بحران کی وجہ سے پٹرول کی ڈیزل کی فراہمی نہیں ہو رہی۔ پی ایس او ذرائع کے مطابق بیرون ملک سے تیل کی درآمد کے لئے پیسے نہیں ہیں۔

وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے اعتراف کیا کہ حکومت کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ جنوری میں طلب اتنی بڑھ جائے گی۔ وزارت خزانہ نے پی ایس او کو ساڑھے سترہ ارب روپے جاری کر دیئے ، حکام کا کہنا ہے پٹرول کی سپلائی ہفتے یا اتوار سے بہتر ہونا شروع ہو جائے گی۔