لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں مذہبی رہنماوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ ایک بار پھر شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، گزشتہ چند ماہ کے دوران پنجاب کے مختلف شہروں 30 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں مگر پولیس ابھی تک کسی ایک کے ملزم کو گرفتار نہیں کرسکی۔
پنجاب میں دہشت گردی کے بعد اب فرقہ وارانہ واقعات نے سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ ان واقعات میں اب تک تیس سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں زیادہ تر کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ ان واقعات میں مارے جانیوالوں میں علامہ دیدار جلبانی، گجرات یونیورسٹی کے ڈائریکٹر شبیر حسین، گوجرانوالہ کی شاہ رخ کالونی میں امام بارگاہ زینبیہ میں تین نمازیوں کے علاوہ لاہور میں مولانا شمس الرحمان معاویہ اور ذاکر علامہ ناصر عباس آف ملتان شامل ہیں مگر پولیس ابھی تک کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کر سکی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ لاہور میں پیش آنیوالے واقعات میں طریقہ واردات ملتا جلتا ہے۔ پولیس دہشت گردی سمیت تمام پہلووں پر غور کر رہی ہے۔
دوسری جانب پولیس نے ان دونوں واقعات کی تفتیش کے سلسلے میں بارہ سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے تاہم سی سی پی او لاہور چوہدری شفیق کا کہنا ہے کہ ابھی تک پولیس ان افراد سے کی جانیوالی تفتیش میں کوئی کامیابی نہیں ملی۔