لاہور (جیوڈیسک) سعید اجمل کے ’’لفظی فائرز‘‘ نے چیئرمین بورڈ کو بھی خفا کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سعید اجمل نے پابندی ختم کرانے کے لیے ایکشن تبدیل کیا مگر اس سے ان کی بولنگ بے اثر ہو گئی، اسی لیے وہ اب ٹیم میں شامل نہیں ہیں۔
مسلسل نظر انداز کیے جانے پر دلبرداشتہ سعید اجمل کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونے لگا ہے، گذشتہ دنوں انھوں نے ایک انٹرویو میں آئی سی سی پر دہرا معیار اپنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ آف اسپنرز کے بولنگ ایکشن کو غیرمنصفانہ طریقے سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، لیفٹ آرم اسپنرز، لیگ اسپنرز اور پیسرز کو کیوں کچھ نہیں کہا جاتا؟
بعض ممالک خاص طور پر پاکستانی بولرز خاص ہدف ہیں، ورلڈ کپ سے قبل مجھ سمیت محمد حفیظ پر پابندی لگا دی گئی، بلال آصف نے ایک میچ میں کوئی وکٹ نہ لی تو ایکشن درست تھا لیکن جیسے ہی 5 پلیئرز کو آؤٹ کیا امپائرز نے رپورٹ کردی، بہت سے بولرز کے ایکشن 15 ڈگری سے تجاوز کر رہے ہوں گے۔ پیسرز سمیت بہت سے بولرز قانون شکنی کر رہے ہیں لیکن کوئی پوچھنے والا نہیں، اگر ہربھجن سنگھ کے ایکشن کا صحیح معنوں میں جائزہ لیا جائے تو ایکشن 15 ڈگری کی حد سے تجاوز کر رہا ہو گا۔
ان کے انٹرویو نے بورڈ کو بھی ناراض کر دیا، چیئرمین شہریارخان نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ آف اسپنر کی جانب سے آئی سی سی کے طریقہ کار پر تنقید سینٹرل کنٹریکٹ کی خلاف ورزی ہے، انھیں اس طرح بات نہیں کرنا چاہیے تھی، انھوں نے بتایا کہ اس بارے میں آئی سی سی کی جانب سے کسی قسم کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی البتہ ہم نے شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔
دوسری جانب ویب سائٹ ’’کرک انفو‘‘ کے مطابق الزام لگانے پر ہربھجن سنگھ بھی سعید کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرسکتے ہیں، پاکستانی آف اسپنر کے الزامات پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے آئی سی سی ترجمان نے کہاکہ بولرز کے ایکشن کی جانچ کے لیے قابل بھروسہ اور شفاف طریقہ کار موجود ہے، بولرز کی قسم یا ملک سے قطع نظر سب کے لیے ایک ہی پیمانہ ہے، ایک پیسر اور مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے بولرز بھی رپورٹ ہوئے ہیں۔
آئی سی سی کی منظور شدہ 5 لیبارٹریز میں انسانی حرکات کے اسپیشلسٹ وضع کردہ قواعد کے مطابق بولنگ ایکشن کا تجزیہ کرتے ہیں، ہر بولر کے لیے بلا تفریق یہی طریقہ کار اختیارکیا جاتا ہے، چند بولر کو جائزے میں کلیئر بھی قرار دیے جانے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ میں بدستور بولنگ جاری رکھنے کی اجازت بھی دی گئی جب کہ دیگر کو ایکشن کی درستی کیلیے کہا گیا، آزادانہ تجزیے میں پابندی کا شکار ہونے والے بولرز کو بھی طریقہ کار پر کوئی اعتراض ہو تو نتیجہ آنے کے 7روز میں اپیل بھی کرسکتا ہے۔