لاہور : ایچ ایم مہر سے سفارتخانہ پاکستان کویت کے فرسٹ سیکرٹری جناب قاسم محی الدین اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (ن) لیبرونگ اوورسیزکویت کے صدر محمد زبیر شرفی نے کیا انہوں نے کہاس کہ چند روز قبل کویت میں مقیم چند معزز شخصیات سفارت خانہ گئیں جن میں وہ بھی موجود تھے انکا مقصد ملک ممتاز قادری کی پھانسی پر ایک پُر امن احتجاجی مراسلہ جو ملک ممتاز قادری کے ججز صاحبان کے متعلق تھا عزت مآب سفیر پاکستان غلام دستگیر کے حوالہ کرنا مقصود تھا۔انہوں نے کہا میں الحمدا للہ میں پکا سچا نظریاتی مسلم لیگی ہوں میرے قائد میا ں محمد نواز شریف ہیں وہ بھی عاشق رسولۖاور محب الوطن پاکستانی ہیں۔ہمیں سب سے پہلے سفارت خانہ پاکستان کے اندر جانے سے روکا گیا ۔ استقبالیہ پر موجود ریاض نامی شخص نے صاحبزادہ قاری خلیل احمد رضوی کے ساتھ دست درازی کی اور ان کو دھکے دیے انہوں نے ایسا کرنے سے روکا اور کہا اس معزز شخص کا احترام کریں کیونکہ وہ نہایت اخلاق سے پیش ا رہے تھے سفارت خانہ کے اندر ایک عثمان چٹھہ نامی نوجوان کے ساتھ زیادتی کی زبیر شرفی نے وہاں پر موجود افسران سے کہا کے یہ سب ایک احتجاجی مراسلہ پیش کرنا چاہتے ہیں جن کا ذکر وہ باربار کر رہے ہیں سفار ت خانہ دیار غیر میں ہمارا گھر ہے اس لیے کوئی ایسا مسلہ نہیں وہ خود ان کے ساتھ ہیں لیکن وہاں پر موجود جناب قاسم محی الدین نے ان افراد سے کہا احتجاج کرنا ہے تو پاکستان جاکے کریں جہاں وہ مرا ہے جس پر ان لوگوں نے زور زور سے درود شریف پڑھنا شروع کردیا پھر سفارت کاروں نے مقامی سیکورٹی کو طلب کرلیا اور کہا کے تم سب کو پولیس اسٹیشن بیجھا جاے گا ۔
اور کویت بدر کردیا جائے گا اس دوران انہوں نے وہا ں کے لیبرویلفیئر اتاشی جناب نورالدین داوڑ سے کہا کہ اگر وہ سمجتے ہیں کہ یہ سب غلط ہوا ہے تو پھر بھی آپ ایسا نہ کریں یہ سب معزز شخصیات ہیں احتجاج ریکارڈ کروانے آئے ہیں سفارت خانہ ہمارا گھر ہے ۔ لیکن جناب قاسم محی الدین کو وہاں بلند آواز سے بات کرنے والے پسند نہیں آئے جبکہ یہ معاملہ پیار اور معاملہ فہمی سے حل کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے اسی پر ختم نہ کیا اور مقامی سیکورٹی کو طلب کر لیا ۔زبیر شرفی نے مزید بتایا کہ کچھ وقت کے بعد مجھے اوپر آفس میں بلوایا اور کہا کہ ہم نے یہ ایک معزرت نامہ لکھا ہے اس کو یہ سب اپنے ہاتھ سے لکھ کردستخط کردیں ورنہ پولیس کے حولے کردیا جائے گا اور وہ دستاویزات بھی ٹیبل پڑی تھیں جو مجھے دکھائیں جو انہیں پولیس کے حوالہ کرنے کے لیے تیار کر رکھیں تھیں زبیر شرفی نے مزید کہا کہ قاری خلیل احمد رضوی اور حکیم طارق محمود کچھ اور ساتھی یہ تحریر قبول کرنے کو تیار نہ تھے اور دستخط کرنے کو تیار نہ تھے مگر ان کے سمجھانے پر آمادہ ہوئے وہ معاملہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنا چاہتے تھے لکھ کر دستخط کردینے کے بعد جانے کی اجازت دے دی گئی ۔
مگر اگلے روزوہ جا ن کر حیران رہ گئے کہ اُن کے معذرت ناموں کو سفارت خانہ میں آویزا کردیا گیا ہے اور انہیں سوشل میڈیا پر بھی جاری کردیا گیا ہے۔جناب قاسم محی الدین تقریباً ڈیڑھ سال پہلے کویت آیء تھے مگر یہ تمام افراد 20سال سے زائد عرصہ سے خدمات انجام دے رہے ہیں جناب فرسٹ سیکرٹری قاسم محی الدین نے اپنی انا کو تسکین پہنچانے کے لیے کمیونٹی کے با عزت افراد کو رسوا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔حکام بالا سے درخواست ہے کہ واقعہ کا نوٹس لیا جائے ہمارا ایک افسر کے سامنے بلند آواز سے بات کرنے کی سزا معاشی قتل ہے معذرت کرلینے کے باوجود اُن افراد کو ذلیل کرنا کیا ہمارا سفارت خانہ کمیونٹی کے لیے یہی خدمات انجام دے رہا ہے۔ یادرہے کہ زبیر شرفی کویت میں پاکستان مسلم لیگ (ّن)لیبر ونگ اوورسیز کے صدر ہیں میاں نواز شریف کی جلا وطنی کے دران وہ سات سال تک پاکستان نہ جاسکے تھے ان کا میاں نواز شریف کے ساتھ مسلسل رابطہ رہا صدیق الفاروق ان رابطوں کے گواہ ہیں ۔ہماری نواز شریف سے درخواست ہے کہ اپنے بیوروکریٹ کی کاروائیوں کا نوٹس لیں اور ؛ مغل اعظم؛ کو کمیونٹی مخالف سرگرمیوں سے روکیں