لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کرنے کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت کے دوران تشویش کا اظہار کیا ہے۔
سماعت کے دوران جسٹس فرخ عرفان خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ استاد کا رتبہ بہت بلند ہے، لیکن ڈاکٹر مجاہد کامران کے خلاف الزامات انتہائی سنگین تھے اور انہیں برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
لاء کالج کی ایک لیکچرار خجستہ ریحان نے پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے حوالے سے ایک پٹیشن دائر کی تھی۔ خاتون لیکچرار کے وکیل کا مؤقف تھا کہ ان کی مؤکلہ کو یونیورسٹی حکام کی جانب سے وائس چانسلر کے خلاف آواز اٹھانے پر نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر کامران کی ایماء پر یونیورسٹی حکام کی جانب سے خاتون استاد کے خلاف جعلی انکوائریوں کا آغاز کیا گیا۔ پٹیشن میں واضح کیا گیا کہ یہ معاملہ پنجاب یونیورسٹی سنڈیکیٹ کے تحت زیرِغور تھا اور وائس چانسلر چیئرمین کی حیثیت سے پیش رفت پر اثر انداز ہوتے رہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ انکوئری کے اختتام تک وائس چانسلر کو معطل کیا جائے۔ دوسری جانب یونیورسٹی کونسل نے الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار بذاتِ خود اسپورٹس ڈائریکٹر کو دھمکیاں دینے میں ملؤث ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر خجستہ ریحان اور اسپورٹس ڈائریکٹر کے مابین ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کا ریکارڈ بھی پیش کیا۔ جسٹس فرخ عرفان خان نے مقدمے کی سماعت رجسٹرار دفتر کی جانب سے اگلی تاریخ منتخب ہونے تک ملتوی کرتے ہوئے دونوں اطراف سے مزید دلائل پیش کرنے کا حکم دیا۔