کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس کی محاز آرائی سے ملک سیاسی و معاشی عدم استحکام کی طرف بڑھ رہا ہے، ملکی مفاد میں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو چاہیے کہ وہ استعفیٰ دیکر صاف اور شفاف تحقیقات کا سامنہ کریں ، بجائے اس کے کہ وہ ٹی ۔ وی پر آکر فوج کو برا بلا کہے کیونکہ کہی دہائیوں کے بعد پاکستانی قوم کو ایک ایسا سپہ سالار نصیب ہوا ہے جس نے دہشت گردوں اور معاشی دہشت گردوں کے سہولت کاروں اور ملک دشمنوں کی نیندیں حرام کر رکھی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے عہدیداران و کارکنان کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ ناہید حسین نے مزید کہا سوچنے کی بات یہ ہے کہ پانامہ لیکس کے انکشافات کیا یہ پوری قوم اور خود حکمراں خاندان کے کیلئے لمحہ فکریہ نہیں ہے؟ حکمراں اور ان کی اولاد ٹیکس بچانے کیلئے مشکوک دائو کھیلنا جائز سمجھیں گے ؟ تو حکومت کیلئے شہریوں کو ٹیکس کا پابند بنانے کا کیا جواز رہ جاتا ہے ؟ انہوں نے کہا حکمراں اور بااثر سیاستداں خود اپنا سرمایہ ملک کی بجائے دبئی ، سعودیہ، اسپین ، لندن اور پیرس میں لگائیں گے تو وہ دنیا کو اپنے ملک میں سرمایہ کاری کرنے پر کیسے آمادہ کرسکیں گے۔
ناہید حسین نے کہا پانامہ لیکس میں صرف شریف خاندان کا نام سامنے نہیں آیا بلکہ ان کے علاوہ بھی 200پاکستانیوں کے کرتوت بے نقاب ہوگئے ہیں ۔ جنہوں نے آف شور کمپنیاں بنا کر ملک سے باہر سرمایہ کاری کی ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حسن نواز اور حسین نواز نے بیرونی ملک کاروبار کیلئے سرمایہ کہا ں سے حاصل کیا ،اس کی تلاش متعلقہ ملکوں کے اداروں نے کرنی ہے ، انہیں دیکھنا ہے کہ منی لانڈرنگ کے نتیجے میں رقوم وصول کی گئی یا دونوں بھائیوں کی غیر ملکی کمائی کے نتیجے میں انہوں ے کمپنیاں قائم کیں۔ پاکستان کی عدلیہ شاید اپنی دائرہ کار میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے سلسلے میں کسی سمندر پار پاکستانی سے استعفار نہیں کرسکتی اس سارے پس منظر میں حکومت کی شاید یہ خوش قسمتی ہے کہ پیپلز پارٹی نے تحریک انصاف سے الگ راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا موجودہ حکمراں پیپلز پارٹی کو وہ کچھ نہیں ڈلیور نہیں کرسکتے جو پیپلز پارٹی ان سے توقعہ رکھتی ہے یعنی ڈاکٹر عاصم ، ماڈل گرل آیان علی اور دیگر گینگ وار ملزمان کو ضمانتوں پر رہا ئی اور نیب ، FIAاور رینجرز کے اختیارات کو کم کیا جائے کیونکہ پیپلز پارٹی اور جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمن گروپ پانامہ لیکس سے متعلق موقف تو سمجھ آتا ہے کیونکہ دونوں کا کام پیسہ بنانا ہے ۔انہوں نے کہا تمام صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے سیاسی جماعتوں کو اس بات پر آپس میں اتفاق کرنا چاہیے کہ ملک میں احتساب کو مستحکم کیا جانا چاہئے اور پھر اس مرحلے کو چلنے دیا جائے کیونکہ ملک میں احتساب کے مکمل طور پر آزاد اور خود مختار سیٹ اپ کی ضرورت ہے ۔ ناہید حسین نے آخر میں کہا پانامہ لیکس نے حکمراں شریف خاندان کو دفاعی حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کردیا اور وضاحتیں در وضاحتیں شروع ہوگئی ہے ۔ اخلاقی تقاضہ یہ ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف سمیت پانامہ لیکس میں بے نقاب ہونے والے وہ تمام بڑے نام جو سرکاری یا آئینی عہدوں پر فائز ہے ۔ ائس لینڈکے وزیر اعظم کی طرح اپنے عہدوں سے الگ ہوکر قانونی راستے سے الزمات کا دفاع کریں اور ریاست کو چاہیے کہ وہ انٹرنیشنل فارنزک کی آڈٹ فرم کے ذریعے آڈٹ کرائے ، تب جاکے قوم مطمئن ہو گی۔ سیکرٹری انفارمیشن ناصر علی