اسلام آباد (جیوڈیسک) پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین تھریک انصاف نے کہا کہ پاناما لیکس میں وزیر اعظم کے بچوں کا نام آیا ہے، حکومت نے اس الزام کا جواب دینا تھا، اس میں شوکت خانم کا نام کہاں سے آ گیا اور اگر کسی ادارے میں کوئی باضابطگی ہوئی ہے تو اسے پکڑنا حکومت کا کام ہے۔ عمران خان نے مزید کہا کہ پاناما لیکس اپوزیشن کی سازش نہیں، حکومت کو شوکت خانم کا خیال پاناما لیکس کے بعد کیوں آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاناما لیکس میں حکومت پر الزامات لگائے گئے ہیں مگر وزراء بجائے ان کا جواب دینے کے جوابی الزامات لگا رہے ہیں۔ پاناما لیکس نے شوکت خانم اسپتال کا نام نہیں لیا۔ حکومت پر الزامات ہم نے بھی نہیں لگائے مگر یہ عالمی معاملہ ہے۔
اپنے خطاب کے دوران سرکاری ارکان کے شور پر عمران خان برہم ہو گئے، بولے جمہوریت کے اندر حوصلہ ہونا چاہئے، اسپیکر صاحب میں نے وزیر کی بات کو چپ کر کے سنا، انہوں نے دھمکی دی کہ ہماری حکومت آ گئی تو میں کرپٹ لوگوں کو نہیں چھوڑوں گا، جس پر اسپیکر نے حکومتی وزراء سے کہا، نو کراس ٹاک پلیز۔ عمران خان نے مزید کہا کہ شوکت خانم میں غریبوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ پاناما لیکس پر آئس لینڈ کے وزیر اعظم نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے تجویز دی کہ پاناما لیکس کے انکشافات کی تفتیش کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جمہوریت میں پولیس کے ذریعے انتقامی کارروائیاں نہیں کرائی جاتیں۔
وزیر اعظم اگر الزامات کا جواب دے رہے ہیں تو کوئی احسان نہیں کر رہے، ان کا فرض ہے جواب دینا، بھارتی وزیر اعظم نے کمیٹی بنائی، اپوزیشن پر الزامات نہیں لگائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حکمرانوں کی طرح شوکت خانم کا پیسہ منی لانڈرنگ کے ذریعے باہر نہیں بھجوایا، کوئی چیز نہیں چھپائی، وہاں ایک فون کرکے معلومات حاصل کی جا سکتی تھیں۔