اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق پیپلز پارٹی حکومت می ںاس وقت کے وزیر داخلہ رحمن ملک کی جانب سے ایف آئی اے ملازمین سے 16 مارچ 2013 کو الوداعی خطاب میں اعلان کردہ ایک مہینے کی تنخواہ بطوراعزازیہ ایک سال بعد بھی نہ مل سکی۔ دستاویزات کے مطابق سابق وزیرداخلہ رحمن ملک نے افسروں اور ملازمین سے خطاب میں اعزازیے کااعلان کیا تھا۔ اس حوالے سے وزارت داخلہ نے مراسلہ نمبر 1/11/2013 آئی ایم جاری کیا اوربعد ازاں 22 مارچ 2013 کوایف آئی اے سمیت دیگراداروں کے سربراہان کو اعزازیہ دینے کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔ اس وقت کے ڈی جی ایف آئی اے کویہ مراسلہ 27 مارچ کو موصول ہوا جنھوں نے اسے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن کو بھیجا جو عملدرآمد کے لیے ڈپٹی ڈائریکٹر اکائونٹس کو بھیجا گیا۔
ایف آئی اے کے بعض چھوٹے گریڈ کے ملازمین نے نام افشا نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نامعلوم وجوہ کی بناپر ایف آئی اے کے ملک بھرمیں 4 ہزار ملازمین کواس رقم سے محروم رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا حیران کن بات یہ ہے کہ ایف آئی اے کاکوئی بھی افسر اعلیٰ حکام سے یہ جائزحق لینے کے لیے بات کرنے کی جرات نہیںکرسکا۔ ان ملازمین کا کہناہے کہ ایف آئی اے کی انتظامیہ کویہ رقم جاری کرانے کے لیے اقدام کرنے چاہئیں۔ وزارت داخلہ کے لاسیکشن کے ذرائع نے بتایا کہ پالیسی کے مطابق اعزازیہ اسی مالی سال کے دوران ادا کرناچاہیے جس میں اعلان کیا گیا ہو۔
سابق وزیرداخلہ رحمن ملک نے چونکہ اعزازیہ دینے کااعلان گزشتہ سال مارچ میں کیا تھا اس لیے اسے گزشتہ مالی سال گزرنے سے پہلے دیا جانا چاہیے تھا۔ سابق حکومت ختم ہونے کے بعداب اعزازیے کی رقم ادا کرنا مشکل ہے۔ دلچسپ امریہ ہے کہ اس حوالے سے جب قائم مقام ڈی جی ایف آئی اے غالب بندیشہ سے رابطہ کیاگیا توانھوں نے بتایا کہ وزارت داخلہ کی ہدایت کے بعدایف آئی اے ہیڈ کوارٹرز نے وزارت داخلہ کے ڈپٹی سیکریٹری(لا) کو 14 مئی 2013 کومراسلے میں 3 کروڑ 27 لاکھ 52 ہزار روپے مانگے تھے۔