وزیر آباد (نامہ نگار) ”چراغ تلے اندھیرا”پولیس چوکی کے چند فرلانگ کے فاصلہ پر واقع ایک گھر میں درجن بھر سے زائد ڈاکوئوں کی یلغار، اہل خانہ کو رسیوئو ںسے باندھ کر 60 تولے طلائی زیور، 13 لاکھ روپے نقدی اور قیمتی سامان لوٹ کر لے گئے۔ تفصیلات کے مطابق تھانہ صدر وزیر آباد کے علاقہ گنیانوالہ پولیس چوکی کے قریب ریاض ڈھلوں چچا اور رفاقت حسین ڈھلوں ،عابد ڈھلوں جو کہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ گھر میں سوئے ہوئے تھے کہ رات کے وقت گھر کی بیرونی دیواریں پھیلانگ کر اچانک 14نامعلوم ڈاکوئوںجو کہ اسلحہ سے پوری طرح لیس تھے زبردستی گھس آئے ،تمام افراد کو گن پوائنٹ پر یرغمال بنا لیا اور بعد میں رسیوں کے ساتھ باندھ کر ایک کمرہ میں قید کر دیا ۔اور دوران تلاشی گھر کی سیف الماریوں سے 60تولے طلائی زیورات ،13لاکھ روپے نقدی اور قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہو گئے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر آباد(نامہ نگار) ریلوے لائنوں پر بھینسوں کا قبضہ، ریلوے پولیس کسی بڑے حادثے کی منتظر۔ شہر وزیرآباد میں بھینسیںرکھنے والے بعض گوالوں نے اپنی بھینسوں کو چارہ ڈالنے کی بجائے ریلوے لائنوں میں کھلا چھوڑنا معمول بنارکھا ہے۔ محلہ کریم پورہ کے رہائشی شخص نے ریلوے جنکشن وزیرآباد کو چراگاہ بنا رکھا ہے جہاں سارا دن بھینسیں چرتی رہتی ہیں اور ان بھینسوں کی حفاظت پر بھی کسی کو مامور نہیں کیا جاتا۔ ریلوے جنکشن وزیرآباد ایک اہم ترین روٹ ہے جہاں سے نان سٹاپ ٹرینوں کا بھی گزر ہوتا ہے انہی میں راولپنڈی سے کراچی جانے والی خصوصی ” گرین لائن ٹرین” تیز رفتاری میں یہاں سے گزرتی ہے ریلو ے لائنوں پر بھینسوں کے کھلے عام چرنے سے کسی بھی وقت کوئی بڑا حادثہ رونما ہوسکتا ہے۔ شکایات کے باوجود ریلوے پولیس وزیرآباد نے آج تک معاملہ کی بہتری کی جانب توجہ نہیں دی۔ عوامی، سماجی حلقوں نے اعلیٰ حکام سے صور تحال کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وزیر آباد(نامہ نگار) موٹر سائیکل کو جلدی پنکچر نہ لگانے پرغنڈا گرد نوجوان کا غریب محنت کش پر و خشیانہ تشدد،پسٹل کا بٹ مار کر سر پھوڑ دیا ،ہوائی فائرنگ کر کے علاقہ بھر میں دہشت پھیلاد ی ۔مضروب کا وزیر اعلیٰ پنجاب اور پولیس کے اعلیٰ حکام سے انصاف کا مطالبہ۔تفصیلات کے مطابق کوٹ فضل احمد دھونکل کے رہائشی ارشد محمود چوہان نے بتایا کہ میں نے سائیکل ٹھیک کرنے کی اڈے والی مسجد کے قریب دکان بنا رکھی ہے ۔گذشتہ روز دھونکل کا رہائشی عبداللہ جوندہ میری دکان پر موٹرسائیکل لے کر آیا تو میں دکان کے اندر سائیکل کا ٹائر ڈھونڈ رہا تھا ۔عبداللہ نے کہا کہ میرے موٹر سائیکل کو پنکچر پہلے لگائوتو میں نے جواب دیا پہلے جو سائیکل ٹھیک کروانے آیا ہے اس کا کام کر لوں تو وہ طیش میں آگیا اور پسٹل نکال لیا اور مجھ پر سیدھا فائر کرنے لگا تو قریبی کھڑے اس کے دوست نے مجھے بچا لیا ۔بعد میں اس نے پسٹل کے بٹ میرے سر پر مارے اور تشدد کا نشانہ بنایا مجھے اس سے جان کا خطرہہے اس کے خلاف کاروائی کر کے مجھے تحفظ فراہم کیا جائے۔