تحریر: وقاراحمداعوان ہر سال 17 جون کو عالمی یوم ”دشت شدتی”یعنی COMBAT OF DESERTIFICATION کا دن منایا جاتا ہے۔جس کا مقصد زمین کو تیزی سے بنجر ہونے سے بچانا ہے،دشت شدتی یا زمین کا سکڑنااب قریباً عام سا ہوتا جارہاہے کیونکہ جنگلات کی بے دریغ کٹائی،سڑکوںکا بننا،آبادی کا تیزی سے پھیلائو اورسیم وتھورسے زمین بنجریا سکڑ رہی ہے۔جس کے براہ راست اثرات انسانوں پر مرتب ہورہے ہیں۔ہم چونکہ پہاڑوںکی سرزمین یعنی صوبہ خیبرپختونخواکے باسی ہیں اس لئے یہاں دیگر صوبوںکے مقابلے میں جنگلات زیادہ اور قیمتی درخت پائے جاتے ہیں۔مگر یہاں پر غیر قانونی کٹائی سے بھی کسی صورت انکارنہیں کیا جاسکتا۔ اسی حوالے صوبائی حکومت ٹمبر مافیا کو کئی بار لگام بھی ڈال چکی ہے مگر بے سود۔ اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف کی صوبے کے لئے ایک بہت بڑی مہم جسے”سونامی بلین ٹری مہم”کانام دیا گیا ہے۔
صوبہ خیبرپختونخواکی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔اس مہم سے اب تک کروڑوں پودے لگا ئے جاچکے ہیں اور2018 تک ایک ارب سے زائد پودے لگانے کا صوبہ میںپاکستان تحریک انصاف ارادہ رکھتی ہے۔یقینا سونامی بلین ٹری مہم پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے کیونکہ صوبہ ایک عرصہ سے ایسی مہمات کامنتظر تھا،یہاںایک اور بات بھی اہم کہ سونامی بلین ٹری مہم کو حکومت ،محکمہ جنگلات،محکمہ ماحولیات اورمحکمہ جنگلی حیات کامیاب بنانے میں اپنے دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔تو دوسری جانب عوام کی اس مہم میں عدم دلچسپی مہم کی کامیابی میں آڑے آرہی ہے۔حکومت اورمتعلقہ محکمہ جات پودوں کی تقسیم جاری رکھے ہوئے ہیں،پودے عوام میںتقسیم کئے جارہے ہیں اور پھر انہی پودوںکو واپس محکمہ نو سے دس روپے میں لے گا۔جس سے مقامی آبادی کو روزگار کے مواقع ہاتھ آرہے ہیں۔یقینا ”سونامی بلین ٹری مہم صوبہ خیبرپختونخواکے لئے ایک کامیاب مہم بنتی جارہی ہے۔
Free Plants
لیکن ساتھ ان باتوںکا بھی خیال رکھنا ضروری ہوگاکہ جن سے مہم ناکامی سے دوچارہوسکتی ہے۔متعلقہ محکمہ جات جہاں پودوںکی تقسیم جاری رکھے ہوئے ہے وہاںساتھ یہ بھی ممکن بنائے کہ آیا پودے لگ رہے ہیں یاپھر فوٹو سیشن تک ہی تھے۔کیونکہ اگر ایسا ہوا تو عوام کے اربوںروپے ڈوبنے کاخدشہ ہے۔ اس لئے عوام کو بھی اپنا مثبت کرداراداکرنا ہے اگر انہیں مفت پودے یا درخت مل رہے ہیںتوساتھ ایمانداری کا لبادہ اوڑھ کر اپنے ماحول کوخوشگواربنانے میں صوبائی حکومت اورمتعلقہ محکمہ جات کا ساتھ دیں۔
کیونکہ خبرآئی ہے کہ پشاورکو دنیاکادوسراگنداترین شہر قراردیا گیاہے ،اگر یہ بات سچ ہے کہ ہم نے سونامی بلین ٹری مہم کو کامیاب بنانا ہوگا۔اس کے علاوہ ایک عرصہ سے پشاوربارے غیر مصدقہ خبریں سننے کومل رہی ہیں ،اس کی وجوہات اورمحرکات جاننے کی ہم نے کبھی کوشش شاید نہیںکی۔یہی پشاورجہا ں پھولوںکا شہر کہلاتا تھا وہاں اب گنداترین شہر کہلانے لگا ہے۔یقینا پشاور شہرکی سڑکوںپر دوڑتے ٹو سٹروک رکشے اسے گنداترین شہر بنانے میںکوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے۔ ان کے علاوہ بعض ایسی گاڑیاں بھی جن کی باقاعدہ دیکھ بھال نہ ہونے سے ہماراماحول آلودہ ہوتا جارہاہے۔اورانہیں باتوںکو لے کر اگر ہم دشت شدتی بارے اقدامات کی بات کریں تو ہمارا گھریلو استعمال شدہ پانی ،ہمارے ندی نالے جن کے پشتے اس جدید دورمیں کچے ہیں ،اور جس سے ہم سیم وتھورکو دعوت دینے میںذرابرابردیر نہیںکرتے۔
ہماری زرخیز زمینیں جہاں کامیاب اورکارآمد فصل اگاتی تھیں وہاں اب سیم وتھور دیکھنے کومل رہاہے ۔آبادی میںبے تحاشا اضافہ جنگلات کی غیر قانونی کٹائی انسان تو انسان جنگلی جانوروںکے مساکن بھی تباہ کرچکے ہیں۔اوراگرحالات اسی طرح رہے تو یقیناہم ملک اورصوبہ میںپائی جانے والی قیمتی جنگلی حیات کو کھو دیںگے۔اس لئے ضرورت اس امرکی ہے کہ ہم نے دشت شدتی سے بچنے کے لئے نہ صرف متعلقہ محکمہ جات کا بھرپورساتھ دینا ہے بلکہ ساتھ اپنا مثبت کرداراداکرکے محب وطن پاکستانی ہونے کا کامل ثبوت بھی دینا ہے۔