ٹیکسلا (ڈاکٹر سید صابر علی) سابق امیدوار برائے صوبائی اسمبلی سابق ناظم رئیس آف ٹیکسلا حاجی سردار سید ریاض حسین شاہ نے کہا ہے کہ ہم نے کبھی مفادات کی سیاست نہیں کی اور نہ ہی ہم نے کبھی سیاست کو زریعہ معاش یا زریعہ پہچان بنایا ہمیں اپنے بزرگوں نے برادری ازم کی سیاست سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی ہے، ہمارے نزدیک ہمارا یہ گروپ بہت اہمیت کا حامل ہے، چھ اپریل کو ایک جریدے میں ایک مضمون کے اندر میرے اور میرے خاندان کے بارے میں چند سطور لکھی گئیں میں انکا جواب دینا تو مناسب نہیں سمجھتا لیکن کچھ اس قسم کا تاثر دیا گیا کہ میں پی ٹی آئی میں شمولیت کے لئے تگ و دو کر رہا ہوں جبکہ حالات اسکے برعکس ہیں ان خیالات کا اظہار انھوں نے اپنے تحریری بیان میں کیا انھوں نے کہا کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات کے نتائج آنے کے فوراً بعد پی ٹی آئی کی مقامی اوراعلیٰ قیادت نے مختلف افراد کے زریعے مجھ سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی اور ہمیں اپنی پارٹی میں شمولیت کے لئے پیشکش کی میں اس سلسلے میں غلام سرور خان اور مقامی راہنمائوں کا شکر گذار ہوں کہ انھوں نے بڑے خلوص اور چاہت کے ساتھ ہمیںاپنے ساتھ ملانے کی دعوت دی،
اسکے بعد اکثر اوقات رابطے ہوتے رہے اور میں نے انھیں اپنے گروپ کے افراد سے مشورہ کرنے تک انتظار کرنے کو کہا،اس دوران سابق ایم پی اے حاجی ملک عمر فاروق اور مسلم لیگ(ن) کے سرکردہ راہنما بھی تشریف لائے میرے بیٹوں کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کرنے کی پیشکش کی اگر ہماری سیاست کا بقول اس مضمون کیخاتمہ ہو گیا ہے تو یہ پاکستان کی دو بڑی جماعتوں کے راہنما ہم سے کیا لینے آئے تھے، یہ وضاحت کرنی میں اس لئے بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہم نے کبھی مفاد کی سیاست نہیں کی ہمیشہ بے لوث خدمت کی ہے،اور میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں اپنے گروپ کے افراد کو کہ انھوں نے آزاد حیثیت سے ہمیں اپنی کثیر تعداد میں ووٹوں سے نوازا میں دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ انھیں اپنے کرم اور برکتوں سے نوازے ،ہمارے نزدیک ہمارا یہ گروپ بہت اہمیت کا حامل ہے،
جنھوں نے چئیرمین بلدیہ سے لیکر دو دفعہ نظامت کے انتخابات میں ہمیں کامیاب کرایا، حالانکہ اس یونین کونسل میں 11000ووٹ میں سے سادات برادری کے تین ہزار سے کم ووٹ ہیں جن میں سے سادات برادری کی اکثریت کی ہمیشہ مجھے حمایت حاصل رہی ہے،میں دعوے سے کہتا ہوں کہ برادری ازم کے نام پر ٹیکسلا کی ایک وارڈ سے بھی جیت ممکن نہیں، میں یہاں یہ بھی وضاحت کر دینا چاہتا ہوں کہ مذہبی تقریبات میرے ایمان کا حصہ ہیں اور میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والے ان بہی خواہوں کا جو ان تقریبا ت کو اختلافات کے باوجود رونق بخشتے ہیں اس کو میں اپنے لئے اعزاز سمجھتا ہوں الیکشن میںہار جیت ایک فطری عمل ہے لیکن میرے بچوں نے اسے کھیل نہیںسمجھا انھوں نے کھوکھلے نعرے لگانے کے بجائے عملی طور پر ثابت کیا کہ ٹیکسلا کی سیاست میں انفرادی طور پر انکا سب سے بڑا گروپ ہے۔