اسلام آباد (جیوڈیسک) شہر اقتدار میں زمینوں کی مالیت پر حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور جزوی طور پر کامیاب رہا۔ اسٹیٹ بنک کے ماہرین سے زمینوں کی مالیت طے کرانے کے مطالبے سے حکومت ایک قدم پیچھے ہٹ گئی۔
حکومت نے تاجروں کی بات مان لی اور 27 جولائی تک زمینوں کی مالیت ٹیکس حکام اور ریئل اسٹیٹ ڈویلپرز طے کریں گے جو ایک سال کے لئے ہو گی۔
ٹیکس حکام اسٹیٹ بنک اور صوبائی اتنظامیہ کی مدد بھی لے سکتے ہیں۔ دیہی اور شہری علاقوں کی زمینوں کی مالیت الگ الگ طے کی جائے گی اور مالیت کے حساب سے کیپٹل گین ٹیکس عائد ہو گا جس کی طرح 10 فی صد ہو گی۔
ٹیکس کا اطلاق خریداری کے بعد پانچ سال سے پہلے فروخت کی گئی زمین پر ہو گا۔مذاکرات کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ بات چیت مثبت رہی اور حکومت نے تاجروں کی جائز بات مان لی ہے اور شکوک و شبہات دور کر دیئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ خوش آئند ہے کہ تاجر ٹیکس دینا چاہتے ہیں۔ صدر ایوان ہائے صنعت و تجارت عبد الرؤف عالم نے کہا کہ پانچ دنوں میں زمینوں کی مالیت طے کر لی جائیں گی اور حکومت کا لچک دار رویہ، ٹیکس آمدن بڑھانے کا سبب بنے گا۔