تحریر : مسز جمشید خاکوانی نیب سندھ کے ہاتھوں کرپشن کے الزام میں گرفتار”ٹی ایم او” سجاول ممتاز زرداری نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ اس نے سرکاری کھاتوں میں ہیر پھیر کر کے زمینوں پر قبضہ کیا ۔جبکہ سرکاری اراضی اہم شخصیات کی ملی بھگت سے خریدی۔ ممتاز زرداری کا کہنا تھا کہ اس نے ٹھٹھہ کی زمینوں پر اہم سیاسی شخصیت کے کہنے پر قبضہ کیا سرکاری اسامیوں پر بھرتیوں کے لیئے رشوت وصول کی۔اعلی افسران بھی کرپشن میں ملوث ہیں ۔ٹی ایم او سجاول ممتاز نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ملنے والی رقم میں بھی خرد برد کا اعتراف کیا۔یہ ایک واحد مثال نہیں ہے
سابق صدر آصف زرداری کی بہن فریال تالپور اور ان کے شوہر منور تالپور کا نام رینجرز کی کرپشن ہٹ لسٹ میں سب سے اوپر ہے اور وہ اس خوف میں بیرون ملک بھاگنے کے چکر میں ہیں کبھی انکے امریکہ کے ٹکٹ کنفرم ہونے کی اطلاع آتی ہے تو کبھی ان کے دوبئی روانہ ہونے کی کنفرم اطلاع آتی ہے شائد اسی خوف نے زرداری صاحب کو اس طرح کھل کر فوج کے خلاف بولنے کو زبان دے دی سننے میں تو یہ بھی آ رہا ہے کہ یہ مشورہ میاں نواز شریف نے جناب خواجہ آصف کے زریعے زرداری صاحب تک پہنچایا کہ وہ خم ٹھونک کر میدان میں آ جائیں تو انہیں ” سپورٹ ” کیا جائے گا۔
Asif Zardari
نون لیگ اور پیپلز پارٹی کی قیادت مابین عرصہ قبل یہ طے پایا تھا کہ جمہوری نظام میں اسٹیبلشمنٹ کے بڑھتے ہوئے کردار کو روکنا ہے اور اپنی مقبولیت اور گرتی ہوئی ساکھ کو بچانا ہے ۔یہی وجہ تھی کہ دھرنے کے دوران جب مسلم لیگ نون کی حکومت کو خطرہ لاحق ہوا تو زرداری انکی مدد کو آئے اور اپنے بعض ساتھیوں کی نکتہ چینی کو بھی خاطر میں نہ لائے ۔اس حمایت کو انہوں نے جمہوریت کی بقا کا نام دیا ۔سابق صدر اور وزیر اعظم کے درمیان ہونے والی اس پلاننگ کو وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے بڑی تشویش سے دیکھا اور انہوں نے وزیر اعظم کو اسٹیبلشمنٹ سے ایک بار پھر یہ گیم کرنے کو روکا بلکہ اسے جلتی آگ میں کودنے کے مترادف قرار دیا لیکن زرداری یہ بازی کھیلنے کو تیار ہو گئے ایسی ہی بازی سعد رفیق اور محترم جاوید ہاشمی عمران خان کے خلاف کامیابی سے کھیل چکے ہیں۔
جب انہوں نے دھرنوں کے پیچھے ایک جنرل ہے کی سٹوری گھڑی اور جاوید ہاشمی جمہوریت جمہوریت کا راگ الاپتے رہے اس کھیل میںسعد رفیق بہت کامیاب رہے اور اور پنجاب بنک سے کروڑوں کا قرضہ حاصل کر لیا ظاہر ہے جاوید ہاشمی نے بھی یہ کردار مفت میں تو ادا نہیںکیا ہوگا ۔ایک اینٹ دوسری کو سہارا دیتی ہے تبھی دیوار مکمل ہوتی ہے ۔زرداری بڑی تشویش میں تھے کہ کیانی کہانی کھلنے کے بعد بھی حالات جوں کے توں ہیں انہوں نے سوچا ہو گا بات جب فوج کے اپنے بندوں پر آئے گی تو یہ چٹان ضرور لرز جائے گی لیکن جنرل نے بڑے آرام سے فرما دیا کوئی بھی احتساب سے بالا تر نہیں ہے سب کی صفائی ہو گی ۔کامران کیانی اور پرویز کیانی کو نیب میں طلبی کا نوٹس مل گیا ہے ۔ڈی ایچ اے حکام کی جانب سے تحریری شکایات موصول ہونے پر ان افراد کو شامل تفتیش کرنے کے لیئے سمن جاری کر دیئے گئے ہیں بحرحال یہ آخری پتا بھی کھیل لیا گیا ہے۔
پہلی بار ان کا واسطہ ایک ایسے جنرل سے پڑا ہے جو نہ بکنے والا ہے نہ جھکنے والا ۔۔۔میں ہمیشہ یہی کہتی ہوں کہ دنیا کے بازار میں کبھی ضرورت مند بن کر کھڑے نہ ہونا ورنہ جھکنا بھی پڑتا ہے اور بکنا بھی ۔کیونکہ انسان کے ساتھ ضرورتیں ہمیشہ لگی رہتی ہیں اور ضرورت مند کسی نہ کسی قیمت پر بک ہی جاتا ہے ۔مشرف بھی شروع میں ”گند صاف ” کرنے کا عزم لے کر آئے تھے لیکن ایک ضرورت نے انہیں منہ کے بل گرا دیا اور وہ ضرورت تھی سیاست دانوں کو ساتھ ملانا ۔اب جنرل راحیل شریف بھی اسی مقام پر کھڑے ہیں دیکھتے ہیں یہ ”صفائی، ” کرتے ہیں یا سودا؟ اس وقت پورے سندھ میں ”زرداری ماشل لاء ” لگا ہوا ہے ۔حفاظتی تدابیر کے ساتھ ساتھ عیاری مکاری بھی بروئے کار لائی جا رہی ہے ہر طرح سے ”فوج کو چت کرنے کی سازشیں ” جاری ہیں ۔زرداری خود نو ڈیرو شفٹ ہونے کا فیصلہ کر چکے ہیں تاکہ ان کی گرفتاری کی صورت میں جیالوں کو سڑکوں پر لایا جا سکے کوئی تین سو کے قریب لوگ بیرون ملک بھاگنے کو تیار بیٹھے ہیں بلکہ کچھ بھاگتے میں پکڑے بھی گئے ہیں۔
Sindh Government
اویس مظفر ٹپی بھی روک لیئے گئے تھے لیکن پھر ایک ”اہم شخصیت ” کی گارنٹی پر کہ یہ اپنے چھوٹے بھائی کی میت لینے برطانیہ جا رہے ہیں واپس آ جائیں گے) انھیں جانے دیا گیا ۔ معروف تجزیہ کار صالح ظافر کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کی حکومت نے برے ہی پراسرار انداز میں صحرائی اراضی کی الاٹمنٹ کے حوالے سے ایک پندرہ سال پرانی خط و کتابت کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے تا کہ عوام کو یہ تاثر دیا جا سکے کہ پاک فوج سندھ میں دہشت گردوں اور ان کے معاونین کے خلاف جنگ نہیں لڑ رہی بلکہ سندھ کی اراضی حاصل کرنے کے لیئے لڑ رہی ہے ۔حالانکہ یہ خط و کتابت ابتدائی طور پر 2001 مشرف دور میں شروع ہوئی تھی اور یہ اراضی مسلح افواج کے ان شہدا کے لواحقین کو ملنا تھی جنھوں نے وطن عزیز کے لیئے اپنی جانیں قربان کیں ۔جنرل کیانی اور جنرل راحیل کے دور میں اس حوالے سے صوبائی حکومت سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا جس میں کہا گیا ہو کہ اس عمل کو تیز کیا جائے ذرائع کے مطابق اچانک ہی سندھ حکومت نے 9600 ایکڑ جنگلی علاقے کی زمین فوج کے شہدا کے لواحقین کو دینے کی منظوری دے دی ہے یہ پیشرفت اس واقعے کے دو روز بعد ہوئی جس میں آصف زرداری نے مسلح افواج کے خلاف بے ہودہ زبان استعمال کی اور اس پر عوام کی ایک بڑی تعداد نے مذمت بھی کی۔
سندھ میں قائم علی شاہ نے چیف سیکر ٹری سے کہا ہے کہ وہ مذکورہ زمین کی الاٹمنٹ کی منظوری کے لیئے سمری جمع کروائیں اور دیگر قانونی کاروائی مکمل کروائیں ۔وزیر اعلی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت 500 کو یہ زمین زرعی مقاصد کے لیئے دے گی ۔ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلی سندھ نے کہا کہ گڑھی یاسین ضلع شکار پور میں 35521ایکڑ جنگلی اراضی کے لیئے درخواست 2001میں ملی تھی آرمی چیف نے ان سے ذاتی طور پر اراضی کی الاٹمنٹ کے لیئے خود کہا تھا ۔حالانکہ یہ زمین پندرہ سال پہلے پانچ سو شہدا کے لواحقین جن میں سول اور فوجی سب شامل ہیں اور ان میں دو سو کا تعلق بھی سندھ ہی سے ہے کے لیئے مانگی گئی تھی ۔لیکن اب ایسا تاثر دیا جا رہا ہے جیسے خدانخواستہ پاک فوج دہشت گردوں کے خلاف نہیں اراضی کے حسول کی جنگ لڑ رہی ہے مقصد نیک ہو تو ایسی سازشیں کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتیں ،ملک کو ہر حال میں اپنے اور پرائے دشمنوں سے پاک کرنا پڑے گا ،انٹیلیجنس کو وہ گفتگو کی ٹیپ بھی مل چکی ہے جس میں زرداری کو اس ہرزہ سرائی پر اکسایا گیا۔