تحریر : پروفیسر رفعت مظہر بڑھک بازی میںاُس کاکوئی ثانی نہیں لیکن تھوک کے چاٹنا بھی اُس کی فطرتِ ثانیہ بن چکی ہے۔ ایک دن پہلے اپنے کارکنوںکے سامنے بڑھکیں لگانے والے الطاف حسین کو جونہی آئی ایس پی آرکے اِس انتہائی سخت ردِعمل کاعلم ہوا کہ اُن کی تقریرکو انتہائی بیہودہ اورشَرانگیز قراردیتے ہوئے قانونی چارہ جوئی کاعندیہ دے دیاگیا ہے تو نہ صرف الطاف حسین بلکہ ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی نے بھی وضاحتیںپیش کرنا اور معافیاں مانگناشروع کردیں ۔الطاف حسین کی تقریر اور آئی ایس پی آر کے ردِعمل کی وجہ بنی وہ پریس کانفرنس جو ایس ایس پی راؤ انوارنے30 اپریل کوکی ۔اِس پریس کانفرنس میںراؤ انوارنے طاہرریحان عرف ”طاہرلمبا” اورمحمد جنیدخاںنامی دو دہشت گردوںکو میڈیاکے سامنے پیش کیا، جنہوںنے اقرارکیا کہ اُن کا تعلق ایم کیوایم سے ہے اوروہ اُسی کے اشارے پرٹارگٹ کلنگ کرتے ہیں۔اُسی رات الطاف حسین صاحب نے اپنے کارکنوںسے خطاب کرتے ہوئے وہ کچھ کہہ ڈالاجس کی کسی بھی محبِ وطن سیاستدان سے توقع نہیںکی جاسکتی ۔
اُنہوںنے کہا ”ہمیںروزانہ ”را”کا ایجنٹ قراردیا جاتاہے ۔میں”را” والوںسے کہتاہوں کہ ایک دفعہ ہماراساتھ تودے دو”۔ہندوستان میںجاکر برِصغیرکی تقسیم کوغلط قراردینے والے الطاف حسین صاحب پتہ نہیں”را” سے مزید کیاچاہتے ہیں۔زبانِ خلق توپکارپکار کے کہہ رہی ہے کہ ”را” دامے ،درہمے ،قدمے ،سخنے ایم کیوایم کی پشت پرہے ۔صولت مرزاسے تفتیش کرنے والی JIT کی رپورٹ کے مطابق صولت مرزانے انڈیااور ساؤتھ افریقہ میںایم کیوایم کے نیٹ ورک کی تفصیلات بیان کی ہیں۔ اِس رپورٹ میںایم کیوایم کے کارکنوںکو انڈیامیں ٹریننگ دینے اوراُنہیں دبئی اوربنکاک بھیجنے کاذکرہے ۔صولت مرزاکے مطابق حیدرعباس رضوی نے اسے کہاکہ ”مہاجرکاز”کے لیے حتمی جنگ کاوقت آگیاہے ۔جیل میںموجود لوگوںکو تیارکرو اور جورہا ہوکر جارہے ہیںاُنہیں ہدایات دو۔بھارت میںبی جے پی کی حکومت آنے والی ہے جوپاکستان میںآزادمہاجر سٹیٹ کے لیے اُن کی سپورٹ کرے گی۔
صولت مرزانے یہ اقراربھی کیاکہ ایم کیوایم کے ”را” سے گہرے تعلقات ہیںاور اُسے بھارت سے فنڈنگ بھی ہوتی ہے ۔ایس ایس پی راؤ انوارنے بھی جن دو ملزمان کو میڈیاکے سامنے پیش کیا ،اُن دونوںنے بھی ”را” کے ساتھ اپناتعلق اوربھارت میں”را” کی زیرِنگرانی تربیت کااقرارکیا جبکہ راؤانوار نے میڈیاکو بتلایاکہ اُن کے پاس اِس کے مکمل ثبوت بھی موجودہیں ۔اِس کے باوجودبھی الطاف حسین ”ھل مَن مزید”کے طلبگار۔
Solat Mirza
الطاف حسین صاحب نے کہا”ہمیں حقوق نہ ملے توپھر نہ ملک رہے گا ،نہ تمہاری چھڑیاںاور نہ تمہارے بِلّے”۔ہم کہتے ہیںکہ انشاء اللہ یہ مملکتِ خُدادادبھی قائم رہے گی اورچھڑیاں، بِلّے بھی البتہ اگرایم کیوایم نے اپنی روش نہ بدلی توپھر اُس کی ”داستاںتک بھی نہ ہوگی داستانوںمیں”۔ الطاف بھائی نے کہا”کارکنان آج سے جسمانی تربیت شروع کردیں،روزانہ دو گھنٹے فوجی تربیت لیں ۔۔۔دیکھیں گے دریائے سندھ پرکِس کاخون بہتاہے”۔ الطاف حسین صاحب نے نوے کی دہائی میںبھی ٹی وی اورگھریلوسامان بیچ کراسلحہ خریدنے کاحکم دیاتھا ۔پھرکیا ہوا؟۔ہوایہ کہ الطاف حسین صاحب کو 1992ء میںرات کے اندھیرے میںفرارہونا پڑااور تاحال وہ مفرورہی ہیں۔ اب بھی اگراُنہیں طالع آزمائی کاشوق ہے توضرور پوراکریں لیکن یہ یادرہے کہ اب اُنہیںضیاء الحق ،اسلم بیگ اورپرویزمشرف جیساکوئی پشت پناہ میسرنہیں ۔
پہلے پریس کانفرنس کرتے ہوئے حیدرعباس ر ضوی نے کہا ”گزشتہ شب وزیرِاعلیٰ ہاؤس میںہونے والی ملاقات میںآصف زرداری اورقائم علی شاہ کے علاوہ ایک اہم شخصیت بھی موجودتھی ،میڈیاتیسری شخصیت کاپتہ لگالے ،تمام صورتِ حال واضح ہوجائے گی اورآج کی پریس کانفرنس سمجھ میںآ جائے گی ”۔ پھرالطاف حسین نے کہا”آج ایک بھنگی نے مجھ پر”جھوٹے” الزامات لگائے ۔بھنگی راؤ انوار،زرداری کادوست ہے یافوج کایاآئی ایس آئی کاچہیتاہے ۔معلوم کیاجائے کہ اُس نے الزامات کس کے کہنے پرلگائے ”۔یوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے الطاف حسین عالمِ جنوںمیںیہ کہہ رہے ہوںکہ بَک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھے خُدا کرے کوئی
حکم ایسے دیاجا رہاہے کہ جیسے یہ ملک اُن کے باپ کی جاگیرہو اورقوم اُن کی غلامِ بے دام۔ جس ”بھنگی”پر وہ گرج برس رہے ہیں،وہی توزبانِ خلق ہے اورنقارۂ خُدا بھی ۔ اُس نے وہی کچھ کہاجولوگ عشروںسے کہتے چلے آرہے ہیںالبتہ یہ ضرورکہ خوف اوردہشت کی فضاء میں”بَرملا” کسی نے نہیںکہا سوائے ایس ایس پی راؤانوار کے۔آج الطاف حسین معافیاںمانگتے ہوئے کہہ رہے ہیںکہ اُن کی تقریرکو غلط رُخ دے دیاگیالیکن غلط بات کہہ کرمعافی مانگناتو الطاف حسین کی پرانی عادت ہے ۔حقیقت یہی ہے کہ اُنہوںنے فوج اورآئی ایس آئی کوہی تنقیدکا نشانہ بنایااور ایم کیوایم یہی سمجھتی ہے کہ اُس کے خلاف آپریشن فوج کی ایماء پرہی کیاجا رہاہے۔
Karachi Operation
اگرایسا ہے تواِس میںکوئی ہرج بھی نہیںکہ ایک توآپریشن بِلاامتیاز ہورہا ہے صرف ایم کیوایم کے خلاف نہیںاور دوسرے یہ سیاسی جماعتوںنہیںبلکہ قبضہ مافیا ،پرچی مافیا، ٹارگٹ کلرزاور دہشت گردوںکے خلاف ہورہاہے۔یہ الگ بات ہے کہ جوٹارگٹ کلربھی ہاتھ آتاہے اُس کی ڈوریاں ایم کیوایم ہی ہلاتی نظرآتی ہے۔ہر دریدہ دَہن کویہ یادرکھنا ہوگا کہ ہمیںاپنی فوج پرفخرہے اورآئی ایس آئی پربھی ۔فوج کی قربانیوںکی لازوال داستانیںآج بھی زبان زدِعام ہیں۔ زلزلے ہوںیا سیلاب،دہشت گردی ہویاقدرتی آفات ،پاک فوج ہی ہرجگہ صفِ اوّل میںنظر آتی ہم کسی بَدفطرت ، بَدطینت اوربَد زبان کوہرگز یہ اجازت نہیںدے سکتے کہ وہ پاک فوج کے بارے میںایک لفظ بھی اداکرے۔ ISPR کے ڈی جی میجرجنرل عاصم باجوہ
صاحب کے بیان کے بعدہماری حکومت کوبھی ہوش آگیا۔وزارت ِاطلاعات کی طرف سے پیمراکو خط لکھ دیاگیاکہ الطاف حسین کی نفرت انگیزتقریر نشرکرنے والے نیوزچینلز کے خلاف پیمرا ایکٹ کی دفعہ 27 کے خلاف کارروائی کی جائے ،خادمِ اعلیٰ صاحب نے بھی اِس تقریرپر اپنے غم وغصّے کااظہار کیااور وزیرِدفاع خواجہ آصف صاحب نے بھی اِسے شَرانگیز اورقابلِ نفرت تقریرقرار دیا
لیکن یہ سب کچھ ”ہمیشہ دیرکر دیتاہوں میں” کے مصداق ہی ہوا۔ کاش کہ جنرل عاصم باجوہ صاحب کے ٹویٹ سے پہلے حکومت کوہوش آجاتا۔اب تویہی سمجھاجائے گاکہ چونکہ فوج نے اِس تقریرکو بیہودہ اورنفرت انگیزقرار دیااِس لیے حکمرانوںنے بھی ”حاضری لگوانا”ضروری جانا۔