کراچی (اسٹاف رپورٹر) معروف صنعتکار و سربراہ شہر قائد اتحاد پینل خلیل احمد نینی تال والا نے کہا ہے کہ زبان سے نفرت کی وجہ سے ملک کا شیرازہ بکھر گیا چار صوبوں میں سے تین صوبوں نے اردو کو قومی زبان کے طور پر پاس کیا لیکن اردو بولنے والے صوبے نے اسے نظر انداز کردیا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے شہر قائد کلچر ل فورم اور بزم اساتذہ اردو سندھ کی جانب سے اردو کو بی کام کے نصاب میں گیارہ سال بعد دوبارہ شامل کرنے پر شیخ راشد عالم کی رہائش گاہ پر منعقدہ ”تقریب تشکر ” سے بحثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔
خلیل احمد نینی تال والا نے کہا کہ سندھیوں نے بھی اردو سے محبت کی ڈھاکہ میں اردو بولنا فخر سمجھا جاتا تھا اردو آج بھی انگلینڈ کی دوسری بڑی زبان ہے ۔دنیا کی بیشتر ترقی یافتہ قوموں نے اپنی ہی زبان میں ترقی کی لیکن ہمارے ہاں سربراہ مملکت اپنی قومی زبان بولنے کو ترجیح نہیں دیتے ۔ہندوستان میں اردو نما ہندی بولی جاتی ہے ۔اردو کو ترقی دینے کیلئے ہمیں اپنے بچوں کو بھارتی کلچرل سے بچانا ہوگا۔
تقریب کے میزبان شیخ راشد عالم نے کہا کہ اردو میں انگریزی الفاظ کا استعمال ہونا ہماری نوجوان نسل کو اردو سے نابلد کردے گا شہر قائد کلچر ل فورم کا مقصد ومنشور میںا ردو کی ترقی و ترویج بھی شامل ہے جس کیلئے آئندہ سال میں اردو دوست ایوارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔پبلک پرائیوٹ پارنٹر شپ کے تحت ہر سال 40سے 50شخصیات کو اردو دوست ایوارڈ دینگے۔انہوں نے مزید کہا کہ آرٹس کونسل میں نظر یاتی جنگ لڑرہے ہیں خلیل احمد نینی تال والا اور محمود احمد خان کا منصب اس سے کہیں زیادہ ہے جو آرٹس کونسل کے ممبران ہی ان کو دلا سکتے ہیں۔
صدر تقریب پروفیسر ڈاکٹر ظفر اقبال نے کہا کہ تاریخ کو مسخ کرنے سے زبان تباہ ہوئی اردو کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جارہا ہے ہم خود اردو کوبولنا،پڑھنا ،لکھنا نہیں چاہتے ز بان سے تعصب برتنے کے معاملے میں ہمیں خود اپنا جائزہ لینا چاہیئے تبدیلی ایک مسلسل عمل ہے اور ہم تبدیلی کے عمل سے گزررہے ہیں ۔شیخ راشد عالم کا اردو کی ترویج کیلئے کام قابل تقلید ہے ۔پروفیسر سحر انصاری نے کہاکہ اردو کے بارے میں مختلف حلقوں کے جذبات کا تجزیہ کرنا چاہیئے ۔ایسٹ پاکستان بھی زبان کے تنازعے کی وجہ سے الگ ہوا۔
ڈاکٹر عرفان شاہ نے کہا کہ اردو سے محبت کرنے والے ہماری بزم کا حصہ ہیں استاتذہ کا اردو کے فروغ میں کلیدی کردار ہے ۔ بزم اساتذہ اردوکی صدر پروفیسر فرزانہ خان نے کہا کہ اردو کی شناخت اسکو رومن میں لکھے جانے سے کم ہورہی ہے اور دوسری جانب ارباب اختیار کے غیر سنجیدہ روئیے سے بھی اردو کو نقصان پہنچ رہا ہے دریں اثناء تقریب سے شہناز نصیر،شاداب احسانی، سیدہ سعید ہ بانو، ہارون رشید ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
نظامت کے فرائض رضوان صدیقی نے انجام دیئے ۔تلاوت قرآن کریم پروفیسر صادق ہمایوں اور نعت رسول مقبول ۖپیش کرنے کی سعادت عزیز فاطمہ کو حاصل ہوئی۔اس موقع پر یاور مہدی ،نجم الدین شیخ،امین یوسف ،ندیم ہاشمی ،محمود احمد خان، زیڈایچ خرم دیگر بھی موجود تھے۔