اسلام آباد (جیوڈیسک) قومی اسمبلی میں متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر ڈاکٹر فاروق ستار نے قومی اسمبلی میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی تقریر کو انتہائی افسوسناک، آداب کے منافی اور حقائق کے برخلاف قرار دیا ہے۔ ایک بیان میں ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ محمود خان اچکزئی انتہائی سینئر سیاست دان اور پارلیمنٹرین ہیں اور ہمیں ان سے یہ قطعی توقع نہیں تھی کہ وہ تعصب اور لسانی نفرت کی بنیاد پر تاریخی وزمینی حقائق کو مسخ کرنے کی طفلانہ کوشش کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے 65 سال بعد اس وطن کے قیام کے لیے لاکھوں جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کی قربانیوں کو محض حادثہ قرار دینا ان شہدا کی قربانیوں کے ساتھ ساتھ سرزمین پاکستان کی بھی توہین کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ یوپی، سی پی، بہار، مشرقی پنجاب اور دیگر علاقوں کے لاکھو ں خاندانوں نے اس لیے اپنا سب کچھ اس وطن کے لیے قربان نہیں کیا تھا کہ انھیں وہ لوگ طعنے دیں گے جن کے اپنے صوبے میں آج پاکستان کا پرچم لہرانا جرم بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز الطاف حسین نے اپنی سالگرہ کے اجتماع سے خطاب میں یہ واضح طور پر کہا کہ تھا کہ پاکستان کو اس وقت سنگین داخلی و بیرونی خطرات وچیلنجز کا سامنا ہے اس لیے ہمیں اس وقت انتشار واختلاف کی نہیں بلکہ اتحاد واتفاق کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ محمود خان اچکزئی کراچی کے بارے میں اظہارخیال کرنے سے قبل یہ بات بھی ذہن میں رکھیں کہ وہ اس صوبے سے تعلق رکھتے ہیں جسے خود انتہائی المناک صورت حال کا سامنا ہے اور جہاں صورت حال اس حدتک خراب ہوچکی ہے کہ وہاں گزشتہ کئی سالوں سے 14 اگست اور 23 مارچ کی قومی تقریبات کا انعقاد تک ناممکن ہوگیا ہے، جہاں قومی پرچم لہرانا تک جرم بنادیا گیا ہے، جہاں لوگوں کو بسوں سے اتارکر ان کی زبان کی بنیاد پر قتل کرنا معمول بن چکا ہے اور جہاں حال ہی میں بانی پاکستان کی آخری آرام گاہ کو جلا کر راکھ کر دیا گیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہاکہ جہاں تک 12 مئی کا تعلق ہے تو ایم کیوایم خود اس دن کے واقعات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کا متعدد بار مطالبہ کر چکی ہے اور ایک مرتبہ پھر اس مطالبے کو دہراتی ہے کہ ایک غیرمتعصبانہ اور غیر جانبدارانہ کمیشن بنا کر 12 مئی 2007 کے واقعات کے اصل ملزمان اور کرداروں کو قوم کے سامنے لایا جائے خوان ان کا تعلق کسی سے بھی ہو۔