اسلام آباد (نامہ نگار) ٢١ فروری مادری زبانوں کا عالمی دن ہمیں زبان دوستی کی یاد دلاتا ہے ، مادری زبانوں میں تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے ، حکومت معدومیت کا شکار مادری زبانوں میں تعلیم اور علاقائی زبانوں کے تحفظ کے لیے نیشنل لینگویج پالیسی کا اعلان کرے اگر مادری زبانوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی نہیں کی گئی تو آئندہ سو سالوں میں آدھی زبانیں معدوم ہوجائیں گی ان خیالات کا اظہار پاکستان کی چالیس زبانوں کے سافٹویر کے موجدماہرلسانیات عالمی ریکارڈ و اعزاز یافتہ رحمت عزیز چترالی نے کیا انہوں نے مادری زبانوں کے عالمی دن کے موقع کی مناسبت سے اپنے پیغام میں کہا کہ چترال دنیا کا واحد کثیرالسانی خطہ ہے کہ جہان پر سب سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں، خیبر پختونخوا میں کل ستائیس، چترال میں چودہ، گلگت بلتستان میں سات اور پورے پاکستان میں کل انہتر زبانیں بولی جاتی ہیں جن میں زیادہ تر زبانیں معدومیت کا شکار ہیں،
انہوں نے کہا کہ چترال میں بولی جانے والی زبان پالولہ، دامیلی، یدغہ اور کالاشہ ، سوات کی زبان کالام کوہستانی، توروالی، اوشوجی، گاوری، گورو اور گلگت بلتستان کی زبان ڈوماکی، بلتی، شینا اور بروشسکی کو بھی خطرات لاحق ہیں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے مادری زبانوں کے تحفظ کے لیے قانون سازی نہیں کی تو آئندہ سوسالوں میں پاکستان کی آدھی زبانیں معدوم ہوجائیں گی انہوں نے ادیبوں ، دانشوروں اور سول سائٹی کے نمائندوں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں بولی جانے والی علاقائی زبانوں کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کریں، رحمت عزیز چترالی کو لسانیات پاکستان کے لیے شاندار خدمات اور پاکستان کی معدومیت کا شکار زبانوں کو ایک سافٹویر کے زریعے تحریر کے قابل بناکر عالمی ریکارڈ قائم کرکے پاکستان کا نام عالمی سطح پر روشن کرنے پر مایہ ناز سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان گولڈ میڈل و ایوارڈ، صحافتی تنظیم جرنلسٹ فاونڈیشن کی طرف سے پرائڈ آف دی نیشن گولڈمیڈل و ایوارڈ، انٹرنیشنل اینوویشن ایوارڈ(جرمنی)، اینوویٹیو انیشیٹیو ایوارڈ، سیف ٹیلنٹ ایوارڈ، اقوام متحدہ اور یوتھ رولیوشن کلان کی طرف سے پاکستان یوتھ آئکون ایوارڈ، یاسراللہ شہید ٹیلنٹ ایوارڈ اور رائل کامن ویلتھ سوسائٹی لندن کی طرف سے ایسوسی ایٹ فیلو شپ کی اعزازی ڈگری بھی دی گئی ہے