کراچی (جیوڈیسک) سابق کپتان اور اسٹار بیٹسمین جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ اسٹریٹ فائٹر کے طور پر وطن کی عظمت کا دفاع کیا۔
جہاں بہت سے لوگ عزت کرتے ہیں وہیں کچھ حسد بھی کرتے ہیں، ڈینس للی میرے اچھے دوست ہیں، لیپ ٹاپ کوچنگ مجھ سے نہیں ہوتی، گراس روٹ لیول پر کرکٹ نہیں ہوگی تو میانداد اور انضمام جیسے بیٹسمین کیسے سامنے آئیں گے، عامر جیسے کرپٹ لوگوں کو ٹی وی پر ہیرو کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔ جاوید میانداد نے کہا کہ پاکستان کے لیے کھیلنا ہمیشہ ہی میرے لیے ایک بہت بڑا اعزاز رہا، جس طرح فوجی سرحدوں پر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے ملک کا دفاع کرتے ہیں ویسا ہی میں نے پچ پر خود کو کھڑے ہوئے محسوس کیا، میں جانتا ہوں کہ بہت سے لوگ میری عزت کرتے ہیں اور کچھ حسد بھی کرتے ہیں ان میں سے ایک نے مجھے پریس میں ’رکشے والا‘ بھی کہا۔
میں نے خود کو اپنے ملک کے لیے ہمیشہ اسٹریٹ فائٹر ہی سمجھا، 1986 میں شارجہ میں جڑے گئے چھکے کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ہمارے سامنے ٹارگٹ بہت بڑا اور وقفے وقفے سے وکٹیں گرنے سے رن ریٹ بڑھتا گیا میں نے جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے اس کو دسترس میں رکھنے کی کوشش کی، میں چاہتا تھا کہ اگر ہم ہاریں بھی تو عزت سے ہاریں مگر خدا نے ہمیں فتح دلائی۔
ڈینس للی کے ساتھ آن دی فیلڈ اپنے مشہور جھگڑے کے بارے میں جاوید میانداد نے کہا کہ تناؤ کے لمحات میں اس طرح کی چیزیں ہوجاتی ہیں، ہم دونوں اپنے اپنے ملک کی نمائندگی کررہے تھے، اس وقت کھلاڑیوں میں جو ہوتا تھا اس کو فیلڈ میں ہی دفن کر دیا جاتا تھا۔
تب میچ ریفری اور جرمانوں جیسی چیزوں کی ضرورت نہیں ہوتی تھی، میچ کے بعد کھلاڑی ایک دوسرے کے ڈریسنگ روم میں چلے جایا کرتے تھے، میری ڈینس سے اب تک دوستی اور وہ میرا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں۔ جاوید میانداد نے کہا کہ انھیں جس طرح ورلڈ کپ 1992 کے ابتدائی اسکواڈ میں نظر انداز کیا گیا تھا اس کا انھیں ابھی تک افسوس ہے، اسی طرح ٹیم کی قیادت کے تنازعات کو بھی فراموش نہیں کر پائے ہیں۔
اپنی کوچنگ کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ لیپ ٹاپ کوچنگ سے پلیئرز کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا جوکہ ٹاپ لیول پر نہ کھیلا ہو وہ دوسرے کھلاڑیوں کو کیا سیکھائے گا، میرے کوچنگ چھوڑنے سے ٹیم کا جو حشر ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
میانداد نے کہا کہ گراس روٹ لیول پر جب تک توجہ نہیں دی جائے گی میرے اور انضمام جیسے بیٹسمین سامنے نہیں آئیں گے، ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ عامر جیسے کھلاڑی پر تاحیات پابندی عائد کرنی چاہیے تھی، کتنے افسوس کی بات ہے کہ اس جیسے کرپٹ لوگوں کو ٹی وی پر ہیروز کی طرح پیش کیا جاتا ہے۔