کراچی (جیوڈیسک) سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں رینجرز اور پولیس پر حالیہ برسوں میں ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں لیکن اندرون سندھ کے اس شہر میں تخریب کاری کے واقعات شاذو نادر ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔
پاکستان کے جنوبی سندھ کے شہر لاڑکانہ میں ہونے والے بم دھماکے میں نیم فوجی دستے “رینجرز” کا ایک اہکار مارا گیا جب کہ پانچ اہلکاروں سمیت دیگر 14 افراد زخمی ہو گئے۔
مقامی حکام کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی صبح میرو خاص روڈ پر رینجرز کی ایک چوکی کے قریب پیش آیا۔ ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکا خیز مواد وہاں کھڑی ایک سائیکل سے باندھا گیا تھا جس میں ریموٹ کنٹرول کے ذریعے دھماکا کیا گیا۔
دھماکے سے چھ رینجرز اہلکار اور نو راہگیر زخمی ہو گئے جنہیں چانڈکا اسپتال منتقل کیا گیا۔ ایک رینجرز اہلکار اسپتال میں اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا جب کہ ایک کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
سندھ کے مرکزی شہر کراچی میں رینجرز اور پولیس پر حالیہ برسوں میں ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں لیکن اندرون سندھ کے اس شہر میں تخریب کاری کے واقعات شاذو نادر ہی دیکھنے میں آئے ہیں۔ تاحال اس تازہ بم دھماکے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے قبول نہیں کی ہے۔
رواں ہفتے ہی کراچی میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کر کے پاکستانی فوج کے دو اہلکاروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا جس کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے ایک دھڑے جماعت الاحرار نے قبول کی تھی۔
رینجرز اور پولیس نے مشترکہ طور پر ستمبر 2013ء سے کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جب کہ اندرون سندھ میں ایسی ہی کارووائیاں کی جا رہی ہیں۔ حکام سکیورٹی فورسز پر حملوں کو ان ہی کارروائیوں کا ردعمل قرار دیتے ہیں۔