لشکر اسلام کا تحریک طالبان سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے کھبی بھی شدت پسندی کی حمایت نہیں کی

خیبر ایجنسی: لشکر اسلام کا تحریک طالبان سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم نے کھبی بھی شدت پسندی کی حمایت نہیں کی۔ لشکر اسلام کے نائب ترجمان عمر آفریدی انہوں نے کہا ہے کہ لشکر اسلام کے مرکز میں ہونے والے حادثے میںشہید ہونے والوں کا تحریک طالبان سے کوئی تعلق نہیں۔ شہید ہونے والے لشکر اسلام کے رضاکاروں سے تھے جو لشکر اسلام کے مرکز میں قیام پذیر تھے جو حادثے میں پانچ رضار شہید ہوگئے۔

خفیہ مقام سے صحافیوں کو ٹیلی فون کرکے انہوں نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مذکورہ واقعے میں لشکر اسلام کے مرکزی میڈیا ترجمان ابورشید لشکری سمیت لشکر اسلام کے پانچ رضار جاں بحق ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ لشکر اسلام کا تحریبی کاروائی سے کوئی تعلق نہیں اور واقعے کے دوران کسی قسم کی گاڑی میں بارود نصب نہیں کیا جارہا تھا۔

بلکہ یہ ایک اتفاقی حادثہ نالہ ملک دین خیل میں لشکر اسلام کی مرکز میں اس وقت پیش آیا جب لشکر کے رضاکاروں کو معمول کی تربیت دی جارہی تھی کہ اس دوران دھماکہ ہوا جس سے ہمارے 5 رضاکارشہید ہوگئے۔ انہوں نے اس بات کی تردید کی ہے کہ دھماکے میں تحریک طالبان سے تعلق رکھنے والے دو کمانڈر جاںبحق ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہیدہونے والے لشکراسلام کے رضاکاروں کے نام اگر تحریک طالبان کے کسی کمانڈر کے ناموں سے ملتے جلتے ہیں تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ ان کا تعلق تحریک طالبان سے ہے ۔انہوں نے کہا کہ تربیت حاصل کرنے والے والوں نے اپنے مرضی سے یہ نام رکھے تھے۔