آخری بند

Flood

Flood

تحریر : صفدر علی حیدری

”ابا! سیلاب کا خطرہ کب ٹلے گا” ؟
” بیٹا ! جب دریا کا زور ٹو ٹے گا ”۔
”ابایہ دریا کو ہوا کیا ہے ؟
اتنے غصے میں پہلے تو کبھی نہیں دیکھا ؟”۔
” بہت ناراض ہے ہم سے ”۔
”وہ کیوں ابو” ؟۔
”ہم اس کے بچوں کی قدر جو نہیں کرتے”۔
”دریا کے بھی کوئی بچے ہوتے ہیں” ۔
”دریا کا پانی دریا کا بچہ ہی تو ہوتا ہے ،میرے بچے ۔اسی کی قدر نہیں کرتے جبھی تو یہ زمینوں تک پہنچ پاتا ہے نہ ہونٹوں تک۔اور جب غصے میں تو گاؤں کے گاؤں بہا لے جا تا ہے ”۔
”ابا تیری باتیں ،میری سمجھ میں نہیں آتیں”۔
”یہ سادہ باتیں تو بڑے بڑوں کی سمجھ میں آتیں، تو تو، پھر بھی بچہ ہے ”۔
” بس تو یہ بتا دریا کا زور کب ٹو ٹے گا ” ۔
”بہت جلد میری جان ،بہت جلد ۔ایک نہ ایک کو تو ٹوٹنا ہی ہے آخر”۔
”کیا مطلب۔؟”۔
”یا دریا کا زور ٹوٹے گا یا بستی کا آخری بند”۔
باپ نے بچے کی آنکھوں میں جھانکا تو اسے یو ں لگا جیسے سیلابی ریلا بیٹے کی چمکدار آنکھوں میں سمٹ آیا ہو۔پہلی با ر احساس ہوا کہ دریاکی سیلابی لہروں کے آگے بند باندھنا آسان ہے، مگر انسانی پلکوں کر آگے بند باندھنا بہت مشکل ۔ پھر یہ بند ٹوٹ گیااور بوڑھے باپ کو بہا لے گیا”

Safder Hydri

Safder Hydri

تحریر : صفدر علی حیدری

[email protected]
03059822014