ایران (جیوڈیسک) ایرانی صدر حسن روحانی نے پاسداران انقلاب کی طرح میزائل پروگرام کے حوالے سے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے امریکا کی طرف سے میزائل تجربات روکے جانے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایران نے تکنیکی طور پر جس وقت بھی میزائل تجربے کی ضرورت محسوس کی تو تجربہ کرنے میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔
ایرانی صدر نے امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹیلرسن کے سعودی عرب دورے کے دوران تہران سے کیے گئے مطالبے کو مسترد کردیا جس میں انہوں نے ایران سے کہا تھا کہ وہ میزائل تجربات روکے اور خطے میں دہشت گردی سیل ختم کرے۔
صدر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اگر آج ہم میزائل پروگرام سے دست بردار ہوجاتے ہیں تو بعض لوگ بہت بڑی غلطی کریں گے۔ وہ خطے میں نئی کشیدگی کو ہوا دے سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی نے دو ماہ قبل پاسداران انقلاب کے دفاعی بجٹ میں 24 فی صد اضافے کی منظوری دی تھی۔ یہ اضافی رقم ایران کے متنازع بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے استعمال کیے جانے کا شبہ ہے۔
ایرانی صدر نے 14 ارب ڈالر کے نئے مالی سال کے بجٹ کی منظوری دی۔ اس بجٹ کا 53 فی صد پاسداران انقلاب کے لیے مختص کیا گای۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران میزائلوں کی تیاری اور انہیں عصری تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کے لیے اپ گریڈ کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گا۔
خیال رہے کہ اتوار کے روز سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والی اسلامی، عرب امریکا سربراہ کانفرنس کے دوران ریاض دورے پرآئے امریکی وزیر خارجہ نے ایران پر زور دیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کی پشت پناہی اور میزائل تجربات کا سلسلہ فوری طور پر روک دے تاہم ایران نے سرکاری طور پر امریکی وزیرخارجہ کا مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔