تحریر : خنیس الرحمان حرف اکادمی کے زیر اہتمام آرٹس کونسل راولپنڈی میں روزنامہ اوصاف کی کالم نگار میمونہ صدف کی کتاب ’’پلک بسیرا‘‘ کی تقریب رونمائی کا انعقاد کیا گیا ۔تقریب رونمائی میں ادبی اور صحافتی شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔اس تقریب کی صدارت معروف شاعروڈی جی قومی مقتدرہ زبان محترم افتخار عارف نے کی۔اس تقریب کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہوا جو قاری اسدالرحمٰن نے ماہر المعیقلی کی آواز میں کی۔
اس تقریب سے حرف اکادمی پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد عرفان خانی،معروف لکھاری حمید شاہد،روزنامہ پارلیمنٹ ٹائمز کے چیف ایڈیٹر جاوید اقبال،۳۵ سے زائد کتابوں کے مصنف کالم نگار و لیکچرار ڈاکٹر اعظم رضا ،افشاں عباسی ،چیئرمین حرف اکادمی کرنل(ر)مقبول حسین اور پلک بسیرا کی مصنفہ افسانہ نگار میمونہ صدف سمیت ودیگر نے خطاب کیا۔
Book Launching Ceremony
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے افتخار عارف نے کہا کہ میمونہ صدف نے اپنے افسانوں میں معاشرے کو درپیش مسائل کو خوش اسلوبی کے ساتھ قلمبند کیا ہے۔ادیب اور شاعر معاشرے کا عکس ہوتے ہیں۔حرف اکادمی کے چئرمین کرنل (ر)مقبول حسین نے کہا کہ میمونہ نے اپنے ان افسانوں کو بڑی عرق ریزی اور لگن کیساتھ تخلیق کیا ہے۔انہیں افسانہ مرتب کرنے سے پہلے اپنے گردوپیش کے مسائل سے بخوبی علم تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پلک بسیرا کی مصنفہ میمونہ صدف نے کہاکہ آج میں نے ان تمام احساسات کو لکھ ڈالا ہے جن کا میں نے کسی سے ذکر نہیں کیا تھا ۔مجھے اس منزل پر پہنچانے میں جو کردار ہے وہ میرے والد محترم کا ہے جنہوں ہر موڑ پر میرا ساتھ دیا اور آج بھی میرے ہمراہ ہیں۔آخر پر مصنفہ نے آنے والے تمام مہمانوں کو شکریہ ادا کیا اور سب کو اپنی کتاب بھی تحفہ میں دی۔
پلک بسیرا واقعی ایک کردار کا نام ہے جو آج کل کے معاشرے کی صحیح عکاسی کرتی ہے۔آج کل اسلام کو دہشتگردی کا دین سمجھا جاتا ہے ،دہشتگرد دھماکے کرکے اسلام کو بدنام کررہے ہیں ،جس کے پیش نظر غیر مسلم اسلام کو متشدد اور سختی کا نام سمجھتے ہیں لیکن میمونہ صدف نے اپنے افسانے کرن کرن روشنی میں اس بات کو ثابت کیا کہ اسلام سختی کا دین نہیں بلکہ امن و سلامتی کا دین ہے۔
Book Launching Ceremony
اسلام کو بدنام کرنے والوں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں اور وہ اسلام کے اسلوب اور تعلیمات کو بھی اچھی طرح سے نہیں جانتے۔پلک بسیرا افسانے میں میمونہ صدف نے اپنے احساسات اور جذبات کو سامنے رکھ کر معاشرے کے حالات بیان کیے ہیں۔