لاوروف سے ملاقات: اسرائیل کا نام نہیں لیا تھا، ٹرمپ کا اصرار

Donald Trump Meeting

Donald Trump Meeting

واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ٹرمپ نے زور دے کر کہا ہے کہ انہوں نے روسی وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں اپنی ملاقات کے دوران اسرائیل کا نام بھی نہیں لیا تھا۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس ملاقات میں خفیہ معلومات روس تک پہنچائیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے دوران سعودی عرب کے بعد آج پیر بائیس مئی کے روز اسرائیل پہنچے تھے۔ تل ابیب سے پیر کی شام ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اسرائیل میں اس بات پر اصرار کیا کہ انہوں نے روسی وزیر خارجہ لاوروف کے ساتھ اپنی ملاقات میں تو اسرائیل کا نام تک نہیں لیا تھا۔

امریکی اخبارات میں اس موضوع پر شائع ہونے والی رپورٹوں کے مطابق ٹرمپ نے لاوروف کے ساتھ اسی ملاقات میں انہیں مبینہ طور پر چند انتہائی خفیہ معلومات بھی مہیا کر دی تھیں، جو اس لیے بھی بہت حساس تھیں کہ یہ معلومات امریکا کو ایک ’غیر ملکی پارٹنر‘ کے طور پر مشرق وسطیٰ میں اس کے بڑے حلیف ملک اسرائیل نے مہیا کی تھیں۔
امریکی میڈیا میں قابل اعتماد ذرائع کے حوالے سے حال ہی میں شائع ہونے والی ان رپورٹوں کے مطابق یہ خفیہ معلومات شدت پسند تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ یا داعش کے بارے میں تھیں۔

ان رپورٹوں کے منظر عام پر آنے کے بعد اس بارے میں تشویش کا اظہار کیا جانے لگا تھا کہ امریکی صدر نے ممکنہ طور پر ’انٹیلیجنس کے ایک اہم ذریعے‘ کا انکشاف کر دیا تھا۔ یہ بات اس لیے بھی پریشانی کا باعث بنی تھی کہ ٹرمپ لاوروف ملاقات کے کچھ ہی روز بعد میڈیا میں یہ بات بھی سامنے آ گئی تھی کہ واشنگٹن حکومت کو یہ خفیہ معلومات اسرائیلیوں نے مہیا کی تھیں۔

ڈی پی اے کے مطابق اسرائیل میں ٹرمپ کی ملکی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں یروشلم میں جب صحافیوں نے امریکی صدر سے یہ پوچھا کہ ان رپورٹوں میں کتنی صداقت ہے، تو ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا، ’’میں نے اس ملاقات میں گفتگو کے دوران اسرائیل کا ایک بار بھی نام تک نہیں لیا تھا۔ پوری ملاقات میں ایک مرتبہ بھی نہیں۔‘‘

یہ بات بھی اہم ہے کہ وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کی لاوروف کے ساتھ ملاقات چند ہفتے قبل انہی دنوں میں ہوئی تھی، جب گزشتہ برس کے امریکی انتخابات سے پہلے ٹرمپ کی سیاسی مہم کے اعلیٰ عہدیداروں کے روس کے ساتھ مبینہ رابطوں کی تحقیقات کا معاملہ بھی عروج پر تھا۔ ان تحقیقات کی سربراہی ایف بی آئی کے اس وقت کے سربراہ جیمز کومی کر رہے تھے، جنہیں ٹرمپ نے ان کے عہدے سے برطرف کر دیا تھا۔