پشاور (جیوڈیسک) ڈپٹی اٹارنی جنرل اقبال خان مہمند نے کہا ہے کہ قانون میں دیت پر کوئی پابندی نہیں۔ تاہم عدلیہ کو دیت کے باوجود بھی مجرم کو سزا دینے کا اختیار حاصل ہے۔ پشاور میں اقبال خان مہمند کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق دیت پر کوئی پابندی نہیں۔
فریقین باہمی رضا مندی سے دیت ادا کرکے کیس ختم اور سزا معاف کروا سکتے ہیں۔ دیت کی رقم 30 ہزار 630 گرام چاندی کے برابر بنتی ہے۔ جو پاکستان کی موجودہ کرنسی میں 25 لاکھ 32 ہزار 73 روپے بنتے ہیں۔
دیت کی رقم وارثوں میں برابر تقسیم کی جاتی ہے اور اگر ملوث فریق کے پاس یکمشت رقم نہ ہو تو 36 اقساط میں ادائیگی کرسکتا ہے۔ رقم نہ ہونے کی صورت میں اس کے مال یا جائیداد کو بیچ کراس سے دیت کی رقم ادا کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ عدالت کو دیت کی ادائیگی کے باوجود مجرم کو سزا دینے کا اختیار حاصل ہے۔