دوغلہ قانون بدلو

Law

Law

تحریر : ملک ارشد جعفری

میرے وطن کے حکمرانوں ریاست مدینہ کا نام لینا بہت آسان ہے لیکن اس کے وارثان کی طرح حکمرانی کرنا بہت مُشکل ہے بنو ہاشم کا خاندان مدینہ کے سردارتھے لیکن ان کی اولاد بھی مزدوری کرتی تھی تب اپنے گھر کھانا کھاتے تھے فرمان رسول ۖ یاد کروآپۖ نے فرمایا کہ میری بیٹی بھی اگر چوری کرے تو اسکو سزا دوں ریاست مدینہ میں سب کے ساتھ انصاف ہوتا تھا کوئی بڑا چھوٹا نہیں امیر غریب سب برابر تھے میر ے ملک میںایک غریب روٹی چور کئی سال جیل کاٹ کرآئے اور ملک لوٹنے والوں کو زمانتیں ملتی رہیں غریب کو اگر سزا ہو جائے تو جب بڑی عدالت میں پہنچے تو عادل جج یہ کہیں کہ یہ تو نے گناہ تھا اس کو بری کیاجائے تو جو چار سال بے گناہی میں اس نے کاٹے اور اسکے بچے بھوکے پیاسے لوگوں کے دروازوں پر دھکے کھاتے رہے اسکا ازالہ کون کرے گا۔

غریب گھروں کے عزت دارجب جیل میں قیدی بنتے ہیں تو وہ ماہانہ بھتہ نہ دیں توانکو ذلیل وخرارکیاجاتاہے کیونکہ بڑی جیلو ں میں اکثرافسران بھاری نظارانے دے کراپنی ڈیوٹی لگواتے ہیں جس پروہ آتے ہی غریب اور مظلوم قیدیوں سے اپنے منظورنظرسٹاف کے ذریعے بھتہ وصول کرتے ہیں جسکی زندہ مثال اٹک میں حافظ ابراہیم اورامیرشاہ عرصہ درازسے اٹک جیل میں تعینات ہیں امیرشاہ ایک سال سے اوپر چیف کی ڈیوٹی کررہاہے جوقیدیوں سے 10ہزارماہانہ وصول کر کہ اوپر دیتاہے جیل سے رہاہوکر ّنے والے قیدیوں نے اپنی داستان سنائی کہ اٹک اورپنڈی میں قیدیوں کے ساتھ بہت بڑاظلم ہورہاہے افسران جیلوں میں اپنی مرضی کے قیدیوں سے منشیات فروش کرواتے ہیں اورلاکھوں روپے کماتے ہیں رولپنڈی جیل میں قتل کے مقدمہ میں فتح جنگ سے جسکاتعلق ہے سرعام منشیات فروخ کرتاہے اور پنڈی میں نمبرداری سسٹم جیل میں چل رہا ہے جو قیدیوں سے بھتہ وصول کرکے افسران کو دہتے ہیں۔

جیل میں افتخاربھولہ نامی بارک نمبر4جوکہ پوری جیل کوکنٹرول کرتے ہیں جیل کے قیدیوں کویہ حکم دیتے ہیں کہ ہرماہ کی 10تاریخ تک گھر سے ملاقات پر آنے والوں بھتہ لے کردیں ورنہ انکی اڑدی لگادی جائیگی کئی قیدی عرصہ درازسے اپنے مقدمات کے فیصلوں کے انتظارمیں پڑے ہیں اورگورنمنٹ کاراشن پران پر ضائع نہ ہو لوگ پوچھتے ہیں کہ ریاست مدینہ یہ ہے کہ ایک چھوٹے پٹواری یا تحصیل دار سے انتقام لیا جائے کہ ایک کا جرم یہ کہ اس نے حکومت وقت کو ووٹ نہیں دیا اور دوسرا بھتہ دینے سے قاصر ہے ۔اٹک کی 5تحصیلوں میں سے 4میںتحصیل دار رجسٹریاں کر رہا ہے لیکن اٹک کی تحصیل میں ایماندار تحصیلدار جو بھتہ دینے سے قاصر کھڈے لین لگا دیا گیا ہے رجسٹری برانچ میں بغیر پیسے کی کوئی کام نہیں ہوتا اگر کوئی سائل بات کرے کہ میں شکایت کروں گا۔

جائوں عمران خان کو شکایت کرو ہم اپنے لیے نہیں کما رہے ہمیں بھی ماہانہ بھتہ دینا پڑتا ہے ایک شہری جس کی رجسٹری باقاعدہ ADCGاٹک کے حکم پر ہو چکی اور مالک پیسے لے کر ملک سے باہر بھی جا چکا لیکن وہ روزانہ کچہری کی دھکے کھا رہا ہے کہ ابھی تک اس رقبہ کی تحقیقات کرنی ہے۔10مرلے رقبہ میں سے 5مرلہ کی رجسٹری جو کہ منظور ہوگئی اور اسی خسرہ میں 5مرلہ پر احتراز لگا دیا جاتا ہے ۔یہ کیسا قانون ہے کہ ان لوگوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہے ہر ادارہ میں کرپشن عروج پر کوئی قانون کی پاسداری نہیں کر رہا جو ایماندار افسران ہیں ان کو کام کرنے کوئی نہیں دیتا غریب دو وقت کی روٹی کو ترس رہا ہے مہنگائی عروج پر ہے۔

رشوت خوروں کے اگر نام لکھ دیئے جائیں تو عہدے سے دھمکی دی جاتی ہے کہ جائو جو کرنا ہے کرو لیکن اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے PPکے دور میں ان کے MPAنے بھی اپنے محسنوں کے ساتھ جو سلوک کیا تھا اس کا انجام اس نے 5سال کے بعد دیکھ لیا تھا اور اب اس دور کے منتخب نمائندے بھی انتظار کریں کہ لوگ آنے والے الیکشن میں ان کے ساتھ کیسا برتائو کریں گے کیونکہ انہوں نے بھی بازاری لوگوں کو مختلف محکموں میں کام کروانے کا کہا ہوا ہے اور اب خلق خدا کی آواز آرہی ہے بددعائوں کی شکل میں احتجاج کر رہے ہیں اور شاید عید کے بعد غریب پچھتاوے کی شکل میں سامنے آجائیں ۔حکومت وقت اصحاب کا حوالا تو بہت دیتے ہیں وہ فرماتے تھے کہ فرات کہ کنارے پر ایک کتا بھی بھوکا مر گیا تو وقت حاکم سے پاچھ ہو گی لیکن اب تو شریف اور عزت دار بھیک مانگنے پر مجبور ہو چکے ہیں ۔ خدارا! ملک کی قانون کو بدلو اور ہر کسی کے لیے ایک جیسا قانون بنائو جس سے رشوت خور اور بھتہ خوروں سے جان چھوٹ جائے اب لوگ تقریروں اور کانفرنسوں سے تنگ آگئے ہیں کیونکہ کسی کا جائز کام بھی بغیر بھتہ نہیں ہوتا ۔ کس کو شکایت کی جائے کہ کس کس ادارہ میں بھتہ خوری جاری ہے اور غریب کو انصاف نہیں مل رہا حکومت وقت سے ایک دفعہ پھر اپیل ہے کہ عوام سے راہے لیں کہ کہاں کہاں بھتہ خوری ہو رہی ہے تاکہ مزید بدنامی سے یہ بچ سکے۔

Malik Arshad Jafari

Malik Arshad Jafari

تحریر : ملک ارشد جعفری