تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم آج جب مُلک میں 2018ء کے اگلے انتخابات کو بمشکل صرف ایک ڈیڑھ سال کا ہی عرصہ باقی رہ گیا ہے تو ایسے میں مُلک سے کرپشن کے خاتمے کی اولین دعویدار ن لیگ کی حکومت نے نیب قوانین کو مزید سخت کرنے سے متعلق اپنے وقتِ نزع کلمہ پڑھا بھی تو وہ بھی ادھورا پڑھا ہے کیا ہی اچھا ہوتا؟ کہ آج ن لیگ کی حکومت یہ سب کچھ کرنے سے قبل اپنے طاقتور ترین اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پلی بارگین کا سلسلہ ہی جڑ سے ختم کر دیتی تو قومی دولت لوٹنے والوں کا ٹھیک طرح سے ستیاناس کیا جا سکتا تھا یعنی یہ کہ آج جب حکومت مخمل میں پلٹے پلی بارگین کے ناسُور کو ختم ہی کر دیتی تو پھر سوچیں کہ جب مُلک میں پلی بارگین کا کوئی سوراخ ہی نہ ہوتاتو پھر کوئی کروڑوں، اربوں اور کھربوں کی قومی خزانے سے چوری کر کے پلی بارگین کا سوچتا بھی نہیں اور قومی خزانے پر بُری نیت سے ہاتھ بھی صاف نہیں کرتا، جب اِس سے رُک جاتا تو پھر کسی کی نیب پر بھی نیت خراب نہیں ہوتی اور یوں سب اپنے اپنے حصے کا کام نیک نیتی سے کرتے رہے ہوتے اور مُلک میں اُوپر سے نیچے تک سب کرپشن سے بھی بچے رہتے مگر افسوس ہے کہ آج نواز حکومت نے پلی بارگین پر آرڈیننس نافذ کرکے قومی چوروں کوبچ نکلنے کا ایک نیا راستہ دکھا دیا ہے۔
پلی بارگین سے جہاں پہلے صرف نیب چیئرمین ہدفِ تنقید ہوتا تھا اَب اِس آرڈیننس کے بعد ڈرتے دڑتے قوم اور میڈیا ایک نہیں دو کو اپنے تنقید کے نشتر سے زخمی کریں گے،مگر پھر بھی پہلے کی طرح قومی چور بچ نکلیں گے اور خون پسینے سے کمائی گئی قومی دولت لوٹ کر بھی چور اور اِس کی نسلیں مزے کرے گی یہ کیا تماشہ بازی ہے پلی بارگین تو برقرار مگر. ؟پچھلے دِنوں یعنی کہ 7 جنوری 2018 بروزِ ہفتہ وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے وزیراعظم کی قائم کردہ قوانین جائزہ کمیٹی کے ارکان وزیر قانون و اِنصاف زاہد حامد، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزیر مملکت انوشہ رحمان، وزیراعظم کے خصوصی معاونین بیرسٹر ظفر اور خواجہ ظہیر کے ہمراہ اسلام آباد میں ہونے والی ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں اپنے ضرورت سے کہیں زیادہ والہانہ اور گرم جوش انداز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ”حکومت نے فوری طور پر احتساب قانون میں ترمیم کے لئے آرڈیننس جاری کر دیا ہے جس کے تحت (چوری اور کرپشن کی مد میں قومی دولت لوٹنے والوں کے لئے ) پلی بارگین اور رضاکارانہ رقم کی واپسی کے لئے عدالت کی منظوری لازمی ہو گی، کرپشن میں ملوث افراد تا حیات سرکاری ملازمت اور عوامی عہدے کے لئے بھی نااہل ہو جائیں گے، ترمیمی آرڈیننس کا فوری نفاذ ہوگا“اِس کے ساتھ ہی اُنہوں نے یہ بھی یقین کے ساتھ باور کر دیا کہ ”برورز پیر (کل) 9 جنوری 2018 ءکو آرڈیننس سینیٹ اجلاس میں پیش کر دیا جائے گا۔
تاہم مسٹراسحا ق ڈار نے احتساب قانون میں ترمیم اور آرڈیننس کے فوری نفاذ کی وجہ یہ بتائی کہ اگر اِسے بل کی صورت میں پارلیمنٹ میں پیش کیاجاتا تو وقت بہت درکارہوتامگر چوں کہ آج حکومت مُلک سے کرپشن کے فوری خاتمے کی خواہشمند ہے تو اِس لئے حکومت نے ترجیحی بنیاد پر مُلک سے کرپشن کی روک تھام اور اِس کے فوری خاتمے کے لئے آرڈیننس کا فی الفور نفاذ مقدم جان کریہ اقدام عملی طور پر اُٹھایا ہے اپنی پریس کانفرنس میں ہمارے انتہا ئی شارپ اور بزنس مائنڈ وزیر اعظم عزت مآب جناب نوازشریف کے سمدھی اور وفاقی وزیر خزانہ مسٹر اسحاق داڑنے اپنے مفاہمتی اور مصالحتی انداز سے یہ بھی کہا کہ ”وزیر اعظم نے نیت آرڈیننس میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے اِس سلسلے میں نیب آرڈیننس کی شق 25-Aکو تبدیل کیا جا رہا ہے سرکاری خزانے سے لوٹی کسی رقم کی رضاکارانہ واپسی یا پلی بارگین پر ایک ہی سزاکا طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
PML-N
رقم کی رضاکارانہ واپسی چیئرمین نیب کی صوبدید بھی جو اَب ختم کر دی گئی ہے اور پلی بارگین کی طرح رقم کی رضاکارانہ واپسی کے عمل کے لئے بھی احتساب عدالت کی منظوری ضروری ہو گی اِس طرح سزاو ¿ں کو انتہائی سخت کر دیا گیا ہے“ جبکہ مسٹر اسحاق ڈار نے اِس موقع پر دوٹوک انداز سے یہ بھی واضح کردیاکہ” نئے ترمیمی قانون کا اطلاق ماضی کے کرپشن کیسز پر نہیں ہو گا بلکہ اَب یہ قانون آئندہ کے لئے ہے“ ہاں البتہ، مسٹراسحاق ڈار نے بڑے مدھم ( جیسے کہ کوئی پی پی پی والا سُن نہ لے سرگوشی کے )انداز سے کہا کہ ”سوئس بنکوں سے پاکستانی رقوم کی واپسی کوئی آسان کام نہیں ہے۔
البتہ، سوئس بنکوں سے پاکستانی رقوم کی واپسی کے معاہدے پر عمل درآمد ہو گا ہاں ہمیں سوئس بنکوں سے رقم کی واپسی کے لئے ہر فرد کے حوالے سے معلومات ضرور دینا ہوگی“ یعنی یہ کہ مسٹراسحاق ڈار نے سوئس بنکوں اورکرپشن کے ماضی کے کیسز کا دھیمے اور مدھم انداز سے تذکرہ کرکے پی پی پی سمیت دیگر جماعتوں اوربڑے بڑے اور اُونچے اُونچے سرکاری عہدوں پر فائز اپنے بیوروکریٹس چیلوں کو بھی اتنا ضرور بتااور جتا دیا ہے کہ تم لوگ اَب پوری طرح سے محفوظ ہو گئے ہو ایک بار تو ہم نے سب کو بچا لیا ہے مگر خبردار، اَب اِس آرڈیننس کے بعد کچھ ایساویسا کیا جس کی روک تھام کے لئے آرڈیننس فوری نا فذ العمل ہو گیا ہے تو پھر کم ازکم ن لیگ کی حکومت تو کسی کو تھپکی نہیں دے گی۔
یعنی کہ اَب ہمارے کسی سیاستدان اور افسر نے آئندہ کچھ کیا تو پھر اپنے کئے کا وہ خود ہی ذمہ دار ہو گا اگرچہ ن لیگ کی حکومت نے نیب قوانین کو مزید سخت ترین بنانے کے لئے آرڈیننس کا فوری نفاذ تو کر دیا ہے مگر اِس آرڈیننس سے یہ واضح طور پر ظاہر ہو رہا ہے کہ پہلے نیب کا چیئرمین اپنی صوابدیدی اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے قومی چور سے پلی بارگین کرکے چھوڑ دیا کرتا تھا مگر اَب اِس آرڈیننس کے بعداحتساب عدالت بھی پلی بارگین کے عمل میں شامل ہوگی یعنی یہ کہ آج کے بعد اِس آرڈیننس کی روشنی میں نیب کے چیئرمین اور عدلیہ دونوں مل کر قومی چور کے ساتھ پلی بارگین کریں گے اور اگر یہ چاہیں گے تو پسند اور نا پسند کی بنیاد پر کسی کو سخت سزا دیں گے تو کسی کو بغیر چوں چراں کے چھوڑ بھی سکتے ہیں، بہرحال، آج قوم اور زرد صحافت سے آزاد شخصیات کا یہ اندیشہ ضرور ہے کہ اِس آرڈیننس سے ابھی قومی چوروں کو سیف سائیڈ دی گئی ہے۔