کراچی : معروف مذہبی اسکالر جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث مفتی محمد نعیم سندھ حکومت کی جانب سے مینارٹی پروٹیکشن کے قانون میں نظر ثانی کے فیصلے کا غیر مقدم کرتے ہوئے کہاکہ مینارٹی پروٹیکشن کے قانون میں موجود خرابیوں کو مذہبی طبقے اور مستند علماء کو اعتماد میں لیکر دور کیاجائے ، جس طرح جبری قبول اسلام درست نہیں اسی طرح عمر کی حد بھی مقرر کرنا درست نہیں ہے۔
ہفتہ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان بیان میں مفتی محمدنعیم نے کہاکہ وطن عزیز اسلام کے نام پر معارض وجود آیاہے اس کا آئین خلاف اسلام کسی بھی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتاہے ، حکمرانوں مذہبی معاملات میں قانون سازی سے قبل علماء کرام سے بھی مشاورت کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ سابق وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ اور گورنر سندھ سے ملاقات میں طے پایا تھاکہ مذہبی معاملات میں مکمل طور پر علماء کرام اور مذہبی طبقے سے مشاورت کے بعداقدامات کیے جائیں گے اس کے باوجود سندھ میں مینارٹی پروٹیکشن بل کو خلاف شریعت بنایا گیا جس کی وجہ آج مذہبی طبقہ سراپا احتجاج بناہوا ہے جب تک اس قانون کی خامیوں کو دور نہیں کیاجاتااحتجاج کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ مینارٹی پروٹیکشن بل پر نظر ثانی کا فیصلہ درست ہے اس فیصلے سے مذہبی طبقے میں موجود تشویش اور بے چینی کا خاتمہ ہوگا۔