اسلام آباد (جیوڈیسک) چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ معاملات بخیر و خوبی سے آگے چلے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہیں کہ خطرات ٹل گئے ہیں۔
خفیہ اطلاعات کے مطابق 2 خود کش بمبار شہر میں داخل ہو چکے ہیں۔ بارود سے بھری گاڑی بھی اسلام آباد آنے کی اطلاعات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کو روکنا حکومت کی ذمہ داری ہے اس لئے اسلام آباد کے راستوں پر کھڑی رکاوٹیں اور کنٹینرز کسی صورت نہیں ہٹائے جائیں گے۔ ہر رات ناچ گانے کی محفل سجتی ہے جو ایک بہت بڑا سیکیورٹی خطرہ ہے۔
عمران خان اور طاہر القادری لکھ کر دیں کہ اگر کچھ حادثہ ہوا تو اس کے ذمہ دار وہ خود ہونگے۔
چودھری نثار کا کہنا تھا کہ میں انقلاب اور آزادی مارچ کے شرکاء کو ریڈ زون میں جانے کی اجازت دینے کے حق میں نہیں تھا لیکن وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ ان کو جانے دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کی آواز سُنیں اور بامقصد مذاکرات کی طرف آئیں۔ ہر بات پر مذاکرات ہو سکتے ہیں لیکن ضد اور یلغار کی باتوں پر نہیں۔ آج تمام جماعتیں ایک طرف اور عمران خان دوسری طرف کھڑے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اپنی مرضی کے انتخابات کروانے ہوتے تو پنجاب کی انتظامیہ تبدیل نہ ہوتی۔
انتخابات ہم نے نہیں بلکہ پیپلز پارٹی نے کروائے تھے۔ مقناطیسی سیاہی جو لائے ان کو پکڑیں، اس میں ہمارا کیا قصور ہے۔ الیکشن میں مقناطیسی سیاہی دنیا میں کہیں بھی استعمال نہیں ہوتیں لیکن مقناطیسی سیاہی کی تصدیق نہ ہونے کا مطلب یہ نہیں ووٹ جعلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد کو افواہوں کے نتیجے میں نہیں ہٹایا۔ آئی جی اسلام آباد نے چھٹی کی درخواست دی جسے منظور کر لیا گیا۔ عمران خان سنی سنائی باتوں پر یقین نہ کیا کرے۔