تحریر : شیخ خالد زاہد اجارہ داری کے لغوی معنی ہیں بلا شرکت غیرتسلط جبکہ بالادستی کا مطلب یہ لیا جاسکتا ہے کہ طے شدہ اور واضح کردہ اختیار کا بھرپور استعمال ۔ جہاں اجارہ داری ہوتی ہے وہاں فرد یا افراد اپنی من مانی کرتے دیکھائی دیتے ہیں اور معاشرہ ابتری کا شکار ہوتا ہے ایسے معاشرے میں بدلاؤ کسی مخصوص سوچ کا محتاج ہوتا ہے۔ منفی سوچ بھی کسی خاص طبقے کیلئے مثبت ہی ہوگی ۔ دوسری طرف باہمی رضامندی اور افہام و تفہیم سے مرتب کردہ معاشرے کیلئے باقاعدہ ایک دستاویز کا مرتب دینا او ر اس دستاویز کے مطابق معاشرے کو چلانا بالادستی کے زمرے میں آسکتا ہے۔ یہ تو ہم سب جانتے ہیں کہ ہمارے پاس ایک کائناتی دستاویز (قرآن مجید )موجود ہے اور اس پر چل کر ہی ہم فلاح پاسکتے ہیں اور معاشرے کا نظم و نسق بہترین انداز سے چلا سکتے ہیں۔
دنیا کے ہر ملک میں رہنے والوں کیلئے قوانین وضح کئے ہوتے ہیں اور ان پر عمل معاشرے میں امن اور سلامتی کی ضمانت سمجھا جاتا ہے۔ ہر ملک میں قانون بنانے والے ادارے ہوتے ہیں جہاں جمہوری طرزِ عمل سے ہونے والے انتخابات میں منتخب نمائندے اپنی ذمہ داریاں بہت احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے اپنی عوام کی سہولیات اور ملک کی سالمیت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قانون سازی کرتے ہیں۔یہ منتخب شدہ نمائندے بنائے ہوئے اور مروجہ قوانین نا صرف احترام کرتے ہیں بلکہ کسی مذہبی فریضے کی طرح ان قوانین کو نافذ العمل کرتے ہیں اور اس کی بالادستی میں قطعی حائل ہونے کی کوشش نہیں کرتے۔ یہ کسی معاشرے کے استحکام کیلئے کسی ملک کو مستحکم کرنے کیلئے بنیادی ضروریات ہیں۔
پاکستان میں جمہوریت کبھی بھی کامیات طرزِ حکومت نہیں رہا جسکی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان آزادی سے لے کر آج تک دہرے نظام کا شکار رہا ہے یہاں جمہوریت کم اور فوجی نظام حکومت زیادہ رہا ہے تو جو سیاستدان ہیں جن کی تربیت و نشونما اسطرح کے ماحول میں ہوئی، جو منتخب تو جمہوری طریقے سے ہوتے مگر اقتدار سول مارشل لاء طرز سے چلانے کی کوشش کرتے۔
ہمارے ملک میں اتخابات تو جمہوری طرز سے ہوتے ہیں مگر ان کے نتائج کون سے طریقے سے نکلتے ہیں یہ آج تک کوئی بھی نہیں جان سکا۔ جلسے جلوسوں میں کسی اور کی جیت دیکھائی دیتی ہے اورجب ووٹوں کی گنتی کی جاتی ہے تو جیت کوئی اور جاتا ہے ۔ ہمارے ملک میں جسے اقتدار ملتا ہے وہ ناعوذ با للہ حاکمیتِ اعلی کا تصور لئے حکومت کرتا ہے اور اپنی سوچ کے پابند لوگوں کی جھرمٹ میں رہنا پسند کرتا ہے ، اپنے بنائے ہوئے ضابطے کی خلاف ورزی کو قانونً جرم قرار دیتا ہے۔ان عوامل کی مرہونِ منت پاکستان کبھی سر اٹھا کر نہیں چل سکا۔ دنیا میں طاقت کا منباء ایٹم بم کو سمجھا جاتا ہے جو بظاہر دنیا کے آٹھ ممالک کے پاس ہے…