تحریر: ڈاکٹر امتیاز علی اعوان نئے قوانین کے نفاذ کے بعد بلدیاتی ادارے اب ِ شریفین کے گھر کے بیدی بن چکے ہیں کبھی تو منتخب ضلع چئیر مین کے ماتحت ڈپٹی کمشنر تک ہوا کرتے تھے اور ان کی سالانہ کارگردی کی رپورٹس بھی ضلع چئیرمین لکھتا تھا۔اب شریف برادران نے ملک کو اپنی صنعتی ایمپائر سمجھتے ہوئے کونسلرز، چئیر مین و مئیر صاحبان کو اپنے ٹوڈی اور جی حضوری حضرات ایم پی ایزکے تابع فرمان بناڈالا ہے کہ اب چپڑاسیوں کی طرح بلدیاتی منتخب افراد ان کے آگے جواب دہ ہوں گے بے اختیار ممبر شپ پر ہزار بار تبرابھیجتے ہوئے اب جب کہ یہ نورا کشتی اور بے اختیار و بغیر نتیجہ انتخابات جن کو شو پیس کے طور پربلدیاتی ادارے کہا جا رہا ہے
مکمل ہو جائیں گے تو ان منتخب افراد کو اپنی اوقات یاد آئے گی کہ وہ تو چلے تھے چوہدراہٹ لینے اور یہاں تو چپڑاسی بھی ان سے زیادہ موثر اور باوقار ہے انتخابات کے خاتمے کے بعداللہ اکبر تحریک اپنے صوبائی و قومی اسمبلی کے لیے امیدواران کو ملک بھر سے میدان میںاتارے گی وہ گلی گلی ،قریہ قریہ دیہاتوں ،گوٹھوں اور شہروں میں شریف بر ادران کے خلاف صدائیں بلند کرتے اور نعرے لگاتے ہوئے عوام انتخابی مہم پر نکلیں گے۔اور تمام مذہبی مسالک کو اکٹھے کرکے ساتھ لے کر چلنے والی واحدلبرل جماعت ہی جب بھی عام انتخابات کا انعقاد ہوا بھاری اکثریت سے کامیاب ہو گی۔
Politician
اس طرح سے عوام جغادری سیاستدانوں اور مفاد پرست کرپٹ طبقات کا غریب عوام کی گردنوں پرلدا ہواقلاوہ اتار پھینکیں گے اور ملک صحیح معنوں میں فلاحی مملکت بن جائے گا۔تمام طبقات بشمول عام گناہ گار مسلمانو ںا ور اقلیتوں کی نمائندہ تنظیم و لیڈر کی اشد کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ اورایسے لیڈرآ نے چاہیں جو برسر اقتدار آکر بجلی ،گیس ،صاف پانی ،تعلیم ،علاج،انصاف،انٹرنیٹ ہر فرد کی دہلیز تک مفت پہنچائے گی ۔نیز مہنگائی دہشت گردی اور بے روزگاری کا خاتمہ ہو گا ۔
ان نئے بلدیاتی قوانین کے تحت تو حالت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ منتخب افراد ایم پی ایز کے اس حد تک پابند ہوجائیں گے کہ انھیں رفع حاجت کے لیے بھی مجبوراً انھی کی رہائش گاہوں پر جاکر فارغ ہو نا پڑے گا ایم پی ایزکوفیصل آبادکے گھنٹہ گھرکی طرح قرار دے ڈالا گیا ہے جو کہ قابل مذمت ہی نہیں بلکہ غیر آئینی اور غیر اخلاقی بھی ہے۔
Muslims
ہم مسلمانوں کو آزاد مائوں نے جنا ہے اورہم بطور قوم ایسے کرپٹ جاگیرداروں وڈیروںکی جی حضوری قطعاً نہ کرسکیں گے۔نئے قوانین کے تحت اب چونکہ چھوٹ مل گئی ہے تو ایم پی ایزتمام گرانٹس اور ٹھیکوں میں بھی بھرپورکک بیکس اور کمیشن وصول کریں گے تو ہی کوئی فلاحی کام ہو سکے گایا محلے کی نالی یا سڑک بن سکے گی۔ انکوائریوں اور شکایات پر کاروائیوں کے مکمل اختیارات بھی شریفوں کے ٹوڈی غلام ایم پی ایز تفویض کرڈالے گئے ہیں ۔
اس سے یہتو لازماً ہو گاکہ کبھی کونسلرزاور کبھی چئیر مین و مئیر حضرات ایم پی اے کے کمرے میں بلوا کر حکماً مرغا بنے ہوئے پائے جائیں گے۔وگرنہ انھیں سارامال حرام اکیلے ایم پی اے کے حوالہ کرنا ہو گا ور اب جولاکھوں لگا کر کونسلر و چئیر مین بنے ہیں وہ تو اس محبت میں ویسے ہی سخت نقصان میں رہے بلکہ مارے ہی گئے نہ!کہ انھیں اگر پہلے پتہ ہو تا تو وہ یہ نکاح ہی نہ کرتے کہ یہ تو اتنے خسارے کا سودا ہے۔
کہ وہ تو سمجھے تھے کہ نکاح میں آنے والی حسین لڑکی ہے مگر وہ توہجڑا نکلا۔اب تو ان منتخب ہونے والے چئیرمین اور مئیروں کوشریفانہ طریقہ اختیار کرتے ہوئے چاہیے کہ وہ اپنی ممبریاںحکمران شریفوں کے منہ پر دے ماریں اور تمام احتجاجاًمستعفی ہو کر میدان عمل میں نکل آئیں اور اپنے میں سے ہی اتفاق رائے کرکے ایم پی ایز اور ایم این ایز کے امیدوار نامزد کرلیں اورحکومت کو جلد انتخابات کروانے پر مجبور کرڈالیںاللہ تعالیٰ کے اپنے نام سے بننے والی جماعت کے ٹکٹ پرانتخاب میں حصہ لیںتاکہ اقتدار کی لونڈی ان جاگیرداروں ،سود خور صنعتکاروںاور نو دولتیوں کی غلامی سے نجات پاسکے جس گائے کو ذبح کرنے اور اس کا گوشت کھانے پر بھارتی ظلم و تشدد اور قتل و غارت گری کر رہے ہیں انشاء اللہ ااسطرح قابل ،اہل و دیانت دار افراد ملک کی باگ ڈور سنبھال لیں گے۔