اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان پھر برہم ہو گئے، کہتے ہیں کہ عوام کی بہتری کا کوئی نہیں سوچتا، مفادات کے لئے قوانین تبدیل ہوتے ہیں۔ چیف جسٹس نے حکومتوں سے سارا ملبہ عدالتوں پر ڈالنے کا شکوہ بھی کیا۔
سندھ میں میئر اور ڈپٹی میئر کے طریقہ انتخاب سے متعلق درخواست کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے کہ جو حکومت آتی ہے مرضی کا قانون بنا لیتی ہے۔ قانون بنانے والوں کے پاس طاقت ہوتی ہے لیکن انہیں ملکی مفاد اور عوام سے دلچسپی نہیں۔ اسلام میں خفیہ رائے شماری کا تصور نہیں، یہ مغرب سے لیا گیا قانون ہے۔
سندھ حکومت کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ووٹ کا حق آئین اور قانون کے مطابق دیا گیا ہے۔ پنجاب نے سندھ کے دلائل سے اتفاق کیا۔ ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم کل دلائل دیں گے۔