اسلام آباد (جیوڈیسک) نواز شریف، انکی بیٹی اور داماد پر نیب ریفرنسز میں فرد جرم 19 اکتوبر تک موخر کر دی، لیگی وکلاء نے وکیلوں پر تشدد کیخلاف کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کی اور نیب پراسیکیوشن ٹیم کوحراساں کیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم نوازشریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کیخلاف نیب ریفرنسز کی سماعت شروع کی تو (ن) لیگ لائرز فورم کے بیرسٹر جہانگیر جدون اور ملک صدیق اعوان نے فاضل جج کو بتایا کہ پولیس وکلاء پر تشدد کیا ہے، جس پر پولیس افسران کو فوراً عدالت طلب کیا جائے۔
فاضل جج نے تحریری درخواست دینے کا کہا تاہم ن لیگ لائرز فورم کے عہدیداروں نے کہا کہ فوری ایکشن نہ ہوا تو کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔
مشتعل وکلاء نے کمرہ عدالت میں ہنگامہ آرائی کی، نیب پراسیکیوشن ٹیم کو ہراساں کیا اور نیب پراسیکیوٹر کو ڈائس سے ہٹانے کیلئے دھکے دیئے۔ فاضل جج نے کشیدہ صورتحال کے پیش نظر نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کیخلاف فرد طجرم کی کارروائی 19 اکتوبر تک موخر کر دی جبکہ نوازشریف کو 2 ریفرنسز میں 50، 50 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔ احتساب عدالت کے جج نے آئی جی اسلام آباد پولیس کو وکلاء پر تشدد اور جوڈیشل کمپلیکس داخلے سے روکنے کی تحقیقات کا حکم بھی دیا ہے۔
مریم نواز نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عدالت میں وکلا اور اہلکاروں کے درمیان جو کچھ ہوا افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا وکلا کو اجازت تھی لیکن عدالت کے اندر نہیں آنے دیا گیا، وزارت داخلہ آج کے واقعہ کی تحقیقات کرائے۔
واضح رہے نواز شریف، حسن اور حسین نواز پارک لین اپارٹمنٹس، عزیزیہ سٹیل ملز اور آف شور کمپنیوں کے ریفرنسز میں جبکہ مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر صرف پارک لین اپارٹمنٹس میں نامزد ملزم ہیں۔
عدالت کے باہر چسپاں کیے گئے اشتہار میں کہا گیا ہے کہ حسن اور حسین نواز اگر ایک ماہ کے اندر احتساب عدالت پیش نہ ہوئے تو اشتہاری قرار دے کر دائمی وارنٹ جاری کر دئیے جائیں گے۔
گزشتہ سماعت پر مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی پیشی پر جج احتساب عدالت نے کہا تھا کہ ایک ملزم آتا ہے، دوسرا جاتا ہے، اسی لیے غیر حاضر ملزمان کا کیس الگ کر ر ہے ہیں۔