نوجوان وکیل رہنما ملک دلاور حسین کا بہیمانہ قتل

Lahore High Court

Lahore High Court

تحریر : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ

یہ خبر مورخہ 14-7-2019کوتقریباً نصف شب کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹ Facebook کے ذریعے ملی کہ ہمارے انتہائی قابل ِ احترام ساتھی اور نوجوان وکیل رہنما ملک دلاور حسین اپنے گھر پرایک قاتلانہ حملے کے دوران شدید زخمی ہوگئے ہیں اور اِس وقت ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کوہنگامی حالت میں لاہور کے میو ہسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔وکلاء برادری کیلئے یہ خبر کسی بڑے صدمے سے کم نہ تھی کیونکہ ہر کوئی یہی بات سوچ رہا تھا کہ ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ جیسے نفیس انسان کی کس سے دشمنی ہوسکتی ہے ؟

میو ہسپتال منتقل کرنے کے بعدملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کو وہاں کے انتہائی نگداشت وارڈ(ICU)میں پہنچایا گیا پھر رات کے آخری پہرایک اتمنان بخش خبر موصول ہوئی کہ اب ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کی حالت خطرے سے باہر ہے ۔اُس وقت اِس خبر نے وکلاءبرادری کا غم و غصہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا مگر کسی کو کیا معلوم تھا کہ ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ اللہ کو پیارے ہوجائیں گے۔

یہ انتہائی افسوس ناک خبردوپہر مورخہ 16-7-2019کوموصول ہوئی کہ ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پاگئے ہیں ۔وفات کے بعد ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کے جنازہ کااعلان ہوا جس کی ادائیگی کا وقت اگلے روز صبح 10بجے کیلئے رکھا گیا ۔اعلان کے مطابق نمازِ جنازہ کی ادائیگی کی جگہ میاں منشی ہسپتال کے ملحقہ قبرستان مقرر کی گئی تھی مگر وکلاءبرداری اور دیگر سماجی شخصیات کی کثیر تعداد میں شرکت کی وجہ سے مقرر کی جانے والی جگہ عین موقع پر تبدیل کرنا پڑ گئی اور نمازِ جنازہ کی ادائیگی ہائی وے اور مقامی پولیس کے تعاون سے مین بند روڈ بلاک کرکے ادا کرنا پڑی ۔یوں معلوم ہورہا تھا کہ شائد سارا شہر ہی اپنے محبوب ساتھی کا آخری دیداد اور اُن کو رخصت کرنے پہنچ گیا ہے ۔

اِس موقع پرکوئی شخص ایسانہ تھا جس کی آنکھ آشکبار نہ ہو۔دراصل ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کی شخصیت کچھ ایسی تھی کہ انہوں نے اِس مختصر سی زندگی میں اپنی خوش اخلاقی سے لوگوں کے دل جیتے اور خوشیاں بانٹتیں۔بغیر کسی سیاسی مقصد کے اپنے دوستوں کی کامیابی کیلئے صف اوّل کے سپاہی کی حیثیت سے کردار ادا کیا اور اپنی جیب سے اُن کی انتخابی مہم چلائی ۔اِس بات سے کوئی انکاری نہیں ہوگا کہ بار الیکشن میں ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کا ساتھ یقینی طور پر امیدواروں کی کامیابی کا باعث بنتا تھا۔

جس دن یہ افسوس ناک واقعہ پیش آیا اُس دن ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ اپنی فیملی کے ہمراہ اپنے گھرمیں ہی موجود تھے ۔ دراصل وجہ عناد معمولی نوعیت کا حامل تھا لیکن شائد ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ اپنی زندگی کا وقت پورا کرچکے تھے جس کی وجہ سے یہ واقع پیش آیا۔ مندرجات FIRاور کچھ ساتھیوں سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ نے اپنے بھائی کے ہمراہ اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعہ سے چند روز پہلے اپنے علاقہ کھوکھر ٹاﺅن میں اپنے ایک عزیز اورملزمان یعنی اپنے قاتلوں کے درمیان ایک چھوٹے سے تنازعہ پر پنچائیتی طور پر صلح کروائی تواِس دوران ملزمان اور ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی تھی ۔اِس تلخ کلامی کو ملزمان نے اپنے دل میں رکھا اورموقع ملتے ہی اندھا دھن فائرنگ کرکے نہتے ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ اور اُن کے بھائی کو شدید زخمی کیا۔عینی شایدین کے مطابق ملزمان کی فائرنگ اتنی شدید تھی کہ اُن کا اپنا ایک ساتھی بھی اِس کی زد میں آیا۔

جس علاقہ میں یہ واقعہ پیش آیا وہ تھانہ شفیق آباد کی حدود میں آتا ہے۔اِس علاقہ میں بڑی تعداد میں افغان باشندے بستے ہیں مگر اب یہ مہاجرین نہیں بلکہ ہمارے سیاسی قائدین کی پشت پناہی کی وجہ سے پاکستانی شہریت کے حامل ہوچکے ہیں۔یہ علاقہ شہر میں جرائم کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے ۔ملک دلاور حسین ایڈووکیٹ اور اُن کے بھائی پر فائرنگ کرنے والے ملزمان بھی افغان باشندے ہیں جو اب تک مفرور ہیں۔وقوعہ کی نوعیت کے لحاظ سے مقامی پولیس نے اِس FIRمیں انسداد دہشتگردی کی دفعات کو شامل نہیں کیا جبکہ یہ واقعہ کھلم کھلا دہشتگردی کے مترادف ہے۔

لاہور بار ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام مورخہ 27-7-2019کوملک دلاور حسین ایڈووکیٹ کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداروں سمیت وکلاءبرادری کی بڑی تعداد شریک ہوئی ۔اِس ریفرنس کی خاص بات مرحوم کے والدمحترم کی خصوصی شرکت تھی جن کا حوصلہ اور جذبہ دیکھنے کے لائق تھا کیونکہ جوان بیٹے کی وفات سے چند روز قبل اُن کی اہلیہ کا بھی انتقال ہوا ہے۔

میری ذاتی رائے میں مقامی پولیس کواِسFIRمیں انسداد دہشتگردی کی دفعات کو بھی شامل کرنا چاہئے اورظالم ملزمان کی فوری گرفتاری عمل میںلائی جائے تاکہ وکلاءبرادری اپنے محبوب ساتھی کے قاتلوں کواللہ پاک کی مدد سے کیفرکردار تک پہنچا سکیں۔

آخر میں ، میں اپنے اُن ساتھیوں کو بھی سلام پیش کرنا چاہوں گا جو ملزمان کی گرفتاری کیلئے مقامی پولیس سے مکمل رابطہ میں ہیں اور مرحوم ملک دلاور حسین شہید ایڈووکیٹ کیلئے دعا کرونگا کہ اللہ پاک اُن کے درجا ت بلند فرمائے۔ آمین

Shahzad Imran Rana Advocate

Shahzad Imran Rana Advocate

تحریر : شہزاد عمران رانا ایڈووکیٹ