لیہ (جیوڈیسک) لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے والے مزید دو افراد جناح ہسپتال لاہور میں دم توڑ گئے، تعداد انتیس ہوگئی جبکہ فرانزک اور پوسٹمارٹم رپورٹس نے اب تک کی گئی تمام تفتیش کا رخ موڑ دیا ہے جس کے بعد ملزموں کے اعتراف اور پولیس کے دعووں پر سوالیہ نشان لگ گئے ہیں۔
زہریلی مٹھائی کھانے والوں کی اموات کا سلسلہ رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ جناح ہسپتال لاہور میں زیرعلاج مزید دو افراد دم توڑ گئے جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد انتیس ہوگئی ہے۔ ایک کے بعد ایک جنازہ، لیہ میں زہریلی مٹھائی سے ہلاکتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا، جناح ہسپتال لاہور میں زیر علاج 45 سالہ بشیر بھی دم توڑ گیا۔
ضلعی انتظامیہ لیہ مٹھائی کی فرانزک اور مرنیوالوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ موصول ہو گئی ہے جن میں ایک ہی زہر کی موجود گی ثابت ہو گئی ہے ۔ محکمہ صحت ،ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ابتک کی تفتیش میں کئے گئے دعوؤں کے برعکس فرانزک و پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق مٹھائی میں سیلفو نائل یوریا کی جگہ کیڑے مکوڑے مارنے والے زہر کلورفیناپر کے اثرات پائے گئے ہیں۔
زہر سیلفو نائل کا تریاق دریافت کر تے کرتے افسران اور محکمہ صحت نے 8 روز گزار دئیے اس دوران 29 قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوگئی اور تاحال نئے زہر کا تریاق بھی نہیں ڈھونڈا گیا۔ ڈی ایس پی رمیض بخاری کی جانب سے میڈیا کو بریفنگ کے دوران ملزمان کی جانب سے مٹھائی میں چائنہ پڑی میں ڈلے زہر سیلفونائل کی مقدار مل جانے کے اعتراف کی بریفنگ پر بھی سوالیہ نشان پڑگئے ہیں۔
اس وقت بھی ہسپتال میں 17 مریض زیر علاج ہیں جن میں سے دو افراد کی حالت نازک بتا ئی جا تی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کی 7 رکنی انسپیکشن ٹیم بھی لیہ میں تحقیقات جا ری رکھے ہو ئے ہے۔