تحریر: محمد اسلم مانی دریائے سندھ کے مشرقی کنارے سے نکلنے والے ایک قدیمی آبی نالہ جس کو” لالہ” کے نام سے پکارا جا تاہے اسی لالہ کی مشرقی پسلی سے 1830 ئ میں جنم لینے والی ایک ندی جس کو ہزاری کے نام سے منسوب کیا جا تا ہے ۔ سیلاب کے موسم میں یہ ندی اٹھکیلیاں کرتی ہوئی ” لالہ ” سے جا ملتی ہے پھر لالہ اس کو اپنے ساتھ لے کر دریائے سند ھ کے سپرد ہوجاتے ہیں ۔ دریائے سند ھ ” لالہ اور ہزاری ” اور دیگر چھوٹے بڑے ندی نالوں اور دریائوں کا سنگ لے کر بابا ئے آب سمندر کی درگاہ پر حاضری کے لئے پہنچ کر اس کے قدم بوسی کیلئے گر جاتے ہیں۔اسی ہزاری کے مشرقی کنارے پر گنجان آباد بستی کے وسط میںاور لیہ شہر سے ایک کلومیٹر کے فاصلے پر جنوب مغر ب میں اور کلمہ چوک بائی پاس سے تین سومیٹر کے فاصلے پر مغرب میں ایک عظیم قدیمی روحانی درگاہ عالیہ شاہ حبیب مرجع خلائق عام ہے ۔ سینہ بہ سینہ روایت کے مطا بق جضر ت سخی شا ہ حبیب شمس لاولیاء سیدعبدالجلیل شاہ دہلوی کے فرزند ِ ارجمند اور سید عبدالرحمٰن شاہ دہلوی کے برادر ِ صغیر تھے اور سلطان الفقر پنجم حضر ت سلطان باھو کے پیر بھائی تھے ۔سید غوث الاعظم عبدالقادر جیلانی کے خاندان میں سے تھے دسویںپشت سے آپ کا سلسلہ طریقت سید غوث الاعظم عبدالقادر جیلانی سے جا ملتا ہے۔ ۔ شجر ہ طریقت کچھ یوں بیان کیا گیاہے۔
حضر ت شاہ حبیب عن سیدعبدالرحمٰن شاہ دہلوی عن سید عبدالجلیل شاہ دہلوی عن عبدالبقاء عن سید عبدالستار عن سید عبدالفتاح عن شیخ نجم الدین برہان پوری عن شیخ محمد صادق یحییٰ عن سید عبدالجبار عن سلطان الفقر چہارم سیدعبدالرازق عن سلطان الفقر سوئم غوث الاعظم محی الدین سیدنا عبدالقادرالجیلانی عن شیخ ابو سعید مبارک الخضرمی المخزومی عن شیخ ابوالحسن قریشی ہنکار ی عن شیخ ابو الفرح یو سف طر طوسی عن شیخ عبدالواحد تمیمی خواجہ عبدالعزیز تمیمی عن شیخ ابوبکر شبلی عن شیخ حضر ت جنید بغدادی عن شیخ عبداللہ سری سقطی عن شیخ معروف کر خی عن دائو د طائی عن شیخ حبیب عجمی عن سلطان الفقر دوئم خواجہ حسن بصری عن اسد اللہ الغالب باب العلم و الفقر علی المرتضیٰ عن اشر ف الانسانیت جد الحسن و الحسین امام الانبیاء محمد الرسول اللہ۔
ابتدائی تعلیم اور روحانی فیض اپنے والدماجد سید عبدالجلیل دہلوی اور اپنے برادرِ کیبر و مرشد سید عبدالرحمٰن دہلوی سے حاصل کی ۔جب آپ نے علوم ظاہر ی و باطنی پر کمال حاصل کر لیا تو آپ کے مرشد ومربی سید عبدالرحمٰن نے خرقہء خلافت عطا کرتے ہوئے علاقہ کچھی موجودہ بستی جو آپ کے نام سے منسوب بستی شاہ حبیب اور گردونواح کے علاقوں میں جا کر سلسلہ قادریہ طریقت کے مطابق دین اسلام کی تعلیم و تر بیت کا حکم دیا۔ آپ کی تبلیغ اور اخلاقی کردار سے متا ثر ہوکر بہت سے ہندووںمشر ف بہ اسلام ہوئے آپ اپنے مریدین کو جو حلقہ ارادت میں آئے ذکر و وظائف کے ساتھ انہیں منشیات کے استعمال پر سختی سے نہ صرف منع کیا بلکہ لہسن اور تمباکو کی فصل کو کاشت کرنے پر منع فرمایا اسی روایت کوزندہ رکھتے ہوئے آج تک بستی شاہ حبیب میں یہ متعلقہ فصلیں کاشت نہیں کی جاتیں۔ بہت سارے قبائل جو آپ کے حلقہ ارادت اور معتقدین میں آتے ہیںقابل ذکر کلاسرہ ، کلاچی ،جنجوعہ ، تھوری،انصاری بھٹہ، جکھڑ چڈھانہ ،ڈونہ، بھٹی ،گرمانی لوہانچ، سمرا، میرانی اور بلوچ قبائل شامل ہیں۔
Kalma Chowk Multan
آپ کو سخی اس لیا کہا جاتا ہے کہ جب آپ کے پاس کوئی چیز ہدیہ کے طور پر آتی تو آپ فوراً لوگوں میں تقسیم کر دیتے ۔جرنیلی سڑکو ں کے ذریعے جب آپ جمن شا ہ ضلع لیہ تشریف لائے تو نزدیک ایک گائوں جو اب ” بستی کنل ” کے نام سے مشہور ہے۔ اس وقت آپ گھوڑے پر سوار تھے ۔ ایک شخص چھپر کے نیچے سویا ہو ا تھا جو کہ فالج کی وجہ سے معذور تھا ۔ آپ نے اس کو آواز دی لیہ کا راستہ پوچھا اس نے وہیںلیٹے ہوئے بتا دیا لیکن آپ نے اپنے ساتھ سڑک تک جانے کا اصرار کیا اُ س نے معذرت کرتے ہوئے معذوری کا اظہار کیاآپ نے شفقت کے ساتھ اُ س کے جسم پر ہاتھ پھیر ا تو وہ بلکل تندرست ہوگیا اس پر آپ نے مزاحاً کہا کہ تم تو چڈھے ہو ایسے آپ نے جھوٹ بولا ہے ۔ ۔ مزار کے مرکزی داخلی دروازے کے مغربی جانب اس چڈھے کی قبر موجود ہے اور اس کے خاندان کے افراد اب بھی چڈھانہ خاندان کے نام سے مشہور دربار کے ساتھ آباد ہیں ۔آپ کے ہمر اہ چڈھا بھی روانہ ہو کر ایک ٹیلے پر اپنا ڈیرہ ڈال دیا۔
اب یہ ٹیلہ شاہ دا ٹبہ کے نام موسوم کلمہ چوک بائی پاس ملتان روڈ لیہ جنوب کی طرف تقریباً 200 میٹر کے فاصلے پر سڑک کے مشرقی جانب بسم اللہ سی این جی فلنگ سٹیشن کے بلمقابل واقع ہے یہاں آپ کے خلیفہ مجاز سید سرفراز شاہ کی مرقد سمیت مقامی لوگوں کی قبریں بھی موجود ہیں اور ایک مسجد بھی ہے۔ اب ٹیلے کے اطراف میں چار دیواری دے کر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ قدیمی رو ایت کو زندہ رکھتے ہوئے مارچ میں ہر سال مقامی لوگ یہاں شاہ دا ٹبہ پر چندہ اکٹھا کر کے سات آٹھ بھینیس خرید کر ذبح کرتے ہیں اور پھر گوشت ہر خاص و عام میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔۔ساتھ ہی موسم بہار کا والہلانہ استقبال کرتے ہوئے عموماً مارچ کی پہلی جمعرات اور جمعہ کوحضر ت سخی شاہ حبیبکا عر س شروع ہوتاہے یہ سلسلہ یکم بیساکھ تک جاری رہتاہے۔
اس دوران زائرین دوردراز سے سنگ لے کر خصوصاً حضر ت سلطان باہو کی مزار پر حاضری دینے سے پہلے حضرت سخی شاہ حبیب کی درگاہ پر حاضری دینا بھی ضرور ی سمجھتے ہیں۔ محفل حسن ِ قرات و نعت ، محفل سماع اور تقاریر کا اہتمام کیاجاتا ہے۔ حضرت سخی شاہ حبیب کی دینی و اصلاحی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے توحید و رسالت ، شان ِ اہلبیت و صحابہ کرام اور شان الاولیاء اللہ کے عنوانات پر تقاریر کی جاتی ہیں جس میں دورو نزدیک کے معتقدین نہایت عقیدت و احترام کے ساتھ اپنا حصہ ڈالنا سعادت سمجھتے ہیں ۔کم وبیش ہر سال پچاس ساٹھ من گوشت لنگر میں پکایا جاتاہے
Muhammad Aslam
تحریر: محمد اسلم مانی maslamly79@yahoo.com 0331-7169393