تحریر : لقمان اسد جنوبی پنجاب پاکستان کا وہ خطہ ہے کہ جس پر حکمرانوں کی نظر کرم کو یہاں کے باسی ازل سے ترستے ہی رہے پھر ضلع لیہ جنوبی پنجاب کا ایسا پسماندہ ترین ضلع کہ جس کے حصے میں آنے والے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز کاغلطی سے اگر کبھی اجرا بھی ہوا تو عجلت میں وہ فنڈز دوبارہ اپر پنجاب کی خوبصورتی اور شاہراہوں و دیگر تزئین و آرائش پر انتہائی بے رحمی کے ساتھ واپس ہو کر صرف ہو جاتے ہیں۔
اس تمام تر پس منظر میں لیہ تونسہ پل کی تعمیر کیلئے ساڑھے 10ارب روپے کے خطیر فنڈز کا اجرا یقیناً نوجوان سیاسی رہنما و ایم این اے لیہ سید ثقلین شاہ بخاری کا ایک بڑا کارنامہ ہے جبکہ اس عظیم منصوبہ کی تعمیر کا آغاز شیر دریا سند ھ کے وسط اور موضع ڈولو نشیب میں ابتدائی طور پرجاری ہے پیر جگی کے جواں سال صاحبزادہ ثقلین بخاری سے 14 برس قبل میرا تعارف ہوا سرد موسم کی ایک صبح آستانہ عالیہ پیر جگی شریف ہم پہنچے ملاقات کا وقت پہلے سے طے تھا میرے عزیز دوست اور معروف کالم نگار ایم آر ملک جو مجھے کتاب کی دنیا سے اخبار کی دنیا میں کھینچ لائے انہوں نے ہی میرا تعارف سید ثقلین بخاری سے کرایا دو گھنٹے کی طویل نشست میں ملکی اور علاقائی سیاست کے نشیب و فراز پر سیر حاصل بحث ہوئی پھر ہم وہاں سے امیر مرتضٰی کے ڈیرہ پر پہنچے طے یہ ہوا کہ سیاست میں عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار ہوکر اعلیٰ مقاصد کے ساتھ کامیابی کیلئے جدوجہد کرنی ہے۔
بیشتر احباب ہمارے توسط سے ثقلین بخاری کے قافلے کا حصہ بنے سیاست اور دوستی کا یہ سفر رواں رہا اور تاحال جاری ہے ہار جیت کا سلسلہ بھی سیاست کا اولین حسن ہے کہ گویا جس کے بغیر بھی گزارا ممکن نہیں مگر سچ یہ ہے کہ کامیابی اس میدان کار زار میں ان رہنمائوں کا مقدر ٹھہرتی ہے کہ جو مکمل حوصلہ مندی اور کامل خندہ پیشانی کے ساتھ سب کچھ سہتے اور اس میدان میں برداشت کرتے ہیں 2008کے عام انتخابات میں ضلع لیہ کے باشعور باسیوں نے نوجوان قیادت کو اس قدر اپنی محبت سے نوازا کہ وہ ایک واضح برتری سے فتح یاب ہوئے ہماری خواہش مگر یہ تھی کہ کوئی ایسا کارنامہ اس جیت کی بنیاد پر وہ سر انجام دیں کہ لوگ انہیں مدتوں یاد رکھیںاور جنوبی پنجاب کی سیاسی تاریخ میں ان کا نام اور کارنامہ ہمیشہ کیلئے امر رہے سال 2009کے ایک روز جب میں اپنے گائوں بستی ڈولو میں موجود تھا تو لیہ تونسہ پل کے سروے کے حوالے سے سروے ٹیم کے کچھ ممبران وہاں آپہنچے انہوں نے اپنا مدعا بیان کیا جبکہ اس سے قبل سید ثقلین بخاری مجھے اس بابت آگاہ کرچکے تھے 25افراد پر مشتمل یہ سروے ٹیم دو ماہ تک ہمارے ڈیرہ پر موجود رہی دو ماہ میں انہوں نے تمام سروے مکمل کیا 2012میں ایک روز ضلع کونسل لیہ کے ہال میں ہونے والی تقریب میں ثقلین بخاری سے ایک ملاقات ہوئی۔
لیہ تونسہ پل کی پیش رفت پر بات کی تو وہ انتہائی پر امید نظر آئے اور کہا کہ وہ لیہ تونسہ پل کی تعمیر کو ایک چیلنج سمجھتے ہیں اور علاقہ کیلئے اس گیم چینجر منصوبے کو مکمل کرانا اپنی سیاسی زندگی کا مشن تصور کرتے ہیں2008سے2013کے اقتدار کا عرصہ گزر گیا اس دوران سیاسی مخالفین کی چہ میگوئیاں جاری رہیں مگر ثقلین بخاری ہمیشہ کی طرح پر عزم رہے لیکن 2013کے عام انتخابات میں اپنی کامیابی کے تسلسل کے بعد یہ کریڈٹ ثقلین بخاری کو دیئے بنا چارہ نہیں کہ ضلع لیہ کے عوام کے دیرینہ مطالبے اور خواب کو تعبیر دینے کیلئے ثقلین بخاری نے اپنے عوام کی جنگ اور مقدمہ خوب لڑا اور اپنی قیادت کو یہ باور کرایا کہ مسلم لیگ ن اگر اس خطہ میں اپنی بقا اور ساکھ چاہتی ہے تو لیہ تونسہ پل کی تعمیر کے بغیر دوسرا کوئی راستہ و چارہ ہرگز نہیںآج سے ایک ماہ قبل اس سلسلہ میں جب انہوں نے تمام تر مشکل مراحل حکومتی اداروں سے مکمل کرانے کے بعد حبیب رفیق کنسٹرکشن کمپنی کے ڈائریکٹر شاہد رفیق کے ہمراہ موضع ڈلو نشیب میں دریا کنارے مجوزہ جگہ پر آمد کا پروگرام بنایا تو مجھے بھی مطلع کیا جہاں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بھی مدعو کیا گیایہ بات ریکارڈ پر ہے کہ صحافی دوستوں کی موجودگی میں شاہد رفیق نے بتایا کہ ان مراحل میں ابھی چھ ماہ کا عرصہ مزید درکار تھا مگر یہ آپ کے ممبر قومی اسمبلی سید ثقلین بخاری کی ہمت ہے کہ جو کام چھ ماہ بعد شروع ہونا تھا وہ چھ ماہ پہلے شروع ہو گیا اور آپ کے سامنے ہے کہ ہم آج سے اس منصوبہ کا آغاز کر رہے ہیں۔
ثقلین بخاری نے واقعتاایک عظیم کاربنامہ سر انجام دیا جسے ماضی کے کئی سیاستدان اپنی الیکشن مہم میں کیش کراکر ووٹ تو لیتے رہے مگر عملی طور پر ان کی کارکردگی اس منصوبہ کے حوالے سے صفر رہی واضح بات ہے کہ میدان سیاست میں اس طرح کے کارہائے نمایاں وہ باشعور اور عوام دوست سیاسی رہنما ہی انجام دیا کرتے ہیں کہ جن کا وژن بڑا ہوتا ہے عوامی خدمت کا جذبہ اور اپنے حلقہ کے عوام سے محبت ثقلین بخاری کی روح اور رگ و پے میں شامل ہے مگر بھر میں دین اسلام سے محبت کرنے والوں کے دلوں پر راج کرنے والے معروف روحانی پیشوا اور باکردار عالم دین پیر سید خورشید شاہ بخاری کے صاحبزادہ سید ثقلین شاہ بخاری کو اپنے والد محترم کی جانشینی اور سیاسی ذمہ داریوں کا بھاری بھرکم بوجھ کم عمری میں سہارنا پڑا تب سیاسی پنڈتوں اور وڈیروں نے بھی منصوبہ بندی اور صف بندی کر لی کہ اب سیاست میں اس خانوادے کا کردار معدوم ہو جائے گا لیکن داد دینا پڑتی ہے کہ نوجوانی کے عالم میں جس سلیقے اور جذبے سے اس نوجوان نے تمام تر مشکلات کے باوجود انتہائی منجھے ہوئے اور احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھایا ضلع لیہ میں تو کیا پورے پنجاب میں اس کی نظیر ڈھونڈنا مشکل ہے ایک ہی پارٹی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر انہوں نے تین مرتبہ الیکشن میں حصہ لیا اور دو مرتبہ مسلسل این اے 182کی نشست جیتی جبکہ اپنی پارٹی اور قیادت سے ان کی وفا مثالی ہے کہ جب مشکل وقت میں فصلی بٹیرے اپنی سیاسی جماعتوں سے راہیں جدا کر لیتے ہیں وہ مشکل اور کڑے وقت میں بھی بے انتہا حوصلے اور کمال جرات بہادری کے ساتھ اپنی قیادت کے کندھے سے کندھا ملا کر ان کے شانہ بشانہ ہوتے ہیں لیہ تونسہ پل کی افادیت کے حوالے سے مختصراً عرض کرتا چلوںکہ اس منصوبے سے علاقہ نشیب کے مکینوں کو ہمیشہ کیلئے دریائی کٹائو سے نجات مل جائے گی نشیبی علاقہ کی وہ کثیر تعداد جو کٹائو کے سبب عرصہ دراز سے در بدر ہے اس منصوبے کی تکمیل سے وہ دوبارہ اپنے آبائی علاقوں میں آباد ہو کر زندگی کی دوڑ میں شامل ہو سکے گی۔
جبکہ دوسرے تناظر میں اس منصوبہ کا احاطہ کیا جائے تو جنوبی پنجاب کے تمام خطے کی ترقی کیلئے یہ منصوبہ ریڑھ کی ہڈی اور گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے علاوہ ازیں اس منصوبہ سے خیبر پختونخواہ کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کا فاصلہ 180کلومیٹر کم ہو جائے گا دفاعی حوالے سے بھی یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے بلوچستان میں قیام امن کی کوششوں میں درپیش مشکلات کے یقینی خاتمے کیلئے یہ منصوبہ ایک انتہائی اہم پیش رفت اور سنگ ِ میل ثابت ہو گا۔
سید ثقلین بخاری کی کامیابیوں میں مہر محمد اسلم سمرا ،ملک محمد اسلم لیل ،امیر مرتضیٰ ،خادم حسین چانڈیہ جیسے ہمہ جہت مسلم لیگی کارکنوں کی دن رات کی گئی جدوجہد کا بھر پور عمل شامل ہے اور یہاں ان کا ذکر نہ کرنا نا انصافی کے مترادف ہے۔