تحریر : انجم صحرائی وزیر اعظم کے حالیہ دورہ لیہ اور” لیہ تونسہ پل “کے افتتاح کے حوالہ سے ایک نجی ٹی وی چینل پرپیشکئے جانے والے ایک پروگرام کی ویڈ یو سوشل میڈیا پرخاصی گردش میں ہے اس ویڈ یو میں پروگرام ہو سٹ جو ایک بڑے نامور صحافی ہیں اور سچی بات یہ کہ میں بھی ان کا بڑا فین ہوں لیہ والوں کو اس لئے سلام کہتے نظر آ تے ہیں کہ بقول ان کے میاں نواز شریف نے اپنے حالیہ دورہ لیہ کے موقع پر لیہ تونسہ پل کے جس میگا پراجیکٹ کا افتتاح کیا ہے میاں صاحب یہ نیک کام پہلے بھی دو بار انجام دے چکے ہیں ویڈ یو میں اس وقت کی ایک تاریخی بلیک اینڈ وائٹ تصویر کو دکھایا گیا ہے جب میاں نواز شریف پہلی بار بحیثیت وزیر اعلی پنجاب لیہ کے دورہ پر آئے تھے اور کو ٹلہ حاجی شاہ میں ہو نے والے اس جلسہ کی تصویر بارے ویڈ یو میں یہ دعوی کیا گیا ہے کہ یہ لیہ تونسہ پل کے افتتاح کی تصویر ہے اس کے بعد بتایا گیا کہ میاں صاحب نے سال2013 میں دوسری بار لیہ کے دورہ کے موقع پر لیہ تو نسہ پل کا افتتاح کیا اور اسی ویڈ یو میں وزیر اعظم کے حا لیہ دورے میں لیہ تو نسہ پل کے تیسری بار افتتاح کا ذکر کرتے ہو ئے طنزا کہا گیا ہے کہ اگر لیہ کی عوام اب بھی شیر ہے تو لیہ کی عوام کو سلام ۔۔۔ وزیر اعظم کے دورہ لیہ کے موقع پرمسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی ،مقامی ضلعی تنظیم اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ کی طرف سے مقامی وکلاء ، تاجر اور صحافتی نمائندہ تنظیموں سے جو حسن سلوک کیا گیا اس پر تحفظات اپنی جگہ لیکن صحافت کے ادنی طالب علم کی حیثیت سے میں یہ اپنی ذمہ داری سمجھتا ہوں کہ تاریخ کا ریکارڈ درست رہے ۔اسی لئے ریکارڈ کی درستگی کے لئے یہ چند سطریں قلمبند کر رہا ہوں۔۔
یہ درست کہ میاں نواز شریف پہلی بار بحیثیت وزیر اعلی پنجاب ضلع کو نسل کے زیر اہتمام ہونے والے سہہ روزہ جشن بہاراں کی اختتامی تقریب میں شرکت کے لئے لیہ کے دورے پر آئے تھے اور انہوں نے کو ٹلہ حاجی شاہ میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کیا اور اسی جلسہ میں وزیر اعلی پنجاب نے لیہ تو نسہ پل کی تعمیر کا اعلان کیا اس وقت نواز شریف پنجاب میںاسلامی جمہوری اتحاد کے وزیر اعلی تھے ۔ یہ بلیک اینڈ وائٹ تصویر جو ویڈ یو میں دکھائی گئی ہے اسی جلسہ کی سٹیج پکچر ہے جس میں میاں نواز شریف بحیثیت وزیر اعلی پنجاب چیئرمین ضلع کو نسل صاحبزادہ فیص الحسن سواگ اور مقامی ممبران صو بائی اسمبلی کے ساتھ سٹیج پر کھڑے عوام کی تالیوں کا جواب دے رہے ہیں۔
میں ستائیس سال پہلے ہونے والے اس جلسہ کا عینی شا ہد ہوں میں نے اپنے اخبار صبح پا کستان کے لئے اس جلسہ کی رپورٹنگ کی تھی اور یہ رپورٹ مارچ 1990 کے شمارہ میں شا ئع بھی ہو ئی تھی ۔اس جلسہ میں تقریر کرتے ہو ئے میاں نواز شریف وزیر اعلی پنجاب نے لیہ تو نسہ پل کی تعمیر کا اعلان کیا تھا افتتاح نہیں ۔یہاں یہ بات بھی قا بل ذکر ہے کہ سال 1990میں صوبہ پنجاب میںمیا ں صاحب جب کہ مرکز میں پیپلز پارٹی بر سر اقتدار تھی ۔ لیہ کے دو ممبران قو می اسمبلی کا تعلق پیپلز پارٹی سے تھا جب کہ ضلع لیہ کے چار صوبائی حلقوں میں سے تین اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدواران نے جیتے تھے ان جیتنے والے ممبران صو بائی اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے ملک غلام حیدر تھند ، ملک اھمد علی اولکھ اور جماعت اسلامی کے چوہدری اصضر علی گجر شامل تھے چو نکہ میاں نواز شریف اسلامی جمہوری اتحاد کے نامزد وزیر اعلی تھے اس لئے اس جلسہ میں جماعت اسلامی کے چوہدری اصضر علی گجر بھی سٹیج پر مو جود تھے اور انہوں نے بھی اس جلسہ میں خطاب کیا تھا۔
اس کے بعد میاں نواز شریف دوبار لیہ آ ئے سال1992 میں اور پھر سال 2013 میں ، دونوں دفعہ میاں صاحب انتخابی مہم کے سلسلہ میں لیہ آ ئے اور دونوں دفعہ ان کے انتخابی وعدوں میں لیہ تو نسہ پل کی تعمیر کا وعدہ سر فہرست رہا اور یہ وعدہ وعدہ فردا ہی رہا ، لیکن یہ کہنا کہ میاں نواز شریف نے سال 2013میں دوسری بار لیہ تو نسہ پل کا افتتاح کیا درست نہیں ۔ میاں نواز شریف بحیثیت وزیر اعظم اس سے قبل سال 1993 میں ایک بار ملک غلام محمد سواگ کے قتل کی تعزیت پر بھی لیہ آئے تھے ۔ دو مئی 2017 کو ہونے والا دورہ لیہ وزیر اعظم نواز شریف کا دوسرا دورہ تھا جس میں انہوں نے بحیثیت وزیر اعظم تاریخ میں پہلی بار ایک جلسہ عام سے خطاب کیا اور اسی جلسہ عام کے بعد سپورٹس کمپلیکس کے ایک کونے میں ہی پہلی بار لیہ تونسہ پل کے میگا پراجیکٹ کی افتتاحی تختی کی نقاب کشائی کی۔
وزیر اعظم کے دورہ لیہ بارے میں، میں اپنا نقطہ نظر اپنے گذ شتہ کالم “وزیر اعظم کا دورہ لیہ ۔۔ اے بسا کہ آ ر زو خاک شد “میں تحریر کر چکا ہوں ۔ آ ج کے کالم کا مقصد صرف ریکارڈ کی درستگی ہے کہ وزیر اعظم سے سیاسی اختلافات اور تحفظات اپنی جگہ ، لیہ تو نسہ پل کی تعمیر کے اعلان سے افتتاح تک نصف صدی کا سفر اپنی جگہ ، لیکن حقیقت یہی ہے کہ دو مئی 2017 سے قبل وزیر اعظم نواز شریف نے نہ سال1990میں اور نہ ہی سال 2013میں کبھی بھی لیہ تو نسہ پل کا افتتاح نہیں کیا ۔ہاں وعدے ضرور کئے اور نصف صدی پر محیط لیہ تو نسہ پل کی تعمیر کا یہ وعدہ آج بھی تشنہ لب ہے کہ جب تک لیہ تو نسہ پل کے فنڈز جاری نہیں ہو جاتے تعمیر شروع نہیں ہو جاتی اور افتتاحی تختی تعمیر کی مجوزہ جگہ پر نصب نہیں ہو جاتی یہ افتتاح وعدہ فردا ہی تو ہے۔ کہ کون جیتا ہے تیرے زلف کے سر ہونے تک ۔۔اور رہی بات لیہ کے عوام کے سیاسی شعور اور بالغ نظری کی تو یقینا تھل کے یہ درماندہ و پسماندہ لوگ سلام کے مستحق ہیں ماضی میں ہو نے والے انتخابات کے نتائج گواہی دیں گے ان کے سیاسی شعور، بالغ نظری اور قوت فیصلہ کی ۔ میں سیاسی پسند اور نا پسند کی بات نہیں کروں گا لیکن یہ حقیقت ہے کہ لیہ کاسیاسی اور انتخابی منظر نامہ جتنی تیزی سے بدلتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی ۔ ماضی میں فرید خان مرانی ، ملک احمد علی اولکھ اور حال کے افتخار علی بابر خان کھتران ، چوہدری اشفاق احمد ، صفدر بھٹی اور عبد المجید خان نیازی سیاسی افق پر طلوع ہو نے والے وہ نمایاں چہرے ہیں جنہیں لیہ کی عوام نے وراثتی اور روائتی سیاست کے خلاف اپنا فیصلہ قرار دیا۔۔۔ لیکن یہ بات بھی اٹل اور درست ہے کہ تبدیلی اور انقلاب کے لئے چہرے نہیں نظام بد لنے کی ضرورت ہو تی ہے ، کاش یہ بات ہم جان لیں۔۔۔